سائنس و ٹیکنالوجی کے فوکل پرسن ڈاکٹر عطا الرحمٰن نے دور روز قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں کرونا (کرونا) وائرس کی تشخیص کے لیے روزانہ کی بنیاد پر دو سے تین ہزار ٹیسٹس ہورہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر روزانہ 30، 40 ہزار کرونا ٹیسٹس نہ کیے گئے تو اگلے دس دن میں یہ وائرس جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گا۔
کرونا (کورونا) وائرس کی تشخیص کے لیے پاکستان کو اب تک دو لاکھ سے زائد ٹیسٹ کٹس چین کی جانب سے مل چکی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر میڈیکل آلات میں بھی چین نے پاکستان کی مدد کی ہے۔ اگر شماریاتی جائزہ لیا جائے تو کیا 22 کروڑ آبادی والے ملک میں روزانہ کی بنیاد پر دو تین ہزار ٹیسٹ کافی ہیں؟
انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے پاکستان کے تمام صوبوں سے ڈیٹا اکٹھا کیا اور جائزہ لیا کہ پاکستان کرونا وائرس سے کیسے نمٹ رہا ہے۔
پاکستان کے پاس کرونا وائرس کی کتنی ٹیسٹ کٹس ہیں؟
پمز اسلام آباد کے ڈاکٹر اسحٰق اشعر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کرونا وائرس کی مخصوص کِٹ سے 90 افراد کے ٹیسٹ ممکن ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا: '26 فروری کو پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا کیس آیا تو اسی مہینے میں جاپان نے ابتدائی طور پر کرونا وائرس کی ٹیسٹ کٹس پاکستان کو عطیہ کیں۔ مارچ میں چین نے وافر مقدار میں ٹیسٹ کِٹس کے ساتھ دیگر میڈیکل آلات فراہم کیے۔ مارچ کے آخری ہفتے تک ٹیسٹ کٹس کی وافر مقدار پاکستان میں پہنچ چکی ہے۔ چینی سفارت خانے نے تصدیق کی ہے کہ تقریباً دو لاکھ کے قریب ٹیسٹ کٹس چار مراحل میں پاکستان پہنچی ہیں۔ اس کے علاوہ چین کی نجی کمپنیوں نے بھی ہزاروں ٹیسٹ کٹس پاکستان کو عطیہ کی ہیں۔'
پاکستان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے بھی ٹیسٹ کٹس بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جو وہ قومی ادارہ صحت کو دیں گے جہاں سے وہ صوبوں کو بجھوائی جائیں گی۔
اس حوالے سے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایک لاکھ پی سی آر ٹیسٹنگ کٹس کا آرڈر دے دیا ہے اور ایک پی سی آر ٹیسٹنگ کٹس سے 90 ٹیسٹ کیے جاسکتے ہیں۔'
مقامی طور پر دستیاب کٹس اور بیرونی امداد سے حاصل کردہ کٹس کا تمام ڈیٹا اکٹھا کرنے پر کرونا ٹیسٹ کِٹس کی کل تعداد تقریباً ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ بنتی ہے، اگر اسے 90 سے ضرب دی جائے تو ان ٹیسٹ کٹس سے دو کروڑ 25 لاکھ افراد کے ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں، جو کہ پاکستان کے لیے موجودہ صورت حال کے لیے کافی ہیں اور اس بات کی تصدیق معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا بھی کر چکے ہیں کہ 'پاکستان کے پاس ٹیسٹ کٹس کی کمی نہیں ہے اور مقامی سطح پر مزید کٹس تیار بھی کی جا رہی ہیں جو ضرورت کو پورا کر دیں گی۔ '
کس صوبے کو کتنی ٹیسٹ کٹس دی گئیں؟
مقامی طور تیار ہونے والی اور چین، جاپان سے ملنے والی کرونا ٹیسٹ کٹس قومی ادارہ صحت اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمٹ اتھارٹی کے پاس ہیں۔ این ڈی ایم اے کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ تمام صوبوں تک ٹیسٹ کٹس کی فراہمی یقینی بنائے۔
صوبہ سندھ:
اس سے قبل صوبہ سندھ کو چین کی مقامی کمپنی علی بابا کی جانب سے 50 ہزار ٹیسٹ کٹس موصول ہوئی تھیں۔
وزیر صحت سندھ کے ترجمان عاطف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر جو ڈیٹا موصول ہو رہا ہے اُس کے مطابق صوبہ سندھ میں تین سے چار سو کرونا ٹیسٹ روزانہ کی بنیاد ہر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہر راہ چلتے شخص کا ٹیسٹ نہیں کیا جا رہا بلکہ جو مشتبہ کیسز ہیں یا جن کی ٹریول ہسٹری ہے صرف ان کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں یا پھر ٹریول کیسز کے اہل خانہ اور احباب جو شک کے دائرے میں آتے ہیں اُن کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔'
ترجمان نے مزید بتایا کہ اب تک صوبہ سندھ میں تقریباً ساڑھے چھ ہزار افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 627 مثبت کیسز جبکہ 578 مشتبہ کیسز ہیں۔ سندھ میں کرونا وائرس سے اب تک سات اموات ہو چکی ہیں۔
گلگت بلتستان:
گلگٹ بلتستان کے لیے چین کی حکومت نے دو ہزار ٹیسٹ کٹس اور دیگر میڈیکل آلات بھیجے ہیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول ڈیٹا کے مطابق گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کے 148 مثبت کیسز موجود ہیں جبکہ 142 مشتبہ کیسز ہیں اور دو اموات ہو چکی ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 100 افراد کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ایران سے آنے والے زائرین اور کچھ تبلیغی جماعت والے افراد ہیں۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق اب تک گلگت بلتستان میں ٹوٹل 850 افراد کے ٹیسٹ ہوئے ہیں، جبکہ روزانہ کی بنیاد پر یہ تعداد 50 کے قریب ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صوبہ بلوچستان:
