وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سوشل میڈیا کیسے مقامی مسائل فوری طور پر حل کرواسکتا ہے اس کی ایک تازہ مثال شہر میں چلنے والی ایک مسافر گاڑی میں خواتین کے لیے نازیبا عبارت لگانے پر ڈرائیور کو جرمانہ، روٹ پرمٹ کی منسوخی اور گاڑی قبضے میں لینا شامل ہے۔
وہ نازیبا عبارت جس کی وجہ سے اسلام آباد میں چلنے والی ایک لوکل گاڑی (پبلک ٹرانسپورٹ) کا ڈرائیور زیر عتاب آیا وہ تھی: ’دیکھتی ہی رہوں گی یا نمبر بھی دو گی۔‘ یہ عبارت سٹکر کی شکل میں خواتین کی اگلی نشستوں کے بالکل سامنے ونڈ سکرین پر سرخ رنگ سے لکھ کر لگائی گئی تھی۔
ایک شہری فیضان عباسی نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ٹوئٹر پر ٹیگ کرتے ہوئے شکایت کی کہ ’یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو معیاری اور باعزت ٹرانسپورٹ مہیا کرے۔ روٹ 110 پر یہ کیا گند ہے؟ برائے مہربانی ایکشن لیں۔‘
@dcislamabad It is the responsibility of government to provide quality but atleast a respectable public transport service to citizens, what is this rubbish in public transport route 110 Islamabad plz take action pic.twitter.com/yG86ud64Zj
— Faizan abbasi (@mfaizanabbasi) February 9, 2020
جس پر مقامی انتظامیہ نے فوری ایکشن لیا اور چند گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد مذکورہ گاڑی اور اس کے ڈرائیور کو پکڑ لیا گیا۔ یہ شکایت اتوار کو کی گئی تھی اور سوموار کی صبح تک کارروائی مکمل ہوچکی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات نے کہا کہ اس گاڑی کے ڈرائیور کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے ناصرف جرمانہ اور روٹ پرمٹ منسوخ کیا گیا ہے بلکہ گاڑی بھی ضبط کر لی گئی ہے۔
اس پر اسلام آباد اور ملک کے دیگر شہروں کے لوگوں نے مقامی انتظامیہ کی تعریف کی۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں مردوں کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن خواتین کو خاص طور پر زیادہ مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔ ان کی نشستیں بھی کم ہوتی ہیں اور جو ہوتی ہیں وہ ان کے بیٹھنے کے قابل نہیں ہوتیں۔
ارم نامی ایک صارف نے اس بات کو سراہا کہ ایک مرد نے اس معاملے کو اٹھایا ہے۔
ثاقب عباسی نامی صارف نے بھی ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے لیے گئے ایکشن کی تعریف کی۔
Deeply appreciate you,strong action must be taken against such kind of immoralities prevailing in the society especially in the public transport
— Saqib Abbasi (@SaqibAb35465991) February 9, 2020
بعض شہریوں نے تینوں سزائیں بیک وقت دینے پر اعتراض کیا ہے۔ ناصر خان نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’شاید ڈرائیور کو یہ بہت اچھا مذاق لگا ہو‘۔ ساتھ ہی انہوں نے تجویز دی کہ ڈرائیور کو سٹکر ہٹانے کے حکم کے ساتھ ساتھ آئندہ ایسا نہ کرنے کی وارننگ ہی کافی تھی۔
Sir, pretty sure he has mistaken this with amusing humour. Cut him some slacks (order to remove the sticker and warning him for future will be enough)
— Nasir Khan (@naxir007) February 9, 2020
بلال نامی ایک صارف نے اس طرف بھی روشنی ڈالی کہ اسلام آباد شاید دنیا کا واحد دارالحکومت ہے، جہاں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ موجود نہیں ہے۔
Islamabad is the only capital in the world where we dont have any govt operated public transports system.
— Bilal Awan (@drbilalawan) February 10, 2020