اٹلی کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی طالبہ نوشین حسین کا کہنا ہے کہ وہ (کورونا) کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں آج کل یوٹیوب پر اطالوی زبان سیکھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی نوشین حسین دو ماہ قبل ہی پی ایچ ڈی کے لیے اٹلی منتقل ہوئیں۔ وہ یہاں یونیورسٹی آف کیٹی پسکارا میں زیر تعلیم ہیں۔
وہی اٹلی، جہاں کرونا وائرس کی وبا نے یورپ میں سب سے زیادہ تباہی مچائی اور ساڑھے سات ہزار کے قریب افراد کی جانیں لے لی۔
کرونا کی وبا پھیلنے کے باعث اٹلی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے اور تعلیمی ادارے بھی بند کردیے گئے ہیں۔
ان حالات میں نوشین کی یونیورسٹی بھی بند ہے اور آن لائن کلاسوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نوشین کہتی ہیں کہ ’پچھلے دو ماہ سے جب میں اپنے ساتھیوں کو دیکھتی تھی تو وہ کرونا کی صورت حال کو بہت ہلکا لے رہے تھے لیکن جب لاک ڈاؤن کیا گیا تو تب جاکر صورت حال کی سنگینی کا احساس ہوا اور اب معاملہ کنٹرول سے باہر ہوگیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کافی لوگوں کو یہ مسائل پیش آرہے ہیں کہ وہ گھر پر رہ کر کیا کریں، کیونکہ وہ بور ہوجاتے ہیں، تو میرا خیال ہے کہ یہ وقت پھر نہیں آئے گا۔‘
نوشین نے مشورہ دیا کہ ’ان ڈیڑھ دو ماہ میں ایسے بہت سارے کام کیے جاسکتے ہیں، جو التوا میں تھے اور آپ نہیں کر پا رہے تھے، جیسے کہ میں یوٹیوب پر اطالوی زبان سیکھنے کی کوشش کر رہی ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ گھر والوں کے ساتھ بھی معیاری وقت صرف کیا جاسکتا ہے، جو کہ عام حالات میں ہر ایک کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر حکومتِ پاکستان نے ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں۔ یونیورسٹیوں اور کالجوں کے لاکھوں طلبہ گھروں میں بند ہو کر رہ گئے ہیں۔
غیر متوقع اور غیر معمولی چھٹیوں میں طلبہ اپنا وقت کس طرح گزار رہے ہیں؟
کرونا کے دور میں اپنے مسائل، خیالات، جذبات، منفرد مصروفیات اور آئیڈیاز شیئر کرنے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے’کیمپس گھر میں‘ کے نام سے پاکستانی طلبہ کے ذاتی بلاگز کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
اگر آپ بھی سٹوڈنٹ ہیں اور تحریر یا ویڈیو کے ذریعے بلاگنگ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں [email protected] پر بھیج دیں۔