معروف بلاگر مہوش اعجاز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ان کی وجہ سے علی ظفر اور ان کے خاندان کو پہنچے درد پر شدید غم اور ملال ہے۔
ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ کچھ واقعات اور حقائق کے منظر عام پر آنے اور عدالتی کارروائی کے بعد لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ وہ ایسا کیوں کہہ رہی ہیں۔
Deeply regret and sad abt the pain I’ve caused Ali Zafar and his family. As some incidents have revealed, and as court proceedings are on the way in the case and more facts come forward, you will see why I’m writing what I’m writing.
— Mahwash Ajaz (@mahwashajaz_) February 17, 2020
مہوش اعجاز ایک بلاگر ہیں اور جب میشا شفیع نے علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا تو اس وقت مہوش اعجاز نے علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹویٹس اور بلاگز لکھے تھے۔
انہوں نے علی ظفر کی فلم اور ان کی ایوارڈ تقاریب میں شرکت کے بائیکاٹ کا بھی کہا تھا۔
علی ظفر پر الزام لگنے کے بعد سوشل میڈیا پر متعدد بلاگرز اور ’انفلوئنسرز‘ (با اثر بلاگرز/وی لاگرز) نے علی ظفر کی فلموں کے بائیکاٹ اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
علی ظفر نے الزام کے خلاف میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔ عدالت میں میشا شفیع نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا تھا کہ ’علی نے انہیں کئی بار دانستہ طور پر چھوا اور جنسی ہراساں کیا تھا۔‘
مہوش اعجاز نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ وہ یہ سب درد اور تکلیف کے ساتھ کہہ رہی ہیں اور انہیں ان لوگوں سے مایوسی ہوئی ہے جو اپنے آپ کو اس مقصد کے لیے لڑنے کا علم اٹھائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ علی ظفر کے بارے میں اپنی وہ ٹویٹس واپس لے رہی ہیں جس میں علی ظفر پر الزامات لگائے گئے تھے۔
I write this with pain and anguish and I feel betrayed by many who have claimed to fight for this cause.
— Mahwash Ajaz (@mahwashajaz_) February 17, 2020
Also, I will be taking back all my tweets regarding the allegations against Mr. Zafar and those associated with him.
جب انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار فاطمہ علی نے مہوش اعجاز سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ میڈیا سے بات نہیں کرنا چاہتیں۔
مہوش اعجاز نے بعد ازاں ٹوئٹر پر تفصیلی بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’مجھے ٹویٹ کرنے کے لیے کسی نے پیسے نہیں دیے اور نہ ہی میں نے کبھی ٹویٹ کرنے کے کبھی کسی سے پیسے لیے ہیں۔‘
Thanks. pic.twitter.com/aeijsdAzAT
— Mahwash Ajaz (@mahwashajaz_) February 18, 2020
انہوں نے کہا کہ ’نہ میں عدالت ہوں اور نہ ہی منصف۔ میں فیصلہ نہیں کر سکتی کہ کون مجرم ہے، یہ عدالت کا کام ہے۔‘
مہوش اعجاز نے وضاحت کی کہ وہ یہ سب اب اس لیے کہہ رہی ہیں کیونکہ انہوں نے کچھ ’حقائق‘ دیکھے ہیں اور ایسی معلومات سامنے آئی ہیں جو پہلے ان سے ’چھپائی‘ گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت جاننے کے لیے عدالت میں جاری کیس کو دیکھا جائے اور انہیں اس حوالے سے تنگ نہ کیا جائے۔
مہوش اعجاز کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر مہوش اعجاز کو تنقید کا بھی سامنا ہے۔
اظہر عثمانی نے ان کی ٹویٹ کے جواب میں سوال کیا کہ انہوں نے مہوش کے اس معاملے پر دو مضمون پڑھے تھے جن میں سخت تنقید کی گئی تھی اور آپ نے جو لکھا وہ ہم نے تقریباً مان لیا تھا۔
So are you a journalist first or a feminist? This question is imp cuz being a journalist takes precedence over everything else. I've read your 2 articles on this matter and they were scathing.And we believed almost all of what you wrote then.
— Azhar (@az_usmani) February 17, 2020
فلم ساز جامی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ وہ فلم انڈسٹری کے مردوں کو جانتے ہیں کیوں کہ وہ خود اس کا حصہ ہیں اور ان کی تمام تر حمایت متاثرین کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا انتظار کریں گے مگر وہ دل ہی دل میں جانتے ہیں کہ متاثرین صحیح کہہ رہے ہیں۔
I know these men as im from same industry. My support goes 100% for the victims. I will wait for the judgement but in my heart and mind i know victims r telling the truth. Our friends buddies know the dark secrets but would never come out for women and would always stay silent.
— JAMI (@azadjami1) February 18, 2020
ٹوئٹر صارف امل نے مہوش اعجاز کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا اور مہوش کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’امید ہے آپ کو پتہ ہوگا کہ آپ کا بیان جنسی ہراسانی کے شکار افراد کے لیے کتنا اذیت ناک ہے۔‘ امل نے مہوش سے مطالبہ کیا گہ اگر مہوش کے پاس کوئی نئی معلومات ہیں تو انہیں وہ سب کے سامنے لانی چاہییں۔
Mahwash, I hope you understand how deeply painful these statements are to anyone who has experienced sexual violence and abuse. If new information has come to light it should be shared, but the support extended to victims should never be taken away. Very disappointed.
— amal (@pakistanned) February 18, 2020
عافیہ قاضی نے مہوش اعجاز کی حمایت میں لکھا کہ وہ نہیں جانتیں کہ نئے واقعات کون سے ہیں مگر وہ عوامی فورم پر معافی مانگنے پر مہوش کی قدر کرتی ہیں کیوں کہ اپنی غلطی کی معافی مانگنا بظاہر آسان لگتا ہے مگر ہوتا نہیں۔
Not sure what this new development is about.. but kudos to you for apologizing on such a public forum. Saying sorry is harder than it seems..
— aq (@afiaqazi) February 18, 2020