ماہرین صحت نے اگلے سال بچوں کی تعداد میں اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔ مارچ کے آخر کی شہ سرخیاں بھی یہی کہتی ہیں۔
ہمیں لاک ڈاون میں صرف ایک ہفتہ گزرا تھا اور سوچا یہی جا رہا تھا کہ گھر پر موجود جوڑے خرگوشوں کی طرح صرف اسی کام میں لگے ہوں گے۔ آخر اور کرنے کو تھا بھی کیا؟ لیکن بہت سے افراد کے لیے یہ بہت جلد واضح ہو گیا کہ عالمی وبا کے سائے میں گزاری جانے والی زندگی اتنی شہوت انگیز نہیں جتنا سوچا جا رہا تھا۔
آن بائے نامی ادارے کی تحقیق کے مطابق تقریباً نصف ایسے جوڑے جو آئی سولیشن میں رہ رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ لاک ڈاون کے بعد کم سیکس کر رہے ہیں۔ اس سروے میں 18 سے 45 سال کے 1360 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں 41 فیصد خواتین اپنی سیکس لائف سے ناخوش ہیں جبکہ 60 فیصد کا کہنا ہے کہ اسے مزید بہتر ہونا چاہیے۔
ڈیوریکس کے مطابق لاک ڈاون میں سیکس میں کمی وجہ سے کنڈوم کی فروخت میں ڈرامائی کمی آ چکی ہے۔ کنڈوم برینڈ کی مالک کمپنی ریکٹ بینکیزیر کے چیف ایگزیکٹو لکشمن نرسمیان کا کہنا ہے کہ سماجی دوری لوگوں کے 'قریبی لمحات' پر منفی اثر ڈال رہی ہے۔ لکشمن نے دعوی کیا کہ برطانیہ میں لوگ لاک ڈاون سے پہلے کے مقابلے میں 'بہت کم' سیکس کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق اٹلی میں بھی سیکس کرنے والوں کی تعداد میں 'کمی آ چکی ہے۔'
لکشمن نرسیمان کا مزید کہنا ہے کہ جوڑوں میں کم سیکس کرنے کی وجہ 'انزائٹی میں اضافہ' ہے۔'
یہ تھیوری جینس ہلر کے مطابق درست ہے۔ وہ انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ 'یہ ایک نیورو کیمیکل معاملہ ہے۔ جب ہم خوف یا پریشانی محسوس کرتے ہیں تو ہمارا اعصابی نظام مقابلے کے تیار کرتا ہے یا ہمیں جامد کر دیتا ہے جس میں ہم دفاعی انداز اختیار کر لیتے ہیں۔ اسی طرح سیکس کرنے یا اس کی چاہ کے لیے ہمیں اعصابی نظام کا ایک اور حصے ضرورت ہوتی ہے۔'
اس کے علاوہ ایک وجہ الفت بھی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ایک ساتھ آئی سولیشن میں رہنے والے جوڑوں کے پاس ایک دوسرے کو مس کرنے یا ملنے کی خواہش کرنے کا وقت نہیں ہے۔ جینس ہلر کے مطابق 'ان میں فاصلہ نہیں ہے اور اس سے بڑھ کر ہم زندگی میں بہترین چیز یعنی باہر جانا اور دوستوں سے ملنے سے محروم ہیں۔ ایسا کر کے ہم خوش اور متحرک محسوس کرتے ہیں اور اپنے اس احساس کو اپنے ساتھی کے ساتھ بانٹنا چاہتے ہیں۔ سیکس کی خواہش رکھنا ہمارے اپنے بارے میں اپنے رشتے کے بارے میں سوچ پر منحصر ہے اور جب ایسے تجربات نہیں ہو رہے تو ہم اچھا محسوس نہیں کر رہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جنسی تعلقات کے ماہر ایلکس فوکس جو کہ نیٹ فلیکس کی سیریز سیکس ایجوکیشن کے مصنف اور ناشر ہیں، وہ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ سیکس کی خواہش لاک ڈاون کے دوران ذہنی دباو کی وجہ سے کم ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'اپنے پیاروں کی صحت کی پریشانی، معاشی عدم استحکام، ملازمت، اور پوری دنیا میں پھیلی وبا کی پریشانی شہوت انگیز نہیں ہے۔'
