امریکی ٹی وی سیریز 'ہوم لینڈ' کے پاکستانی شائقین کے لیے آٹھویں اور آخری سیزن کی نویں قسط انتہائی خوشگوار حیرت کا سبب بنی، جس میں انہوں نے پہلی مرتبہ ایک پاکستانی اداکارعدنان جعفرکو ایکٹنگ کرتے دیکھا۔
اگرچہ یہ ایک مختصر سا کردار تھا، تاہم اس لحاظ سے اہم کہ ہالی وڈ کی کسی فلم یا ڈرامے میں جب بھی کسی پاکستانی کا کردار ہوتا ہے تو وہ عموماً کسی بھارتی اداکار کو دے دیا جاتا ہے۔
’ہوم لینڈ‘ سیریز میں آئی ایس آئی کی ایجنٹ تسنیم قریشی کا کردار بھارتی اداکارہ نمرت کور ادا کررہی ہیں۔ ایسے میں ایک پاکستانی جنرل کے کردار میں ایک پاکستانی اداکار کو دیکھنا یقیناً باعث مسرت ہے۔
عدنان جعفر کا نام پاکستانی فلموں اور ڈراموں میں نیا نہیں۔ وہ کافی عرصے سے مختلف کردار ادا کرتے نظر آرہے ہیں، خاص کر ان کی فلم ’پنکی میم صاحب‘ کو ناقدین نے سراہا تھا۔
مقبول امریکی ٹی وی سیریز ’ہوم لینڈ‘ کا آغاز اکتوبر 2011 میں ہوا تھا ، جس کی مرکزی کردار کیری متھیسن ایک سی آئی اے کی اہلکار ہیں جو مختلف مشنز پر کام کرتی ہیں۔ یہ کردار امریکی اداکارہ کلیئر ڈَینز ادا کر رہی ہیں۔
رواں سال فروری میں ہوم لینڈ سیریز کا آٹھواں اور آخری سیزن شروع ہوا، جس کی نویں قسط میں پاکستان کے جنرل عزیز کا کردارعدنان جعفر نے نبھایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدنان نے انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلی فون پر گفتگو میں بتایا کہ گذشتہ سال مئی میں انہیں ایک کاسٹنگ ایجنسی کاآڈیشن کے لیے واٹس ایپ پیغام موصول ہوا تھا۔
وہ چاہتے تھے کہ عدنان کچھ مکالمے ریکارڈ کر کے انہیں واٹس ایپ کر دیں۔ عدنان نے شروع میں اسے ایک مذاق سمجھا لیکن پھر بھی آڈیشن کی ویڈیو بھیج دی۔ چند ہفتوں بعد انہیں بتایا گیا کہ وہ منتخب ہو گئے ہیں، جس پر وہ خود کافی حیران ہوئے۔
گذشتہ سال جون کے آخری ہفتے میں انہیں چار روز کے لیے مراکش کے سب سے بڑے شہر دارالبیضا (انگریزی نام کاسا بلانکا) بلایا گیا جہاں ان کے اُس سین کی عکس بندی کی گئی، جس سین میں راول پنڈی دکھانا مقصود تھا۔
دارالبیضا پہنچنے کے پہلے دن ان کے کپڑوں کا ناپ لیا گیا اور انہیں ایئرپورٹ پر ہی ایک موبائل فون دے دیا گیا، جس میں پروڈکشن ٹیم کے نام اور نمبر پہلے سے موجود تھے۔
اس کے ساتھ ہی انہیں ایک پیکٹ دیا گیا، جس میں ان کے سین اور سکرپٹ کے علاوہ شہر کے بارے میں ضروری معلومات اور اہم سیاحتی مقامات کی تفصیلات درج تھیں جب کہ ایک اور لفافے میں چار دن کے اخراجات تھے۔
عدنان بتاتے ہیں کہ عکس بندی کا موقع آیا تو سیٹ پر کسی کے پاس بھی موبائل فون نہیں تھا اور اس کا استعمال سختی سے منع تھا جبکہ پاکستان میں سیٹ پر اکثر لوگ اپنے موبائل سے ویڈیو بنا رہے ہوتے ہیں۔
