اٹلی میں مقیم پاکستانی صحافی عالیہ صلاح الدین انڈپینڈنٹ اردو کے لیے کرونا وائرس کی تازہ صورت حال پر وی لاگز کر رہی ہیں۔
عالیہ صلاح الدین اٹلی میں لاک ڈاؤن کی صورتحال دکھانے کے لیے 12 دن بعد گھر سے باہر قدم رکھا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سڑکیں خالی پڑی ہیں لیکن کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو لاک ڈاؤن کے باوجود باہر نکل رہے ہیں جن حکومت ناراض ہے۔
عالیہ کے مطابق باہر نکلنے والے زیادہ تر افراد نوجوان ہیں جنہیں لگتا ہے کہ وہ کچھ بیمار رہنے کے بعد ٹھیک ہو جائیں گے اور زیادہ کچھ نہیں ہوگا۔
اٹلی میں ہلاکتوں کی تعداد چین سے بھی زیادہ ہو گئی ہے، اور تازہ اعداد و شمار کے مطابق وہاں گذشتہ 24 گھنٹوں میں 427 اموات ہوئی ہیں۔
اس طرح اٹلی میں مرنے والے افراد کی کل تعداد 3405 ہو گئی ہے جبکہ چین میں اب تک 3248 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اس وقت اٹلی میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 41035 ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بعض علاقوں میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ تین اپریل کی ڈیڈلائن کے بعد بھی جاری رہے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عالیہ صلاح الدین بتایا کہ اٹلی کے ہسپتالوں میں برا حال ہے، بستر نہیں ہیں اور ڈاکٹرز بھی تھک چکے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ اٹلی کہ وزیر صحت نے کہا تھا کہ جو انسان کسی ایک انسان کو بچاتا ہے اسے ہم ہیرو کہتے ہیں لیکن جو انسان دس سے سو لوگوں کو بچاتا ہے اسے ہم ڈاکٹر کہتے ہیں۔
’انہوں نے التجا کی ہے کہ پلیز ڈاکٹروں کا سوچ کر ہی گھروں میں رہیں۔‘
اٹلی میں بتایا جا رہا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔ آئی سی یو میں موجود مریضوں کی عمریں بھی 50 سال سے کم ہے۔
یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ اٹلی کے بعد سب سے متاثرہ ملک ایران ہے جہاں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہر دس منٹ میں ایک موت ہوئی ہے۔
اسی طرح فرانس اور سپین کے بعد لندن میں بھی لاک ڈاؤن کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے، اور برطانیہ کے تعلیمی اداروں کو بند کر کے فوج طلب کر لی گئی ہے۔