پاکستان سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کے علاج کے لیے تحقیق جاری ہے۔ پاکستانی ماہرین نے اب تک ہونے والی تحقیق کے مطابق پاکستان میں پایا جانے والاکرونا وائرس دیگر ممالک میں پائے جانے والے کرونا وائرس سے مختلف ہے۔
تاہم اس بارے میں حتمی نتائج کے لیے مزید تحقیق جاری ہے۔ ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ کرونا کی اس قسم کے بارے میں یہ نہیں کہاجاسکتا ہے کہ یہ زیادہ خطرناک نہیں ہے لیکن ابھی تحقیقات جاری ہیں تاکہ اسے کنٹرول کرنے میں کامیابی حاصل ہوسکے۔
پاکستان میں کرونا وائرس مختلف کیسے؟
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاویداکرم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ماہرین کی ٹیمیں کرونا وائرس سے متعلق تحقیقات پر دن رات کام کر رہی ہیں۔ اب تک یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام چار سٹڈی گروپ قائم کئے گئے ہیں جن میں ڈاکٹر عطاء الرحمن بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہاکہ تحقیقات کے نتیجے میں ہونے والی پیش رفت کے مطابق پاکستان میں پایا جانیوالا کرونا وائرس کرونا کی فیملی کے دو وائرس مل کر بناہے جو پانچ قسم کے آئیسوفارمز بن گئے ہیں اور تقسیم ہوتے رہتے ہیں ان کے اثرات پر تحقیق جاری ہے۔
بظاہر یہ فرق معمولی دکھائی دیتا ہے لیکن جب اس کے تدارک کی ویکسین تیار ہوگی تو اس سے پاکستان میں پائے جانے والے کووڈ-19پر زیادہ اثرات ہوں گے۔
انہوں نے کہا اس کے مستقل کنٹرول کے لیے تحقیق جاری رکھنا ہوگی کیونکہ اب تک اندازہ یہی ہے کہ یہ پھیلاؤ جاری رکھنے والاوائرس ہے۔
معروف پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عالمی وبا کرونا وائرس پر پاکستان میں ہونے والی تحقیق میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور یہ ریسرچ سینٹرفارجینومکس ریسرچ کراچی میں کی گئی ہے جب کہ یہ سینٹرکراچی یونیورسٹی کےانٹرنیشل سینٹر فارکیمیکل اینڈبیالوجیکل سینٹر کاحصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریسرچ میں ہونے والی پیش رفت سے آنے والے دنوں میں اس وبا کو قابو کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
حکومتی ادراک اور وبا کے اثرات:
کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے حکومتی سطح پر بھی معاملے کو انتہائی سنجیدہ سمجھتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم، پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت اور ڈاکٹر نبیل اعوان کی جانب سے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کر کے انہیں کرونا وائرس سے متعلق تحقیق میں پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
ماہرین نے وزیر اعلی کو بریفنگ میں بتایا کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام چار سٹڈی گروپ قائم کر کے تحقیق کا عمل جاری ہے۔
نیز پاکستان میں پایا جانے والا کرونا وائرس ووہان اورایران کے وائرس سے قدرے مختلف ہے۔
وزیر اعلی نے ماہرین کو ہدایت کی کہ کرونا وائرس کے سدباب کے لیے جاری ریسرچ سرگرمیاں تیز کی جائیں اور اس سلسلے میں جتنے وسائل درکار ہیں وہ ترجیحی طور پہ فراہم کیے جائیں گے۔
وزیر اعلی نے بتایاکہ چین نے پنجاب کو کرونا وائر س کے لیے مزید ہسپتال بنانے اورڈاکٹر فراہم کرنے کی پیشکش بھی کردی ہے۔