آن لائن ڈیٹا مانیٹرنگ ویب سائٹس کے مطابق بھارت میں لاک ڈاؤن کے دوران انٹرنیٹ پر 'چائلڈ پورن' (بچوں سے متعلق فحش مواد) دیکھنے کی شرح میں 95 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بھارتی اخبار 'دا ہندو' کی آن لائن رپورٹ کے مطابق انڈیا چائلڈ پروٹیکشن فنڈ (آئی چی پی ایف) کے بیان میں کہا گیا کہ مارچ کی 24 سے 26 تاریخ کے درمیان اوسط ٹریفک میں لاک ڈاؤن سے پہلے کے مقابلے میں 95 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس تحقیق میں دنیا بھر میں پورن مواد کی سب سے بڑی ویب سائٹ 'پورن حب' کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارت میں آئی سی پی ایف کا قیام جنوری 2020 میں عمل میں لایا گیا تھا۔ اس فنڈ کا مقصد غیر سرکاری تنظیموں کو بچوں کے استحصال کو روکنے کے لیے وسائل فراہم کرنا تھا۔
آئی سی پی یف کے ترجمان نیودتا آہوجا نے کہا: 'چائلڈ پورنوگرافی پر مبنی مواد دیکھنے میں اتنے بڑے اضافے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پیڈو فائلز کی بڑی تعداد آن لائن منتقل ہو چکی ہے جو انٹرنیٹ کو بچوں کے لیے بہت غیر محفوظ بناتا ہے۔ اگر سخت ایکشن نہ لیا گیا تو اس کا مطلب بچوں کے خلاف جنسی جرائم میں بڑا اضافہ ہو سکتا ہے۔'
لاک ڈاؤن کے دوران بچے آن لائن زیادہ وقت گزار رہے ہیں اور یوروپول، اقوام متحدہ کے علاوہ ای سی پی اے ٹی جیسے ادارے بھی رپورٹ کر چکے ہیں کہ پیڈوفائلز اور چائلڈ پورنوگرافی کے شوقین آن لائن بچوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
پرتشدد مواد
دسمبر میں آئی سی پی ایف کی سو شہروں میں چائلڈ پورنوگرافی کی طلب پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق اوسطاً ہر مہینے اس نوعیت کی 50 لاکھ ویڈیوز ڈاؤن لوڈ کی جاتی ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ بچوں پر تشدد کرنے کی ویڈیوز کی طلب میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
آئی سی پی ایف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پورے ملک میں ٹریکرز کے ذریعے چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔
اس سلسلے میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے ذریعے چائلڈ پورن اور پرتشدد مواد کی ہوسٹنگ، شیئرنگ اور ڈاؤن لوڈنگ کے حوالے سے حکومتی اداروں کو معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