سابق سنوکر چیمپیئن پیٹر ابڈون نے بی بی سی کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو کو سازشی مفروضے کو ہوا دینے کے لیے استعمال کیا ہے۔
ابڈون کا ماننا ہے کہ حکومت کی سماجی دوری کی ہدایات نقصان دہ ہیں۔ برطانیہ میں اب تک کرونا (کورونا) وائرس کی وجہ سے 34 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد اس وائرس سے متاثر ہیں۔
برطانیہ میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مارچ سے لاک ڈاؤن نافذ ہے اور لوگوں کو اپنی نقل و حرکت محدود کرنے اور سماجی دوری کے اصولوں پر عمل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
2002 میں ایک بڑے مقابلے میں سٹیفن ہینڈری کو شکست دے کر ورلڈ ٹائٹل جیتنے والے ابڈون کا ماننا ہے کہ لوگوں کی 'برین واشنگ' یعنی ذہن سازی کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بی بی سی ریڈیو فائیو کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا: 'اس وقت بہت بڑے پیمانے پر برین واشنگ کی جا رہی ہے۔ ہم دنیا کی تاریخ میں سب سے بڑا نفسیاتی آپریشن دیکھ رہے ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا: 'کیا سماجی دوری نقصان دہ ہے؟ ہاں ایسا ہی ہے۔ لوگوں کو ایک دوسرے کو چھونا ہو گا، ہاتھ ملانا ہو گا۔ انہیں اپنی قوت مدافعت بڑھانی ہو گی۔'
سوشل میڈیا صارفین نے ابڈون کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک صارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: 'بی بی بی فائیو لائیو پر ابڈون کا انٹرویو بہت بکواس ہے۔ وہ مکمل طور پر سازشی مفروضے پھیلا رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ سوشل ڈسٹنسنگ کو ختم کرنا چاہیے، میڈیا برین واش کر رہا ہے اور بطور خود علاج ممکن ہے۔ وہ ایک عوامی شخصیت ہیں۔ ان کی رائے اثر رکھتی ہے۔ انہیں ایئر ٹائم دینا خطرناک اور شرم ناک ہے۔'
ایک اور صارف نے لکھا: 'پیٹر ابڈون ایک بہت اچھے سنوکر پلیئر ہیں، گو کہ انہیں کھیلتے ہوئے دیکھنا اتنا محظوظ نہیں کرتا تھا۔ ان کی سائنس پر یقین نہ کرنے، مشورہ دینے کے لیے نظرثانی کردہ طریقہ کار اور وہ ثبوت جس پر اس کی بنیاد ہو کے بارے میں رائے مضحکہ خیز ہے۔'
ابڈون پہلے کھلاڑی نہیں جنہوں نے کرونا وائرس کی وبا سے متعلق عوامی طور پر کسی سازشی مفروضے کا اظہار کیا ہو۔
ایک سابق انگلش فٹ بولر اور آرسنل کے کھلاڑی سول کیمبل بھی رواں مہینے یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ یہ وائرس انسانوں کا بنایا ہوا ہے جبکہ باکسر عامر خان نے اس کا تعلق فائیو جی فون نیٹ ورکس سے جوڑا۔
© The Independent