کرونا (کورونا) وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پاکستان کے کئی بڑے شہروں میں نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے باعث پاکستان سٹاک ایکسچینج پر شدید منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور سٹاک ایکسچینج سے جڑی شخصیات نے مطالبہ کیا ہے کہ ان منفی اثرات کے پیش نظر حکومت بیل آؤٹ پیکج کا اعلان کرے۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای کے پی) کے ایڈیشنل جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’ساری دنیا میں جب بھی کوئی بحران آتا ہے تو وہاں کی حکومتیں اپنے سٹاک ایکسچینجوں کو بیل آؤٹ پیکج دیتی ہیں۔ اس لیے پاکستان حکومت بھی کسی بیل آؤٹ پیکج کا اعلان کرے، تاکہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کو بحران سے بچایا جاسکے۔ ‘
عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے کہا: ’وہ سارے ادارے جو کہ روزمرہ کی زندگی کے لیے ضروری نہیں سمجھے جاتے اور لاک ڈاؤن کے دوران ان کی فروخت صفر ہو جائے گی، ان کے لیے قرضوں میں ویور دیا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اس کے علاوہ بیل آؤٹ پیکج میں کم آمدنی والی آبادی جیسا کہ دیہاڑی پر کام کرنے والے مزدوروں کے لیے بھی پیکج کا اعلان کرنا چاہیے۔ حکومت نے ان کے لیے تین ہزار روپے ماہانہ کا اعلان کیا ہے جو کم ہے کیونکہ پاکستان میں کم سے کم اجرت بھی 17 ہزار روپے ماہانہ ہے۔‘
ہفتے اور اتوار کو ویک اینڈ اور پیر کو یوم پاکستان کی عام تعطیل کے بعد منگل کو کھلنے کے ساتھ ہی پاکستان سٹاک مارکیٹ شدید مندی کی لپیٹ میں آگئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعے کو 700 پوائنٹ اوپر پر بند ہونے والی پاکستان سٹاک ایکسچینج منگل کی صبح کو کھلنے کے تیس منٹ میں ہی سات فیصد نیچے گرگئی اور شدید مندی کے بعد مارکیٹ میں کاروبار کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔
دو گھنٹے بعد کھلنے والی مارکیٹ میں تھوڑی دیر تو بہتری آئی مگر بعد میں مندی کا رجحان جاری رہا۔ کراچی سٹاک ایکسچینج (کے ایس ای 100 انڈیکس) 2102 پوائنٹس کمی سے 28564 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
گذشتہ ہفتے کے ایس ای 100 انڈیکس 5393 پوائینٹس گر گئی تھی، جو کہ 15 فیصد نقصان تھا اور یہ نقصان 2008 کے عالمی مالیاتی خسارے کے بعد ایک ہفتے میں سب سے زیادہ خسارہ مانا جارہا ہے۔
لاک ڈاؤن کے باعث پاکستان سٹاک ایکسچینج پر کیا اثرات ہوں گے؟
عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیے گئے لاک ڈاؤن کے باعث پاکستان سٹاک مارکیٹ سے منسلک کچھ مالیاتی شعبوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا مگر کچھ شعبے شدید متاثر ہوں گے۔
ان کے مطابق: ’حکومت کی جانب سے کچھ مالیاتی اداروں کو روزمرہ کے ضروری ترین ادارے قرار دیا گیا ہے اور وہ ادارے لاک ڈاؤن کے دوران بھی اپنی پیداوار جاری رکھیں گے۔ ان پر لاک ڈاؤن کے باعث کوئی فرق نہیں پڑے گا، جیسے زرعی کھاد کا شعبہ، جو روزمرہ کی زندگی کا ایک ضروری شعبہ ہے، پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اس شعبہ میں ویسے عام حالات میں کچھ مہینوں کے لیے مندی آجاتی ہے مگر سیزن شروع ہوتے ہی دوبارہ کام شروع ہو جاتا ہے، تو لاک ڈاؤن کے باوجود کھاد کے شعبے پر کوئی منفی اثر نہیں ہوگا۔‘
ان کے مطابق روزمرہ کی زندگی کے کچھ شعبوں، جیسے کہ سیمنٹ اور سٹیل کی فروخت لاک ڈاؤن کے دوران صفر ہو گی، اس لیے ایسے شعبے شدید متاثر ہوں گے مگر بجلی کا شعبہ بھی روزمرہ کی زندگی کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے تو اس پر بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔
لاک ڈاؤن کے دوران سٹاک مارکیٹ اور کیپیٹل مارکیٹ سے منسوب مالیاتی ادرے کھلے رکھنے کا فیصلہ
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے جانب سے کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران پاکستان سٹاک مارکیٹ اور کیپیٹل مارکیٹ سے متعلقہ ادارے کھلے رہیں گے، جس کے لیے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔
ساجد گوندل کے مطابق کپیٹل مارکیٹ سے وابستہ مالیاتی اداروں بشمول پاکستان سٹاک ایکسچینج، سینٹرل ڈیپازٹری، پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج اور نیشنل کلیئرنگ کمپنی میں کاروبار کو جاری رکھنے کے لیے ان اداروں میں کم سے کم افرادی قوت کے ساتھ تسلسل کے ساتھ کام جاری رکھنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
ساجد گوندل نے کہا: ’ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے باعث گھروں سے کام کرنے کے حوالے سے پیر کو ایک مشق کی گئی جس میں 50 سے زائد بروکروں کے ساتھ سٹاک ایکسچینج، سینٹرل ڈیپازٹری، ایس ای سی پی اور کلیئرنگ کمپنی کے افراد نے شرکت کی۔ اس کے دوران یہ چیک کیا گیا کہ سب اداروں سے دور بیٹھ کر کلیئرنگ اور سیٹلمنٹ، حصص کی ٹریڈنگ وغیرہ کا کام کیسے کریں گے۔ اس مشق کے دوران فاصلے سے مارکیٹ میں ٹریڈنگ کرنے کی پریکٹس کی گئی۔‘