عکس بندی کے دن ہی انہیں ریہرسل کا موقع مِلا جس میں ان کا سین معروف پاکستانی نژاد برطانوی اداکار اطہر الحق ملک عرف آرٹ ملک کے ساتھ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں نے مل کر درجنوں مرتبہ اپنے مکالمے دہرائے، اس لیے سین آرام سے شوٹ ہوگیا۔
عدنان نے مزید بتایا کہ عکس بندی دو بڑے کیمروں کے ذریعے ہوئی اس لیے بہت سا وقت بچ گیا ورنہ پاکستان میں ایسا ہی سین کئی گھنٹوں میں فلمایا جاتا ہے کیونکہ یہاں اکثر ایک ہی کیمرے سے کام چلایا جاتا ہےاور ہر فریم کےلیے بار بار لائٹ بدلنی پڑتی ہے۔
'مراکش میں عکس بندی کے دوران میں نے دیکھا کہ سیٹ پر موجود بہت سے افراد دراصل مقامی عرب طلبا تھے جو فلم پڑھ رہے تھے اور یہ ان کے لیے سیکھنےکا بہترین ذریعہ تھا۔'
عدنان نے کہا کہ ان کے خیال میں اگر پاکستان بھی اپنے دروازے عالمی سطح کی فلموں کی شوٹنگ کے لیے کھولے تو اس سے نہ صرف طلبا بلکہ سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔
پاکستان اور ہالی وڈ کے کام کرنے کے انداز کے بارے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ فاکس ٹیلی وژن کی پروڈکشن تھی اور جیسے کہ پہلے بتایا کہ اس کتابچے میں معمولی سی معمولی بات بھی لکھی ہوئی تھی۔
'شوٹ سے پہلے اور دوران گرین روم میں دو افراد مستقل ان کے ساتھ تھے جو یونیفارم، جوتے، ان کے بیج غرض ایک ایک چیز کو باریک بینی سے دیکھ رہے تھے۔'
آرٹ ملک کے بارے میں عدنان کا کہنا تھا کہ وہ ایک منجھے ہوئے اداکار ہیں اور ان کا کردار ایک ریٹائرڈ آرمی افسر کا تھا۔ سین میں مجھے کچھ غصے میں دکھنا تھا اور انہیں نہایت ہی پرسکون۔ تاہم ہم دونوں نے مل کر سارا کام اطمینان سے کرلیا اور خود انہوں نے تین سے چار مرتبہ میں سین مکمل کرلیا تھا۔
عدنان نے امید ظاہر کی کہ ان کے اس چھوٹے سے قدم سے ہالی وڈ میں دیگر پاکستانیوں کے لیے بھی دروازے کھلیں گے اور انہیں بھی وہاں کام کرنے کا موقع ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں فخر ہے کہ پاکستانی جنرل کا کردار ایک پاکستانی نے ادا کیا ورنہ عموماً ہالی وڈ میں یہ کردار بھارتی اداکاروں کو مل جاتے ہیں کیونکہ ان کے وہاں بہتر تعلقات ہیں۔
جب عدنان سے پوچھا گیا کہ پہلے وہ ڈان نیوز پر انگریزی میں خبریں پڑھا کرتے تھے، جب انہوں نے اداکار بننے کا فیصلہ کیا تھا تو کیا ان کے گمان میں تھا کہ وہ ایک دن ہالی وڈ میں کام کریں گے؟
اس پر انہوں نے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ انہیں اچھا کام کرنے کا موقع مل رہا ہے، پاکستانی ٹی وی ڈراموں میں بھی انہیں سراہا جارہا ہے خاص کر اس وقت سیریل ’رسوائی‘ کوعوام بہت پسند کررہے ہیں ۔ وہ امید کرتے ہیں کہ انہیں آئندہ بھی اچھا کام کرنے کا موقع ملتا رہے گا۔