امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اکثر وبیشتر اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہتے ہیں لیکن کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے دنوں میں ٹرمپ کے مشوروں اور تجاویز نے طبی ماہرین کو خاصی کشمکش میں ڈال دیا ہے۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں کرونا (کورونا) وائرس کے حوالے سے معمول کی بریفنگ کے دوران مشیر اعلیٰ ڈیبرا برکس اس وقت خوف سے سکڑ گئیں جب صدر ٹرمپ نے سوال اٹھایا تھا کہ آیا وائرس سے متاثرہ افراد کو جراثیم کش محلول کا ٹیکہ لگایا جا سکتا ہے؟
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رائے عامہ معلوم کرنے کے لیے ایک نئے سروے سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی شہری چاہتے ہیں کہ سابق پراپرٹی ٹائیکون ڈونلڈ ٹرمپ سائنس کا کام ماہرین پر چھوڑ دیں، لیکن ٹرمپ جمعرات کو شوقیہ ڈاکٹر کے طور پر بات کر کے ایک بار پھر نمایاں ہو گئے ہیں۔
موسم گرما میں کرونا وائرس کی شدت میں ممکنہ کمی سے متعلق ابتدائی تحقیق سے متاثر ہو کر ٹرمپ نے اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ کو ایک موقع کے طور پر استعمال کیا اور سوال کر ڈالا کہ کیا روشنی وائرس کا علاج ثابت ہو سکتی ہے؟
ٹرمپ نے کہا: 'فرض کریں ہم انسانی جسم کو ایک عمدہ موسم میں رکھتے ہیں تو اس کی الٹرا وائلٹ (ماورائے بنفشی) شعاعیں یا صرف طاقتور روشنی وائرس کو ختم کر سکتی ہے۔ فرض کریں آپ اپنے جسم میں روشنی داخل کرتے ہیں۔ آپ یہ کام اپنی جلد یا کسی دوسرے طریقے سے کر سکتے ہیں۔'
اس موقعے پر صدارتی مشیر ڈیبرا برکس اور سرکاری طبی ماہرین نے محتاظ نظروں سے صدر کی جانب دیکھا لیکن انہوں نے ابھی اپنی بات ختم نہیں کی تھی۔
ٹرمپ نے مزید کہا: 'اس کے بعد جراثیم کش محلول کو دیکھ لیں۔ یہ وائرس کو ایک منٹ میں ختم کرتا ہے۔ ہمارے پاس ایسا کرنے کا طریقہ موجود ہے۔ ہم محلول کا ٹیکہ لگا کر اس کی مدد سے صفائی کر کے وائرس کو ختم کر سکتے ہیں؟ کیونکہ آپ دیکھتے ہیں کہ وائرس پھیپھڑوں میں داخل ہوتا ہے۔'
ٹرمپ کے ان جملوں پر برکس نے نظریں صدر سے ہٹا کر زمین کی طرف دیکھنا شروع کر دیا۔
تاہم جمعے کو ٹرمپ اپنے اس بیان سے پیچھے ہٹ گئے اور کہا کہ وہ صحافیوں کے ساتھ 'طنزیہ' انداز میں بات کر رہے تھے۔ لیکن ان کے چہرے سے لگ رہا تھا کہ وہ واضح طور پر سرکاری حکام سے خطاب کر رہے تھے اور ان کے لہجے میں طنز نہیں تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
24 گھنٹے کے تنازعے کے بعد صدر ٹرمپ نے جمعے کی شام کو ایک مختصر میڈیا بریفنگ میں شرکت کی لیکن سوالوں کا جواب دیے بغیر ہی چلے گئے، عموماً ایسا کم ہی ہوتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے بیان پر طبی ماہرین اور ڈاکٹرز سر پکڑ کر رہ گئے اور انہوں نے جراثیم کش انجیکشن کے مشورے کو خودکشی قرار دیتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ صدر کے ان مشوروں کو نہ مانیں کیوں کہ ایسا کرنا سراسر خود کشی ہو گا۔
