امریکی صدر نے گذشتہ روز بھارت کا دو روزہ دورہ مکمل کیا۔ دو دن وہ مودی کے ساتھ رہے، تاج محل گئے، کاروباری افراد سے ملاقات کی، لیوش ڈنر کیا مگر جہاں بھارت کو ٹرمپ کے دورے پر خوش ہونا چاہیے اس کی بجائے پاکستان میں اس دورے کے باعث شادیانے بجائے جا رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے دو مختلف اوقات میں ماضی کے برعکس پاکستان پر تنقید کے بجائے پاکستان کی تعریف کی۔ صدر ٹرمپ نے 2017 کے آغاز میں جب صدارت کا منصب سنبھالا تو اس کے بعد سے وہ پاکستان پر تنقید کرتے نظر آ رہے تھے۔ جنوری 2018 میں انہون پاکستان کے حوالے سے ایک ٹویٹ کیا تھا جس میں انہوں نے پاکستان پر الزام لگایا تھا کہ وہ دہشت گردوں کو پناہ گاہیں دیتا ہے۔
شاید یہی وجہ تھی کہ بھارتی میڈیا نے صدر ٹرمپ کی پریس کانفرنس کے دوران سر توڑ کوشش کی کہ ٹرمپ کہیں یہ کہہ دیں کہ پاکستان دنیا بھر میں دہشت گردی پھیلاتا ہے یا سرحد پار دہشت گردی میں ملوث ہے۔ مگر صدر ٹرمپ نے پاکستان کے حوالے سے سوال کے جواب میں پاکستان پر تنقید کی بجائے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا ذکر کیا اور اچھے تعلقات کا ذکر پریس کانفرنس کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں بھی کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صدر ٹرمپ جپھیاں نریندر مودی کو ڈال رہے تھے مگر تعریف پاکستان کی کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے اس رویے پر بھارتی میڈیا تلملاتا نظر آیا۔ اے بی پی ٹیلی ویژن پر موجود پینل کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا بھارتی سٹیج پر پاکستان کے ساتھ اچھا تعلقات کا ذکر کرنا ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی بھارتی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔
بھارتی میڈیا کے برعکس پاکستانی میڈیا میں صدر ٹرمپ کے اس رویے کو مثبت انداز میں لیا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسے پاکستان کی گذشتہ ڈیڑھ سال میں سفارتی کوششوں کا ثمر قرار دیا۔
صدر ٹرمپ کے دورہ بھارت میں صرف ٹرمپ کا بیان ہی خبر نہیں بنا۔ بھارت میں کچھ لوگوں نے میلانیا ٹرمپ کے جوڑے کو بھی پاکستانی سازش قرار دینے کی کوشش کی۔