چین میں کرونا کے بعد اب ہنٹا (Hanta) وائرس نے سر اٹھایا ہے، جس کے نتیجے میں سرکاری میڈیا کے مطابق منگل کو ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
یہ ہلاکت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا پہلے ہی کرونا وائرس کا مقابلہ کر رہی ہے اور ایک ارب سے زیادہ انسانوں کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ اس صورت حال میں ہنٹا وائرس سے ہونے والی ہلاکت نے پہلے سے سہمی ہوئی دنیا میں مزید خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے، تاہم یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ ہنٹا کوئی نیا وائرس نہیں ہے اور یہ کئی دہائیوں سے انسانوں کو متاثر کررہا ہے۔
ہنٹا وائرس ہے کیا؟
طبی زبان میں اسے ہنٹا وائرس پلمونری سنڈروم (ایچ پی ایس) کہا جاتا ہے۔ امریکہ کے معتبر طبی ادارے 'سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن' (سی ڈی سی) کے مطابق ہنٹا وائرس پلمونری سنڈروم انسانوں میں پائی جانے والی سانس کی ایک بیماری ہے۔ اس کا وائرس چوہوں کی نسل سے تعلق رکھنے والے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سانس لینے سے بھی انسانوں کو ایچ پی ایس لاحق ہوسکتا ہے۔ ایسا تب ہوسکتا ہے جب چوہے کے پیشاب اور لید کے قطرے جس میں ہنٹا وائرس موجود ہو، ہوا میں شامل ہو کر انسانوں میں سانس کے ذریعے منتقل ہو جائے۔
انسان اس وقت بھی اس انفیکشن کا شکار ہو سکتے ہیں جب وہ چوہوں کے پیشاب ، لید یا ان کے بلوں میں موجود مواد کو چھوتے ہیں۔ بعد میں یہ آنکھ ناک یا منہ کو چھونے سے بھی منتقل ہو جاتا ہے۔ متاثرہ چوہے کے کاٹنے سے بھی یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔
گھر میں اور اس کے آس پاس چوہوں کے بل ہنٹا وائرس کے پھیلاؤ کا بنیادی خطرہ بن سکتے ہیں، حتی کہ صحت مند افراد میں بھی وائرس کے انفیکشن کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔
علامات کیا ہیں؟
اس وائرس کے نتیجے میں بیماری کی ابتدائی علامات میں تھکاوٹ، بخار اور پٹھوں کا درد شامل ہے خاص طور پر رانوں، کولہوں، کمر اور کبھی کبھی کندھوں میں شدید درد کا احساس ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ سر درد، چکر آنا، سردی لگنا، متلی ،الٹی ،اسہال اور پیٹ میں درد بھی ہوسکتا ہے۔ تمام ایچ پی ایس مریضوں میں سے نصف میں یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
بیماری کے ابتدائی مرحلے کے چار سے 10 دن بعد ایچ پی ایس کی طویل مدتی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ان میں کھانسی اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیں، جیسے پھیپھڑوں میں مائع بھر جاتا ہے۔
علامات کتنے عرصے بعد ظاہر ہوتی ہیں؟
ایچ پی ایس کے بہت کم کیسز کی وجہ سے اس کے 'انکیوبیشن ٹائم' کی درست طور پر معلومات دستیاب نہیں ہیں، تاہم محدود معلومات کی بنیاد پر متاثرہ چوہوں کے پیشاب، لید یا تھوک کے ذریعے انسانوں میں منتقلی کے ایک سے آٹھ ہفتوں کے درمیان اس کی علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔
کیا بیماری مہلک ہے؟
جی ہاں ہنٹا وائرس مہلک ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں شرح اموات 38 فیصد ہے۔
ہنٹا وائرس کی ابتدا کب اور کہاں سے ہوئی تھی؟
1978 میں پہلی بار جنوبی کوریا میں دریائے ہنٹان کے قریب کھیتوں میں چوہوں کے باعث کورین ہیمرولوجک بخار کا پتہ چلا تھا۔
اس وائرس کا نام دریا کے نام سے منسوب کیا گیا۔ یہ ابتدائی دریافت کورین جنگ (1951-1953) کے بعد ہوئی تھی جہاں اس دوران اقوام متحدہ کی افواج میں کورین ہیمرولوجک بخار کے تین ہزار سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے۔
1981 میں 'ہنٹا وائرس' کے نام سے ایک نئی جینس متعارف کروائی گئی جس میں وہ وائرس شامل تھے جو گردوں کے سنڈروم (HFRS) کے باعث ہیمرولوجک بخار کا سبب بنتے تھے۔