کرونا کی وبا کے دوران بزرگوں اور کمزور افراد کی مدد کیسے کی جائے؟

سماجی دوری اختیار کرنا طبی طور پر ضروری ہے لیکن چیریٹی تنظیموں نے تنبیہ کی ہے کہ ان اقدامات سے دماغی صحت پر اثر پڑنے کے ساتھ بڑی عمر کے افراد میں احساس تنہائی میں اضافہ ہو گا۔ ایسے میں ہم کیسے مدد کر سکتے ہیں؟

سماجی دوری کے اقدامات سے دماغی صحت پر اثر پڑنے کے ساتھ بڑی عمر کے افراد میں احساس تنہائی میں اضافہ ہوگا۔ (پکسابے)

حکومت کہہ چکی ہے کہ لوگوں کو اب اپنے گھروں میں ہی رہنا چاہیے اور صرف کھانا لینے، ادویات لینے یا اہم ورکر ہونے اور دن میں ایک بار ورزش کرنے کے لیے ہی باہر جانا چاہیے۔ 

اس کے علاوہ وہ افراد جو ممکنہ طور پر کرونا وائرس کی وبا کا آسان شکار بن سکتے ہیں، جیسے کہ وہ جو پہلے سے صحت کے مسائل سے دو چار اور وہ جو ستر سال سے زائد عمر کے افراد ہیں، انہیں سماجی دوری برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اور 12 ہفتے تک گھر پر رہنے اور کم سے کم لوگوں سے میل جول کا کہا گیا ہے۔

گوکہ یہ اقدامات طبی طور پر ضروری ہیں لیکن چیریٹی تنظیموں نے تنبیہ کی ہے کہ ان اقدامات سے دماغی صحت پر اثر پڑنے کے ساتھ بڑی عمر کے افراد میں احساس تنہائی میں اضافہ ہو گا۔

کچھ خیراتی ادارے جو بے گھر افراد اور باقی ضرورت مندوں کے ساتھ کام کرتے ہیں انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے ان افراد کی خصوصی ضروریات کو نظر میں رکھتے ہوئے ان کے لیے اضافی مدد، وسائل اور فنڈنگ مختص کی جائے۔

لیکن کیا ایسے اقدامات بھی ہو سکتے ہیں جو عوام کی جانب سے اپنے علاقوں میں ضرورت مندوں اور بزرگوں کی مدد کے لیے اٹھائے جا سکتے ہیں؟

یقینی بنائیں کہ آپ کے ضرورت مند یا ادھیڑ عمر ہمسایوں کے پاس وہ سب ہو جس کی انہیں ضرورت ہے

چیریٹی ادارے ایج یوکے کی ڈائریکٹر کیرولین ابرمز نے 'دی انڈپینڈنٹ' کو بتایا: 'کچھ بہت آسان اقدام ہیں جو لینے سے بڑا فرق پڑ سکتا ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب اگلے کچھ ہفتے یا مہینے کافی مشکل ہو سکتے ہیں۔'

سب سے پہلے اور سب سے اہم کیرولین ابرمز مشورہ دیتی ہیں کہ ہم اپنے ہمسائے میں موجود ادھیڑ عمر افراد اور ان کے خاندانوں کے پاس وہ سب اشیا ہونے کو یقینی بنائیں جو ضروری ہے کیونکہ وہ گھر سے باہر نہیں نکل سکتے۔ کیرولین کہتی ہیں: 'کچھ خریداری کرنا، ادویات لانا یا چھوٹے چھوٹے کام کر دینا بڑی مدد ہو سکتے ہیں۔' 

تنہائی ختم کرنے کی مہم چلانے والے ادارے (کمپین ٹو اینڈ لونلینیس) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آپ کا ایسا کرنا گھر سے نکل کر کسی قسم کا خطرہ مول لینے کے امکانات کو بھی کم کر دے گی۔ ان کا کہنا ہے 'آپ نیکسٹ ڈور نامی ایپ استعمال کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں کہ اگر آپ کے ہمسائے کو کسی قسم کی کوئی مدد درکار ہے۔ اگر آپ پریشان ہیں کہ انہیں کوئی چیز چاہیے تو آپ نیکسٹ ڈور نامی ایپ سے دیکھ سکتے ہیں اور اگر آپ وائرس کی منتقلی سے خوفزدہ ہیں تو آپ بیگز دروازے پر چھوڑ سکتے ہیں۔'

