امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں نے وارننگ جاری کی ہے کہ سفید فام نسل پرست شدت پسندوں کی جانب سے کرونا وائرس کو بطور حیاتیاتی ہتھیار استعمال کرنے کا منصوبہ زیر غور رہا ہے۔
انٹیلی جنس بریفنگ کے مطابق یہ افراد کرونا وائرس کو لعاب دہن سپرے کی صورت میں غیر سفید فام آبادی والے علاقوں میں پھیلانے کا منصوبہ رکھتے تھے۔
گذشتہ ماہ فیڈرل پروٹیکٹو سروس کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سفید فام نسل پرستوں نے ٹیلی گرام پر انکرپٹڈ پیغامات کے ذریعے 'زیادہ سے زیادہ وقت اپنے دشمنوں کے ساتھ عوامی مقامات پر گزارنے' کے بارے میں گفتگو کی تاکہ 'وائرس کو آگے منتقل کیا جا سکے۔' ان افراد کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو بھی نشانہ بنانے کے لیے 'درازوں کے ہینڈلز اور لفٹوں کے بٹنوں پر بھی تھوک چھوڑنے' کا منصوبہ بنایا گیا۔
یاہو نیوز کی رپورٹ کی مطابق 'پرتشدد شدت پسندوں میں حیاتیاتی دہشت گردی کو استعمال کرنا ایک مشہور موضوع ہے' اور 'سفید فام قوم پرستی پر یقین رکھنے والے پرتشدد افراد' اس سے قبل بھی اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ اگر ان میں سے کوئی وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو اسے مزید پھیلانا ان کا 'فریضہ' ہے۔
ایک جانب جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کووڈ 19 کے اثرات کو کم دکھانے کی کوشش کر رہی تھی تو اسی دوران فیڈرل پروٹیکٹو سروس، جو کہ امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کے محمکے کا ایک حصہ ہے، کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا کہ کچھ سفید فام شدت پسند گروہوں کی جانب سے اس وائرس کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے لیے استعمال کرنے کا سوچا جا رہا تھا۔ ادارے کے میمو میں ایف بی آئی کی تنبیہ کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق قوم پرستی اور لسانی بنیادوں پر کیے جانے والے پرتشدد واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے، جس کے بعد نیو نازی یا سفید فام قوم پرست شدت پسندوں کے حملوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ مہینے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ 2020 میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے حملوں کے خطرے میں اضافے سے یہ ایک 'ترجیحی قومی خطرہ' بن چکا ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ یہ ایک 'مسلسل خطرہ ہے جو امریکہ کے لیے معاشی نقصان کا باعث' بھی بن سکتا ہے۔ اس کی ممکنہ وجوہات میں سرکاری اداروں کا حدود سے تجاوز کرنا، سماجی اور سیاسی حالات، نسل پرستی، یہود دشمنی، اسلامو فوبیا اور قوانین کے ردعمل میں کیے جانے والے اقدامات شامل ہو سکتے ہیں۔
سال 2019 میں ایف بی آئی نے اندرونی دہشت گردی کے حوالے سے 107 لوگوں کو حراست میں لیا تھا، یہ عالمی دہشت گردی کے حوالے سے کی جانے والی گرفتاریوں کے برابر تعداد تھی۔
نسل پرستی اور نفرت پر مبنی نظریات کی بنیاد پر کیے جانے والے جرائم امریکہ میں سال 2018 اور 2019 کے دوران کیے جانے والے قتل اور تشدد کی بہت بڑی وجہ تھے اور یہ اندرونی جرائم میں گذشتہ 20 سال میں سب سے سنگین نوعیت کے تھے۔
کرسٹوفر رے کے مطابق: 'ہم نے دیکھا ہے کہ 2019 میں ہونے والے حملے اندرونی دہشت گردی اور نفرت پر مبنی جرائم کے بڑھتے خطرات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یہ جرائم صرف امریکہ تک محدود نہیں ہیں اور انٹرنیٹ پر ایک جیسی سوچ رکھنے والے افراد کی مدد سے یہ سرحدوں سے پار بھی رسائی رکھتے ہیں۔'
© The Independent