افغان طالبان اور امریکہ دونوں نے بھارت سے کہا ہے کہ اگر وہ افغانستان کی اسلامی تحریک کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتا ہے تو کرسکتا ہے۔
پاکستان کے امریکہ کے سفیر نے بھی بقول بااعتماد خبررساں ادارے روئٹر، کہا کہ بھارت کو چاہیے وہ طالبان سے بات کرے لیکن بعد میں وزارت خارجہ نے کہا کہ ان کا کہنے کا مقصد یہ نہیں تھا۔ اب ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ تو دراصل بھارت نے کرنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارت نے گذشتہ 18 برس سے کابل (افغانستان) میں ارگ صدارتی محل کی باسکٹ میں اپنے تمام انڈے رکھے ہیں۔ وہ پہلے حامد کرزئی اور اب ڈاکٹر اشرف غنی کی حمایت کرتا رہا ہے اور طالبان کو پاکستان کا منصوبہ قرار دے کر اس سے دور رہا ہے۔
بھارت کے رویے میں کیا اب کوئی تبدیلی کی توقع کی جاسکتی ہے؟ دیکھے اس پس منظر پر انڈپینڈنٹ اردو کے ایڈیٹر ہارون رشید کی ایک ویڈیو..