صوبہ بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر فہیم آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کے نمائندے ہزار بلوچ کو بتایا کہ 'بلوچستان میں کرونا کے ٹیسٹ کے لیے پانچ مشینیں ہیں اور دس ہزار کٹس اس وقت موجود ہیں جبکہ روزانہ دو سے ڈھائی سو کے قریب ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'این ڈیم اے کی طرف سے بھی کٹس کی کھیپ پہنچ گئی ہے جن کی تعداد اب تک معلوم نہیں۔ جس شخص کا ٹیسٹ مثبت آجاتا ہے اس کے بعد ان کے اہل خانہ کا ٹیسٹ بھی کیا جاتا ہے۔'
بلوچستان کو دستیاب دس ہزار ٹیسٹ کٹس کے حساب سے نو لاکھ افراد کا ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق اب تک صوبے میں تقریباً دو ہزار کرونا ٹیسٹ ہوئے ہیں، جن میں سے 153 مثبت کیسز ہیں جبکہ 150 مشتبہ کیسز ہیں۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر:
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو بھی این ڈی ایم اے کی جانب سے دو ہزار کٹس فراہم کی گئی ہیں جن سے ایک لاکھ 80 ہزار افراد کے ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ قومی شماریے کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اس وقت کرونا کے صرف چھ مثبت کیسز موجود ہیں جبکہ چھ ہی مشتبہ کیسز ہیں۔
خیبر پختونخوا:
صوبائی وزیر اطلاعات اجمل وزیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'خیبر پختونخوا میں پہلے ٹیسٹ مقامی طور پر نہیں ہو رہے تھے اور جو بھی کیسز آتے تھے وہ قومی ادارہ صحت کو بھجوائے جاتے تھے، لیکن اب ہم نے اتنی گنجائش نکال لی ہے کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں روزانہ کی بنیاد پر 500 ٹیسٹ کریں۔ اس کے علاوہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور ایبٹ آباد میں بھی ٹیسٹ کٹس مہیا کر دی گئی ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'تعداد تو نہیں پتہ لیکن این ڈی ایم اے نے کافی تعداد میں ٹیسٹ کٹس فراہم کر دی ہیں جو ضرورت کے مطابق ہیں،' جبکہ خیبر میڈیکل کمپلیکس کے مطابق پورے خیبر پختونخوا میں روزانہ کی بنیاد پر 250 افراد کو ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
صوبہ پنجاب:
صوبہ پنجاب کے محکمہ صحت اور وزارت صحت سے متواتر دو دن بارہا رابطہ کرنے کے باوجود انہوں نے فون نہیں اٹھایا اور نہ ہی میسج پر اس بات کا جواب دیا کہ پنجاب حکومت کے پاس کتنی ٹیسٹ کٹس کتنی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر حکومت پنجاب کتنے افراد کا کرونا ٹیسٹ کر رہی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے مطابق پنجاب میں اس وقت 652 کرونا وائرس کے مثبت کیسز موجود ہیں جبکہ 638 مشتبہ کیسز ہیں۔ پنجاب میں کرونا وائرس سے نو اموات ہو چکی ہیں۔ اس وقت صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ مثبت کرونا کیسز موجود ہیں۔
جبکہ سرکاری حکام کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود قومی ادارہ صحت میں روزانہ کی بنیاد پر 800 ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔ زیادہ تر ٹیسٹس کا تعلق مضافاتی اور گرد و نواح کے علاقوں سے ہے جہاں کرونا وائرس کے ٹیسٹ کی سہولت میسر نہیں ہیں۔
کرونا ٹیسٹ کی جامع حکمت عملی کیا ہونی چاہیے؟
انڈپینڈنٹ اردو نے پمز کے ڈاکٹر اسحٰق اشعر سے رابطہ کرکے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ڈاکٹر کمیونٹی حکومتی اقدامات سے کتنی مطئمن ہے اور کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کیا یہ اقدامات کافی ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ 'وفاق میں موجود ڈاکٹرز کمیٹی نے حکومتی عہدیداران کو اس حوالے سے جامع حکمت عملی بنا کر دی کہ پاکستان کے پاس اب میڈیکل آلات اور ٹیسٹ کٹس مطلوبہ مقدار میں موجود ہیں لیکن اس کی تقسیم یونین کونسل کی سطح پر کرائی جائے اور اراکین اسمبلی کی ڈیوٹی لگائی جائے کہ وہ اپنے علاقے کا ڈیٹا نکالیں اور تمام مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کیے جائیں۔ تفصیلی سکریننگ اسی کو کہتے ہیں اور امریکہ یورپ میں اس طرز کو اپنایا جا رہا ہے۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'جب تک سکریننگ یونین کونسل کی سطح پر نہیں ہوگی تب تک یہ کہنا کہ پاکستان میں کرونا کیسز کی تعداد کم ہے غلط ہو گا، کیونکہ جب تفصیلی سکریننگ ہی نہیں ہوئی تو ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ نہیں ہوا یا رُک گیا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی اس کا عروج پاکستان میں نہیں آیا، ساتھ ہی انہوں نے ڈاکٹر عطا الرحمٰن کی بات سے اتفاق کیا کہ اگلے دس دن پاکستان کے لیے اہم ہیں جس سے اندازہ ہوگا کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ کہاں تک پہنچ چکا ہے۔