مانع حمل ادویات کی عدم فراہمی کی تشویش بھی اپنا اثر ڈال رہی ہیں۔ ایلکس فوکس کا کہنا ہے کہ 'خواتین کا کہنا ہے کہ وہ حمل روکنے کی ادویات کی عدم فراہمی پر پریشان ہیں یا وہ اس وجہ سے پریشان ہیں کہ ان کے مصنوعی اعضا کی ممکنہ مدت ختم ہو رہی ہے اور اس کو تبدیل کرانے کے لیے مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔ تو وہ یا کنڈوم کا استعمال کر رہی ہیں یا دخول سے پرہیز کر رہی ہیں تاکہ حمل کا امکان نہ رہے۔'
اچھی خبر یہ ہے کہ کئی جنسی صحت کے مراکز اور جی پیز ابھی بھی آن لائن، ٹیلی فون یا پوسٹ کے ذریعے ادویات اور خدمات فراہم کر رہے ہیں تاکہ لوگ کیلینک نہ آئیں۔ جبکہ کچھ فارمیسیز جیسے کے سپر ڈرگ کے مطابق لوگوں کے گھروں تک ادویات کی براہ راست فراہمی کی بھی پیشکش کر رہے ہیں۔ مانع حمل ادویات ایک طرف لیکن ہم لاک ڈاون کے دوران اپنی محبت بھری زندگی کو کیسے بحال کر سکتے ہیں؟
کوشش کرنا ترک مت کیجیے
یہ شاید یقینی محسوس ہو لیکن اپنی ظاہری شباہت پر توجہ نہ دینا کوئی پرکشش عمل نہیں ہے۔ گو کہ کئی دن تک گھر سے نہ نکلنے کے بعد یہ ایک یقینی خیال ہو سکتا ہے۔ جینس ہلر کہتی ہیں 'پورا دن پاجاموں یا ورزش کے کپڑوں میں رہنا بند کریں۔ اس بارے میں فکر نہ کرنے کو عادت نہ بنا لیں۔ یہ عدم دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے اگر آپ کوشش ہی نہ کریں۔ ظاہری صورت، صفائی شاید غیر ضروری لگیں لیکن یہ اہمیت رکھتی ہیں اور آپ کو ایسی وجوہات کی تعداد کم سے کم رکھنی ہو گی جو کشش کو کم کر سکیں۔ یہ ہم پر بھی منحصر ہے کہ اگر ہم اپنے بارے میں اچھا سوچتے ہیں تو ہم سیکس کے بارے میں بھی مثبت سوچیں گے۔'
بات چیت کرنا شروع کریں
اگر آپ جذباتی طور پر اپنے ساتھی کے ساتھ اچھے تعلق میں نہیں ہیں تو یہ آپ کی جنسی زندگی پر بھی اثر ڈالے گا۔ الیکس فوکس مشورہ دیتی ہیں کہ ہم چیزوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک ہمدردانہ گفتگو کریں تاکہ ہم دوبارہ جڑ سکیں اور ایک تسلی بخش تعلق بحال ہو سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'ماہر جنسی تعلقات سارہ بیری نے مجھے سکھایا تھا کہ جوڑوں کے لیے مختلف جذبات کو قابو میں رکھنا کتنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنے احساس کو باہر نکال کر خود کو پرسکون کر سکیں تاکہ وہ آنسووں کی صورت میں یا کسی اور افسردہ انداز میں باہر نہ نکلیں۔ پہلے ان باتوں کے بارے میں بات کریں جن کے حوالے سے آپ خوفزدہ ہیں۔ اس کے بعد اس بارے میں بات کریں جس پر آپ غصہ ہیں اور پھر ان پر جن کی وجہ سے آپ اداس ہیں اورآخر میں وہ باتیں جو آپ کو خوشی دیتی ہیں۔ عملی طور پر اپنے احساسات کو تقسیم کرنا اور ان کی وجوہات کو سمجھنا ہماری دماغٰی صحت کے لیے اچھا ہے۔ یہ آپ کے ساتھی پر حادثاتی طور پر ویکسین یا وینٹی لیٹرز کے حوالے سے پریشانی نکالنے سے روکنے میں مدد سکتا ہے۔'
