خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی یونین کونسل کوٹلہ سیداں کے گاؤں ٹیکن کے رہائشی میں ان کی موت کی بعد کرونا (کورونا) وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد پورے علاقے کو سیل کر کے قرنطینہ سینٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
کرونا آپریشنل سیل ڈی آئی خان کے انچارج ڈاکٹر انوار خان شیرانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے 35 سالہ شخص 8 فروری کو اومان سے پاکستان آئے تھے۔ بیمار ہونے پر انہیں مقامی ہسپتال لے جایا گیا اور وہاں سے علاج کے بعد انہیں واپس بھیج دیا گیا۔
تاہم 23 مارچ کو ان کی طبیعت اور بگڑ گئی اور انہیں نشتر ہسپتال ملتان لے جایا گیا لیکن وہ بچ نہ سکے۔
ڈاکٹر انوار نے مزید بتایا: ’ان کی لاش کو 24 مارچ کو گاؤں واپس لے جایا گیا تو جیسے ہی ہمیں معلوم ہوا ہم نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ان کا سیمپل لے کر خیبر میڈیکل یونیورسٹی بھیجا۔ گذشتہ رات (26 مارچ) 9 بجے نتیجہ مثبت آنے پر ہماری ٹیم نے رات گئے دوبارہ ایکشن لیا اور گاؤں ٹیکن میں پہنچ کر ان کے تمام رشتہ داروں کے نمونے لینا شروع کردیے، اور پورے علاقے کو قرنطینہ سنٹر میں بدل دیا ۔‘
ٹیکن کے رہائشی سراج الدین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے شخص اپنی شادی کے لیے پاکستان واپس آئے جو کہ 23 مارچ کو طے تھی، تاہم کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب شادی کے پروگرام کو مختصر رکھا گیا اور اس میں صرف قریبی رشتہ دار ہی شامل ہوئے۔
سراج الدین کے مطابق بدقسمتی سے شادی کا اختتام ہوتے ہی ان کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں ڈی آئی خان کے مقامی ہسپتال لے جایا گیا۔ طبیعت مزید بگڑنے پر انہیں ملتان بھیجا گیا جہاں وہ ہلاک ہوگئے۔
سراج الدین نے بتایا: ’ان کی لاش کو واپس لایا گیا اور ان کی نماز جنازہ میں پورے گاؤں نے شرکت کی کیونکہ ہمیں تب تک یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ ان کی موت کرونا وائرس سے ہوئی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ انتظامیہ کی ٹیم نے آکر میت کے کچھ سیمپل لیے اور پھر انہیں مقامی قبرستان میں معمول کے مطابق دفنا دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سراج نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے شخص کی والدہ نے گاؤں سید نگر میں دوسری شادی کرلی تھی لیکن وہ اپنے ماموں کے ہاں گاؤں ٹیکن میں رہتے تھے اور بیرون ملک جانے سے پہلے تک یہیں رہائش پذیر تھے۔ ان کی شادی بھی اسی گاؤں میں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ رات پولیس نے گاؤں کو مکمل سیل کردیا۔
سراج کے مطاق ابھی گاؤں میں رہنے والوں کے نمونے نہیں لیے گئے ہیں تاہم ضلعی انتظامیہ نے مساجدوں میں اعلان کروا دیا ہے کہ کوئی بھی شخص اپنے گھر سے باہر نہ نکلے۔ البتہ چرواہے اور مال مویشی کو باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک اعلامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد مذکورہ علاقے میں کرونا وائرس کے پھیلاؤکے تدارک اور مفاد عامہ کے پیش نظر پورے علاقے کو کمیونٹی قرنطینہ سینٹر قرار دے دیا گیا ہے اور نقل و حرکت پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے محکمہ پولیس کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ محکمہ صحت کے عملے نے بھی سیمپلنگ کا کام شروع کردیا ہے۔ پورے علاقے میں جراثیم کش سپرے اور بجلی کی فراہمی کو بلا تعطل یقینی بنایا گیا یے۔ اس کے علاوہ محکمہ خوراک کے طرف سے اشیا خوردنوش کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
ڈسٹرک پولیس آفیسر ڈی آئی خان حافظ واحد محمود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے شخص کے کرونا وائرس ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کے بعد ان کے گھر کے نزدیک مکمل علاقے کو کورانٹائین اور سیل کردیا گیا ہے تاکہ مزید لوگوں کو متاثرہ گاؤں کے لوگوں سے دور رکھا جائے، اور وہاں ہر قسم کے آنے جانے پر پابندی لگائی ہے۔