کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے پیش نظر مصر کی جامعہ الازہر کے علما کی سپریم کونسل نے انسانی زندگیوں کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے باجماعت اور جمعے کی نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے باضابطہ فتویٰ جاری کر دیا ہے۔
دنیا کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لینے والے مہلک کرونا وائرس کو روکنے کے غرض سے کئی مسلمان ملکوں میں مساجد کے اندر نماز کی ادائیگی پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی ہے، جن میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ایران، الجزائر، تیونس، اردن، کویت، فلسطین، ترکی، شام، لبنان اور مصرشامل ہیں۔
تاہم پاکستان میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد زیادہ ہونے کے باوجود مساجد کو بند کرنے کے عمل کو مزاحمت کا سامنا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں مصر کے سفیر کے ذریعے شیخ الازہر سے کرونا وائرس کی وبا کے سلسلے میں مذہبی فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے رہنمائی کرنے کی درخواست کی تھی۔
جامعہ الازہر کی جانب سے جاری کیے گئے فتوے کے مطابق: 'کرونا وائرس بڑی آسانی اور تیزی سے پھیلتا ہے اور اسلامی قانون کے عظیم مقاصد میں سے ایک زندگی کو بچانا اور تمام خطرات و نقصانات سے محفوظ رکھنا ہے۔'
میری علماء سے درخواست ہے کہ وہ قرآن اور سنت کے اصولوں کے مطابق کورونا وائرس کے پاکستان میں پھیلاؤ کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کریں۔
درج ذیل ممالک نے مسجد میں با جماعت نمازیں روکدی ہیں: متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ایران، الجزائر، تیونسا، اردن، کویت، فلسطین، ترکی، شام، لبنان، مصر https://t.co/x76cGNd9WG
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) March 25, 2020
فتوے میں مزید کہا گیا کہ ہر مسلمان ملک میں ریاستی عہدیداروں کو اجازت ہے کہ وہ تمام عوامی اجتماعات بشمول باجماعت اور جمعے کی نمازوں پر کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور لوگوں کی اموات کے خدشے کے پیش نظر قانونی طور پر پابندی لگا سکتے ہیں۔
جامعہ الازہر کی جانب سے جاری کیے گئے فتوے کے مطابق معمر افراد اپنے گھروں پر رہیں، باجماعت اور جمعہ کی نمازوں میں شرکت نہ کریں اور رائج طبی رہنما اصولوں کی پیروی کریں کیونکہ عوامی اجتماعات بشمول نمازیں اس وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مزید کہا گیا کہ مسلمان ممالک میں سرکاری حکام کو باجماعت نماز و جمعہ کی نمازوں کو منسوخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔
صدر مملکت نے فتویٰ کے اجرا پر شیخ الازہر کا شکریہ ادا کیا اور کل بروز جمعرات وہ وزیر مذہبی امور، ملک کے جید علما اور گورنرز کے ساتھ ویڈیو لنک کانفرنس کریں گے۔
واضح رہے کہ ابتدائی طور پر حکومت نے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و مذہبی ہم آہنگی نورالحق قادری اور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز پر مشتمل دو رکنی کمیٹی کو علمائے اکرام سے مشورے کا ٹاسک دیا تھا۔
کمیٹی نے ملک کے جید علما سے ملاقاتیں کیں اور چند روز قبل پاکستان کے جید علما پر مشتمل علما کونسل نے مساجد میں نماز کی ادائیگی سے متعلق ضابطہ اخلاق یا ہدایات کا اعلان بھی کیا۔
اس ضابطہ اخلاق میں عوام کے لیے وضو، سنت اور نفل نمازیں گھروں پر ادا کرنے، مساجد میں صفوں اور نمازیوں کے درمیان فاصلہ زیادہ رکھنے، نماز ننگی زمین یا فرش پر ادا کرنے اور ہر نماز کے بعد فرش کو صابن سے دھونے، بزرگ اور بیمار نمازیوں کو مساجد نہ آنے، مساجد میں مصافحے یا معانقے سے گریز کرنے اور نماز جمعہ میں مختصر خطبات اور قرآنی آیات کی تلاوت کی ہدایات شامل ہیں۔