الیکس فوکس مشورہ دیتی ہیں کہ ہمیشہ گفتگو کا اختتام ان باتوں پر کریں جو آپ کو خوش کرتی ہیں اور جو دونوں کے لیے امید اور سکون کی وجہ ہیں۔
دخول بھول جائیں
ایلکس فوکس کہتی ہیں آپ کو اسے مکمل طور پر بھولنا نہیں ہو گا لیکن یہ سوچ لیں کہ سیکس میں مخصوص اعضا کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے۔ جیسے کہ 'مساج کا تبادلہ پرسکون ہو سکتا ہے، جنسی ربط جس کا نتیجہ معلوم نہ ہو اور نئی چیزیں بھی آزمائی جا سکتی ہیں۔ اپنے ساتھی کی آنکھون پر پٹی باندھنا، پھر ان کی جلد پر نرمی سے ہاتھ پھیرنا اور گھر سے اکٹھی گئی مختلف ہیت کی چیزوں کو ان کے جسم پر لگانا جیسے کہ ایک یخ ٹھنڈا میٹل فورک، ایک نرم کشن، سلک کے چغے میں ان کو لپیٹنا، یا چمڑے کا دستانہ، نرم اور ملائم گیند یا جھاگ دار شاور۔'
آنکھوں پر پٹی باندھنا دوسری حسیات کو تیز کر دیتا ہے اور توقعات کا ایک عنصر پیدا کرتا ہے۔ جبکہ آپ پر سے 'کارکردگی' دکھانے کا دباؤ بھی ہٹاتا ہے۔ الیکس فوکس کے مطابق 'یہ اپنی زندگی میں ایک نئی تلاش کا سب سے سستا طریقہ اور ٹینشن کی زنجیر کو توڑنے والے قہقہوں کے لیے ضروری ہے۔ سیکس کے دوران قہقہہ لگانا درست ہے۔ سیکس نہ کرتے ہوئے دوسرے جسمانی لطف لینا بھی درست ہیں۔'
ایک دوسرے کو سرپرائز دیں
لاک ڈاون کے دوران ایک جگہ رہنا پہلے سے زیادہ آسان ہے۔ دن ہفتوں میں اور ہفتے مہینوں میں بدل رہے ہیں۔ جینس ہلر کے مطابق اپنی زندگی میں ڈیٹ نائٹس کے ساتھ سرپرائز کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'ایک جوڑا جس کی میں تھراپی کر رہی ہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کو کھانے سے سرپرائز کریں گے۔ وہ اسے تیار کرتے ہیں اور پھر ایک دوسرے کو باضابطہ طور پر دعوت دیتے ہیں۔'
پرجوش ہو جائیں
الیکس فوکس کے مطابق سیکس ٹوائز کی فروخت آسمان کو چھو رہی ہے۔ مثال کے طور پر جرمن برینڈ وومنائزر کلٹورل کی طرز کے روایتی کھلونے یا وائبریٹر بنانے کے حوالے سے مشہور ہے۔ اس کے مطابق برطانیہ میں ان کے اندازوں سے بھی زیادہ 88 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خاص طور پر کچھ کھلونے ریموٹ ایپس کے ذریعے کنٹرول کیے جا سکتے ہیں اور یہ ان جوڑوں کے لیے پر کشش ہو سکتے ہیں جو الگ الگ جگہ پر قرنطینہ میں رہ رہے ہیں۔ ان کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ بی ڈی ایس ایم سے جڑی اشیا 'جو بوریت کے شکار جوڑوں کے لیے تازہ ایڈوینچرز ہیں جو پہلے ان کی کبھی نہ کرنے کی فہرست پر تھے' ان کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 10 پیس بیگینر یعنی نئے شوقین افرا دکے لیے بونڈیج سیٹ جو کو برطانیہ میں بونڈارا ڈاٹ سی او ڈاٹ یو کے پر فروخت ہوتے ہیں، ان کی فروخت میں4541 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ان ایس سریز میں سرمایہ کاری کرنے میں اب بھی تاخیر نہیں ہوئی۔
(ایجنسیز سے اضافی رپورٹنگ)
© The Independent