کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں یک جہتی کا ثبوت دینے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل پر بھارتی عوام نے اتوار کی شب نو بجے نو منٹ کے لیے ملک بھر میں نہ صرف موم بتیاں اور شمعیں روشن کیں بلکہ بعض من چلوں نے اس موقعے پر آتش بازی کی اور پٹاخے بھی چلائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارت بھر سے سوشل میڈیا پر ایسی تصویریں اور ویڈیوز سامنے آرہی ہیں جن میں لوگوں کو چراغ، موم بتی، موبائل کی فلیش لائٹ وغیرہ کے ساتھ ساتھ پٹاخے پھوڑتے اور آتش بازی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے صدر رام ناتھ کووند، وزیر اعظم مودی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سمیت کئی اہم شخصیات کی شمعیں روشن کرتے ہوئے تصویریں شائع کی ہیں۔
President Ram Nath Kovind with the First Lady&members of his family joined citizens in demonstrating collective solidarity&positivity by lighting candles at 9 PM. He expressed his gratitude towards every Indian for showing resolve in fight against COVID19: President’s Secretariat pic.twitter.com/djCWt6U9fG
— ANI (@ANI) April 5, 2020
शुभं करोति कल्याणमारोग्यं धनसंपदा ।
— Narendra Modi (@narendramodi) April 5, 2020
शत्रुबुद्धिविनाशाय दीपज्योतिर्नमोऽस्तुते ॥ pic.twitter.com/4DeiMsCN11
اس موقعے پر جہاں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے حمایتی وزیراعظم مودی کو اس اقدام پر داد و تحسین پیش کر رہے ہیں، وہیں سینیئر صحافی اور دانش ور اسے ملک میں لاک ڈاؤن کے باعث مشکلات کے شکار غریب عوام کے ساتھ مذاق قرار دے رہے ہیں۔
سوئیڈن میں مقیم معروف دانش ور آشوک سوائن نے وزیراعظم مودی کی جانب سے ملک میں چراغاں کرائے جانے پر تنقید کرتے ہوئے لکھا: 'صرف ذہنی طور پر مردہ لوگوں کے ملک میں ہی وبائی مرض کے دوران چراغاں اور پٹاخوں سے جشن منایا جا سکتا ہے جب کہ لاکھوں بے روزگار اور بھوکے لوگ موت کا سامنا کر رہے ہوں۔'
Only a brain-dead country can celebrate with lights and firecrackers at the time of a pandemic, while millions are jobless and hungry and in real fear of death! #India #IndiaVsCorona
— Ashok Swain (@ashoswai) April 5, 2020
امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل سے وابستہ صحافی اور تجزیہ کار سادانند دھومے نے حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ راجہ سنگھ کی سربراہی میں ایک مشعل بردار جلوس کی ویڈیو شیئر کی جس میں شرکا 'چائنہ وائرس گو بیک' کے نعرے لگاتے سنائی دے رہے ہیں۔
دھمے نے لکھا: 'میں فیصلہ نہیں کر پا رہا کہ اس ویڈیو میں کیا زیادہ دلچسپ ہے، حماقت پن یا اس کا جیو پولیٹیکل زاویہ۔'
Can’t decide which is more fascinating, the stupidity or the geopolitical angle. #coronavirus #coronainindia https://t.co/aFEk0I6FF4
— Sadanand Dhume (@dhume) April 5, 2020
صحافی روی نیئر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: 'پوری دنیا کرونا کے خلاف لڑ رہی ہے اور بھارت میں اس کا جشن منایا جا رہا ہے۔ ایک بار بھی نہیں دو، دو بار۔'
Entire world is fighting Corona.
— Ravi Nair (@t_d_h_nair) April 5, 2020
India celebrated it - not once, but twice
معروف صحافی برکھا دت نے بھی اس طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے لکھا: ' پٹاخے کیوں؟ یہ وائرس سانس کی بیماری کا نتیجہ ہے۔ ہوا کو صاف رکھیں۔ شمع کے ساتھ قومی جذبہ اور حوصلے بلند کرنا ٹھیک ہے لیکن پٹاخے اس حقیقت کی توہین کرتے ہیں کہ لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں، لوگوں کا معاش چھن چکا ہے، ڈاکٹروں کو پی پی ایز کی ضرورت ہے اور بہت سے لوگوں کے پاس کھانا نہیں۔'
Why firecrackers? This virus results in a respiratory illness. Keep the air clean. Rallying national mood with a diya is gentle & morale boosting is fine. But crackers insult the fact that millions have been displaced, livelihoods are hit, doctors need PPE & many don't have food
— barkha dutt (@BDUTT) April 5, 2020
انڈین نیشنل کانگریس سے وابستہ حسیبہ امین نے بی جے پی کی مقامی رہمنا کی ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: 'بی جے پی کی رہنما شمع روشن کر کے اور ہوائی فائرنگ سے کرونا کو مارتے ہوئے۔'
Here's how BJP Balrampur UP Mahila Morcha District President lit candles and killed corona yesterday. pic.twitter.com/zILFKdcVfG
— Hasiba Amin (@HasibaAmin) April 6, 2020