نائیجیریا سے تعلق رکھنے والے ایک آٹھ سالہ بے گھر پناہ گزین بچے نے نیویارک میں ہونے والی سالانہ ریاستی شطرنج چیمپیئن شپ جیت لی۔
ٹینی ٹولووا ادے وومی، مین ہیٹن میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ایک شیلٹر ہوم میں رہائش پذیر ہے۔
’ٹینی‘ کے نام سے مشہور اس بچے نے گذشتہ برس ہی شطرنج کھیلنا سیکھی اور پھر یہ کارنامہ انجام دے ڈالا۔
اب وہ مئی میں ہونے والی ملکی سطح کی نیشنل چیمپیئن شپ میں شرکت کے لیے مقابلہ کرے گا۔
اپنی فتح کے بعد ٹینی کا کہنا تھا کہ اس کے دو خواب ہیں۔ ایک تو یہ کہ وہ دنیا کا ’کم عمر ترین گرینڈ ماسٹر‘ بن جائے اور دوسرا یہ کہ اس کے خاندان کو امریکہ میں رہنے کی اجازت مل جائے۔
ٹینی اپنے والد کیودو، والدہ اولیواٹوئن اور بڑے بھائی کے ہمراہ اس خوف سے نائیجریا سے فرار ہو کر نیویارک آیا تھا، کیوں کہ وہاں انہیں بحیثیت مسیحی، دہشت گرد گروپ بوکوحرام کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کا خدشہ تھا۔
اس بچے نے شہر کے پی ایس 116 اسکول میں ایک کلب میں اپنی کلاس کے ساتھیوں کے ساتھ شطرنج سیکھی، جس کے لیے اسے اپنے اہلخانہ کی خراب معاشی صورتحال کے باعث اسٹاف سے فیس معافی کی درخواست کرنی پڑی۔
بچے کی استاد شون مارٹینز نے دی نیویارک ٹائمز کو بتایا، ’ٹینی بہت متحرک ہے۔ وہ ایک اوسط بچے کے مقابلے میں دس گنا زیادہ شطرنج کی پہیلیاں سلجھا لیتا ہے۔ وہ بس بہتر سے بہتر ہونا چاہتا ہے۔ اس سطح تک پہنچنے میں اسے ایک سال لگا، وہ خاندانی وسائل نہ ہونے کے باوجود بھی بہترین سے بہترین ہونا چاہتا ہے، میں نے ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‘
دوسری جانب اسکول پرنسپل جین سو نے کہا ’یہ اس بات کی ایک متاثر کن مثال ہے کہ زندگی کے چیلنجز کسی شخص کو بیان نہیں کرسکتے۔‘
اور جہاں تک ٹونی کے اُس خواب کا خیال ہے کہ اس کا خاندان امریکہ میں ہی رہے، وہ بھی شاید پورا ہونے کے قریب ہے، کیوں کہ رواں برس اگست میں امیگریشن کے حوالے سے اس خاندان کی درخواست عدالت میں سماعت کے لیے مقرر ہے۔
ٹونی کا کہنا تھا، ’میں خود کو امریکی محسوس کر رہا ہوں۔‘