مشہور لوک اور صوفی گلوکارہ صنم ماروی نے گھریلو تشدد کے الزامات عائد کرتے ہوئے اپنے شوہر سے خلع کے لیے لاہور کی فیملی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
حامد علی، صنم ماروی کے دوسرے شوہر ہیں۔ ان کے پہلے شوہر آفتاب احمد فاریرو کا 2008 میں کراچی میں قتل ہوگیا تھا، جن سے ان کی شادی 2006 میں ہوئی تھی۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دستیاب دستاویزات میں درخواست کے ساتھ صنم ماروی اور حامد علی کے نکاح نامے کی کاپی موجود نہیں ہے کیوں کہ صنم کے مطابق نکاح نامے کی کاپی ان کے شوہر کے پاس ہے جس کے باعث وہ اسے درخواست کے ساتھ نہیں لگا سکیں۔
ان دستاویزات کے مطابق صنم ماوری کی حامد علی سے 2009 میں شادی ہوئی۔ اس شادی سے ان کے تین بیٹے ہیں جن کے نام بہلول علی، ورد علی اور علی مصطفیٰ ہیں۔
درخواست کے مطابق صنم کا کہنا ہے کہ شادی کے بعد شروع کے چند سال انتہائی خوشگوار گزرے لیکن کچھ عرصے بعد ہی ان کے شوہر کا رویہ تبدیل ہوگیا اور انہوں نے ہر گزرتے دن کے ساتھ بدتمیزی اور بد سلوکی کرنا شروع کردی، یہاں تک کہ چھوٹے موٹے گھریلو معاملات میں بھی مار پٹائی کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
درخواست میں مزید کہا گیا کہ حامد علی اکثر دیر رات شراب کے نشے میں گھر آتے تھے جس کے بعد وہ مار پٹائی اور بچوں کے سامنے گالم گلوچ بھی کرتے تھے جس سے بچوں پر برا اثر پڑتا تھا۔
درخواست میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ شوہر حامد علی بلاک ایف ون جوہر ٹاؤن لاہور کے مکان میں اپنی فیملی کے ساتھ صنم ماروی کے خرچے پر رہائش پذیر ہیں۔ صنم اپنی کمائی سے پورا گھر چلا رہی ہیں جس میں انہیں شوہر کی کوئی مدد حاصل نہیں۔
متن کے مطابق خلع کی درخواست سے قبل دو نومبر 2019 کو شوہر حامد علی نے شک کی بنیاد پر بچوں کے سامنے صنم پر شدید تشدد کیا اور ان کا گلا دبانے کی کوشش بھی کی۔ گھر میں چیخ پکار ہونے کے باعث محلے والوں نے آکر معاملہ سلجھایا، لیکن اس حادثے کے بعد صنم عدالت سے خلع مانگنے پر مجبور ہوگئیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے صنم ماروی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
صنم ماروی کون ہیں؟
صنم ماروی نے سات سال کی عمر سے صوفیانہ کلام گانا شروع کیا۔ انہوں نے کلاسیکی موسیقی استاد فتح علی خان گوالیار سے جبکہ ٹھمری استاد مجید خان لکھنو والے سے سیکھی۔
انہوں نے ریڈیو پاکستان حیدر آباد سے گلوکاری کا آغاز کیا اور جو گانا انہوں نے پیش کیا تھا وہ ان کے والد کی ہی کمپوزیشن تھی۔
16 سال کی عمر میں صنم کی پہلی شادی سابق وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کے قریبی دوست آفتاب احمد فاریرو سے ہوئی جن سے صنم کی ایک بیٹی بھی ہے۔ شادی کے وقت آفتاب احمد فاریرو کی عمر 42 برس تھی اور صنم سے ان کی یہ دوسری شادی تھی۔ شادی کے تین سال بعد 2008 میں کراچی میں ذاتی رنجش کے باعث آفتاب احمد فاریرو کا قتل کر دیا گیا۔
اداکارہ و میزبان ثمینہ پیرزادہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صنم کا کہنا تھا کہ پہلے شوہر کی وفات کے بعد والدہ کے اصرار پر ان کی شادی ان کے کزن حامد علی سے ہوئی۔ دوسری شادی کے بعد صنم نے بڑے پلیٹ فارم پر لوک گائیکی کا آغاز کیا۔ ابتدا میں ان کے شوہر حامد ہی ان کے مینیجر ہوا کرتے تھے۔
انٹرویو کے دوران صنم نے بتایا تھا کہ وہ عابدہ پروین کی گائیکی سے بہت متاثر ہیں اور انہیں اپنا روحانی استاد سمجھتی ہیں۔
2010 میں صنم نے بھارت میں اپنی پہلی سولو پرفارمنس جہانِ خسرو نامی صوفی میوزک فیسٹیول میں دی۔ اس کے علاوہ وہ بھارتی گلوکارہ ریکھا بھرتواج کے ہمراہ حیدرآباد انڈیا میں بھی پرفارم کرچکی ہیں۔
ماروی کے مشہور گانوں میں ڈرامے ’پیا بے دردی‘ اور ’بچے برائے فروخت‘ کے ٹائٹل سانگ شامل ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے کوک سٹوڈیو میں ’حیراں ہوا‘ گانا بھی گایا جسے کافی پزیرائی ملی۔
صنم ماروی بین الاقوامی میوزک فیسٹیول 2013 میں اپنی گائیکی کے لیے یونیسکو ایوارڈ بھی حاصل کرچکی ہیں۔ وہ لیجنڈری گلوکار نصرت فتح علی خان کے بعد اس ایوارڈ کو حاصل کرنے والی دوسری شخصیت ہیں۔