انہوں مے مزید  کہا کہ ہم فلماوتھ کی بیکی واس سے ٹپس لے سکتے ہیں جنہوں نے ایک پوسٹ کارڈ بنایا ہے جو وہ اپنے ہمسایوں کے دروازوں پر چپکا دیتے ہیں اورجس پر لکھا ہے کہ اگر انہیں خریداری، فون کال یا کہیں سے کچھ منگوانے کے لیے کسی مدد کی ضرورت ہے تو وہ حاضر ہیں۔

ڈیجیٹل رابطوں کو فروغ دیں

گو کہ حکومتی ہدایات کا مطلب کم سے کم باہمی تعلق ہے لیکن اس مطلب سماجی عدم تعلق نہیں ہے۔ کیرولین ابرامز کہتی ہیں کہ ڈیجیٹل رابطے ادھیڑ عمر افراد کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ وہ ٹیکنالوجی کے زیادہ ماہر نہیں ہیں۔ 'یہ وقت ہے کہ ہمیں لوگوں کے ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے اور ایک دوسرے کا حوصلہ بلند رکھنے کے لیے نئے تخلیقی راستے نکالنے ہوں گے۔ یہ اب سب سے زیادہ اہم ہے کہ ہم ایک دوسرے سے فون، آن لائن یا خط کے ذریعے رابطے میں رہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رابطوں کے عام ذرائع سے ہٹ کر کیرولین مشورہ دیتی ہیں کہ ہمسایوں کے ساتھ بک کلب بنائے جس میں سب فون کے ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے: 'ہوسکتا ہے ان میں سے کچھ اقدامات تنہائی کو ختم کرنے کے لیے مستقبل میں بھی کام آ سکیں۔ اہم بات یہ ہے کہ لوگوں کو معلومات دی جائیں کہ کیسے کم رسک لیتے ہوئے رابطے رکھے جا سکتے ہیں۔'

کمپین ٹو اینڈ لونلینیس نے مشورہ دیا ہے کہ وٹس ایپ گروپس کے ذریعے معلومات دیں، زوم کے ذریعے ویڈیو کالز کریں یا فیس بک، ٹوئٹر اور باقی سوشل میڈیا پلیٹ فامرز پر پوسٹس کریں یہ جانتے ہوئے کہ قریب موجود باقی افراد بھی یہ استعمال کر رہے ہیں یا آپ انہیں یہ ایپس انسٹال کرنے اور چلانے میں مدد کر سکتے ہیں۔

حرکت کرتے رہیں

کیرولین ابرامز کہتی ہیں کہ ادھیڑ عمر افراد کو گھر پہ رہتے ہوئے صرف دماغی صحت کا مسئلہ ہی نہیں بلکہ کم حرکت کرنے سے ان کے جسمانی صحت پر بھی برا اثر پڑ سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'بڑی عمر کے افراد کا کسی بھی طرح سے حرکت کرتے رہنا ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں یقینی بنانا ہو گا کہ لوگ اپنی عادات اور دلچسپی کو جاری رکھیں جیسے کے اون کی فراہمی اگر انہیں بننا پسند ہے۔'

 

مائنڈ کے ہیڈ آف انفارمیشن سٹیفن بیکلے مشورہ دیتے ہیں کہ لوگ جب بھی ممکن ہو زیادہ سے زیادہ فطرت سے رابطہ رکھیں۔ یہ گھر پر پودے رکھنے یا کھڑی کے سے پرندے دیکھنے کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے۔

اپنا وقت رضاکارانہ سرگرمیوں میں گزاریں

جب یہ وبا جاری ہے تو وہ افراد جنہیں زیادہ تنہائی کی ضرورت نہیں ہے خاص طور پر 70 سال سے کم عمر افراد یا وہ جو صحت کے مسائل نہیں رکھتے اور جن میں کرونا وائرس کی علامات نہیں پائی جاتیں وہ جسمانی طور پر بھی لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں۔ 

نیشنل کیئر فورس ایک ایسا ہی گروپ ہے جو رضاکاروں کی تلاش میں ہے۔ اس کا بنیادی مقصد لوگوں کو گھروں میں درکار طبی مدد فراہم کرنا ہے لیکن اب یہ گروپ برطانیہ میں ایسے لوگوں کی تلاش میں ہے جو اپنا وقت دے کر دوسروں کی مدد کر سکیں۔