امریکہ میں سماجی دوری (سوشل ڈسٹنسنگ) کی مدت میں توسیع اور معیشت کی سست رو بحالی کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ ان حالات میں ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ کسی جادوئی چھڑی کی تلاش میں ہیں۔ وہ کئی ہفتے تک ملیریا کی ادویات کلوروکوئن اور ہائیڈروکلوروکوئن کی مدد سے کرونا وائرس کا علاج کرنے پر زور دیتے رہے ہیں حالانکہ ان ادویات کے اس بیماری کے علاج میں مؤثر ہونے کے شواہد بے حد کمزور ہیں۔
یہ گذشتہ ماہ کی ہی بات ہے جب ٹرمپ کی جانب سے کرونا وائرس کے علاج کے لیے تجویز کیے گئے کیمیکل کلوروکوئین کو کھا کر ایک شخص ہلاک اور ایک خاتون کی حالت تشویش ناک حد تک بگڑ گئی تھی۔
کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری میں مصروف امریکی ادارے کے اس ہفتے تک سربراہ رہنے والے رِک برائیٹ کہتے ہیں کہ انہیں اس وجہ سے برطرف کیا گیا کیونکہ انہوں نے کلوروکوئن کے 'گمراہ کن' استعمال کی مہم کی مخالفت کی تھی۔
جراثیم کش محلول کے انجیکشن کے حوالے سے ٹرمپ کی تجویز کا میمز اور لطائف کے ذریعے مذاق اڑیا گیا۔ نومبر کے صدارتی الیکشن میں ان کے ممکنہ ڈیموکریٹ حریف نے اپنی ٹویٹ میں کہا: 'میں اس پر یقین نہیں کر سکتا لیکن مجھے کہنا پڑ رہا ہے کہ براہ کرم بلیچ پینے سے گریز کریں۔'
سوشل میڈیا پر سرگرم معروف ڈاکٹر یوجین گو نے اپنی ٹویٹ میں دو ٹوک بات کرتے ہوئے کہا: 'اگر آپ اپنے جسم میں جراثیم کش ٹیکے لگانے ہیں تو اس سے آپ کی موت واقع ہو جائے گی۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'اگرچہ یہ کہنا بالکل غیرضروری محسوس ہوتا ہے لیکن لوگوں نے صدر ٹرمپ کے کلوروکوئین کے بارے میں بیان کے بعد فش ایکیوریم صاف کرنے والا کیمیکل (جس میں کلورو کوئین پایا جاتا ہے) پی کر موت کو گلے لگا لیا تھا۔ چاہے کتنی ہی بے وقوفانہ بات ہو ہمیں ان جان لیوا غلط معلومات کا مقابلہ کرنا چاہیے۔'
As one of the first doctors to warn the medical community against using hydroxychloroquine and other untested drugs, even before Trump started promoting them, I was relentlessly attacked and smeared. We can’t punish people for speaking out and refuse to hold others accountable.
— Eugene Gu, MD (@eugenegu) April 24, 2020
دوسری جانب صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد لائسول اور ڈیٹول جیسے جراثیم کش محلول تیار کرنے والے برطانوی کمپنی ریکٹ بینکیزر بھی بیان دینے پر مجبور ہو گئی، جس میں کہا گیا کہ چاہے وہ ٹیکہ ہو یا گھونٹ بھر کر یا کسی بھی اور طریقے سے، ان کے جراثیم کش محلول کو انسانی جسم میں داخل نہ کیا جائے۔
جمعرات کو شائع ہونے والے رائے عامہ ایک سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر امریکی شہری اور ڈیموکریٹس کی بہت بڑی تعداد طبی ایمرجنسی کے معاملے میں ٹرمپ کی باتوں پر یقین نہیں کرتی۔
مارچ میں کرونا وائرس کے بحران کے آغاز پر صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'ڈاکٹر مجھ سے پوچھتے رہتے کہ میں اتنا کچھ کیسے جانتا ہوں؟ تو میرا جواب تھا کہ شاید میرے اندر قدرتی صلاحیت موجود ہے۔'
اس موقعے پر انہوں نے اپنے ایک انکل کا ذکر کیا اور انہیں 'عظیم ذہین انسان' قرار دیا تھا۔