پاکستان میں ایک سروے کے مطابق 82 فیصد افراد کی اکثریت سمجھتی ہے کہ دن میں پانچ مرتبہ وضو کرنے سے وہ کرونا وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
ایپساس نامی بین القوامی تنظیم نے اس سروے کے لیے پاکستان میں ایک ہزار افراد سے سوالات پوچھے۔ ماہرین کے مطابق یہ یقین کہ وضو سے بچاؤ ہونا مثبت بات ہے لیکن کیا وہ صابن بھی اس کے لیے استعمال کر رہے ہیں یا نہیں وہ کافی اہم ہے۔
اس سروے میں حصہ لینے والوں میں سب سے زیادہ یعنی 57 فیصد نے پنجاب سے حصہ لیا، دوسرے نمبر پر سندھ سے 22 فیصد اور خیبر پختونخوا سے 10 فیصد رہے۔
سروے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر پانچ میں سے محض دو پاکستانی اس سرکاری ہیلپ لائن 1166 کا درست نمبر بتا سکے، باقی یا تو اس سے آگاہ نہیں یا پھر درست نمبر نہیں بتاسکے۔ اس سرکاری ہیلپ لائن کے بارے میں تعلیم یافتہ اور نوجوان زیادہ آگاہ ہیں۔
سروے میں شریک افراد سے پوچھا گیا کہ کیا بھاپ باقاعدگی سے لینے سے کرونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے تو اس کے جواب میں خطرناک حد تک 67 فیصد نے ہاں میں جواب دیا۔ اسی تعداد میں لوگوں نے اس بات پر بھی اپنے یقین کا اظہار کیا کہ ’چونکہ اللہ تعالی تمام وائرسوں کو کنٹرول کرتا ہے لہذا مسجد میں نماز سے آپ کو وائرس نہیں لگ سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے علاوہ 48 فیصد نے کہا کہ چونکہ ہاتھ ملانا سنت ہے اس لیے اس سے وائرس منتقل نہیں ہوسکتا۔ تقریبا نصف افراد نے یعنی 50 فیصد کا اصرار تھا کہ چونکہ پاکستانیوں میں قوت مدافعت زیادہ ہے لہذا یہ وائرس ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔
پاکستان میں یہ سروے چار سے نو اپریل 2020 کے درمیان کیا گیا جس میں 73 فیصد مرد اور محض 27 فیصد خواتین شامل تھیں۔
ماضی کی طرح پاکستان میں کرونا وائرس کے بارے میں بھی اس سروے سے معلوم ہوا کہ 43 فیصد لوگ اسے بیرونی سازش قرار دیتے ہیں۔
سروے کے مطابق خیبر پختونخوا کے لوگ مذہبی مفروضات پر زیادہ یقین کرتے ہیں اور یو ٹیوب نے غلط مذہبی معلومات پھیلانے میں زیادہ بڑا کردار ادا کیا ہے۔
اس سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں ابھی بھی کرونا وائرس سے متعلق کافی ابہام پایا جاتا ہے جوکہ اس وبا کے پھیلاؤ میں خطرناک کردار ادا کرسکتا ہے۔ حکام فلاحی تنظیموں کو اس بارے میں ہنگامی بنیادوں پر آگہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