آپ اس گروپ کے ساتھ کام کرتے ہوئے لوگوں کے گھر سامان پہنچانے، خریداری میں مدد کرنے یا ان کے لیے کھانا بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ آپ کو اس کے لیے ڈی بی ایس چیک کی ضرورت بھی نہیں اور آپ اس کے لیے بعد کی تاریخوں میں درخواست دے سکتے ہیں۔ جب تک آپ کا چیک نہیں ہو جاتا آپ تب بھی لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں۔

این سی ایف کے چارلس آرمٹیج نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ لانچ کرنے کے ایک ہی دن میں ابھی تک 5000 لوگ اس میں رجسٹر کروا چکے ہیں۔ ٹرسیل ٹرسٹ کی چیف ایگزیکٹو ایما ریوی نے بھی لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ فوڈ بینکس کے لیے رضاکار بنیں اگر ان کے پاس وقت ہے۔ ان کے ادارے کو رضاکاروں کی تعداد کم ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ ایما کہتی ہیں 'ملکی سطح پر موجود پارٹنرز کے ساتھ اس بارے میں وسیع پیمانے پر بات چیت جاری ہے۔ ہم راہیں تلاش کر رہے ہیں تاکہ رضاکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکے خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں رضاکاروں کی ضرورت ہے۔'

خوراک اور سینٹری اشیا عطیہ کریں

سپر مارکیٹس اور دکانوں سے پینک بائینگ یا ہنگامی خریداری کے بعد بڑے سٹورز جیسا کے سینسبیری اور اسدا پر راشننگ شروع کر دی گئی ہے۔ فوڈ بینکس کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے عطیات میں کمی ہوئی ہے اور آنے والے دنوں میں وہ طلب پوری نہیں کر سکیں گے۔

ایما ریوی کہتی ہیں کہ انہوں نے ٹرسیل ٹرسٹ کے کسی فوڈ بینک سے یہ نہیں سنا کہ وہاں خوراک ختم ہو گئی ہے لیکن انہیں مدد کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'فوڈ بینکس میں بعض اوقات کچھ چیزیں کم ہو جاتی ہیں۔ ہم سب سے کہتے ہیں کہ وہ عطیات دینا جاری رکھیں اور یہ بھی معلومات رکھیں کے ان کے مقامی فوڈ بینک میں کس چیز کی کمی ہے۔' 

آپ آن لائن بھی چیک کر سکتے ہیں کہ کس فوڈ بینک پر کس چیز کی کتنی مقدار کی ضرورت ہے۔

جتنا ہو سکے عطیات دیں

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی ریٹیل ڈائریکٹر ایلیسن سوین ہجز کہتی ہیں 'برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے لیے عطیات بہت اہم ہیں۔ اس مدد کے بغیر ہم جان بچانے والی اور دل کی ادویات ہر سال لاکھوں لوگوں تک نہیں پہنچا سکیں گے۔'

آپ گھر بیٹھے بھی ان اداروں کی مدد کر سکتے ہیں۔ ایسا آپ لوکل گیونگ نامی ویب سائٹ یا حکومت کی رضاکاروں کے لیے بنائی ویب سائٹ پر جا کر مقامی خیراتی اداروں کو تلاش کر کے مدد کے طلب گار افراد کو مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

مقامی چیریٹیز جیسے کے ساؤتھ لندن کیئرز ہنگامی بنیادوں پر لوگوں سے عطیات طلب کر رہا ہے تاکہ ادھیڑ عمر اور ضرورت مند افراد کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے انہیں تنہائی سے بچایا جا سکے۔

آن لائن افراتفری نہ پھیلائیں

اب جب ہم آن لائن زیادہ وقت گزار رہے ہیں اور رابطوں کے لیے ڈیجیٹل ذرائع پر انحصار کر رہے ہیں تو ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ ہم جو چیز پیغامات کے ذریعے آگے بڑھا رہے ہیں وہ کیا ہے۔

کمپین ٹو اینڈ لونلینیس کا کہنا تھا:  'جب سوشل میڈیا استعمال کریں تو یہ خیال رہے کہ یہ صورت حال کسی کے لیے خوفزدہ کرنے والا یا تنہائی کا باعث بھی ہو سکتی ہے۔ مدد کی پیشکش کریں جب بھی آپ کر سکیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات یا افواہوں کو نہ پھیلائیں کیونکہ یہ پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔'

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا