پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا ایک طیارہ لاہور سے کراچی آتے ہوئے ایئر پورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں متعدد مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
طیارے میں 91 مسافر اور عملے کے آٹھ ارکان سوار تھے۔ تاحال زخمیوں اور ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ حادثے کے بعد چھ افراد کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا ہے جب کہ گیارہ ڈیڈ باڈیز بھی لائی گئی ہیں۔
91 مسافروں میں نو بچے، 31خواتین اور 51 مرد سوار تھے۔ چینل 24 کے نیوز ڈائریکٹر بھی اس طیارے کے مسافر تھے۔
حادثے کے چند لمحوں بعد ہی امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئی تھیں جہاں تاحال امدادی سرگرمیاں اور آگ بجھانے کا کام جاری ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ترجمان نے اس حادثے کی تصدیق کی ہے۔
حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ ایئربس A320 تھا جو لاہور سے کراچی آ رہا تھا۔
سی اے اے ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی پرواز کا لینڈنگ سے ایک منٹ قبل ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی اور لینڈنگ سے پہلے اس کے پہیے نہیں کھل رہے تھے جس پر پرواز کو راؤنڈ اپ کا کہا گیا لیکن اس دوران جہاز گر گیا۔
ایک آڈیو کلپ بھی سامنے آیا ہے جس میں بظاہر طیارے کے پائلٹ حادثے سے قبل انجن میں خرابی کی اطلاع دے رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو میں ترجمان پی آئی اے عبداللہ کا کہنا تھا کہ طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا۔
حادثے کے بعد پی آئی اے کے آپریشنل ملازمین کو ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا ہے اور قومی ایئر لائن کا ایمرجنسی کال سینٹر فعال کر دیا گیا ہے۔
حادثے کی شکار پرواز عید کی مناسبت سے خصوصی طور پر چلائی گئی تھی۔ پرواز نے دوپہر ایک بج کر 10 منٹ پر لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اڑان بھری تھی۔
طیارہ ماڈل کالونی اور ملیر کینٹ کے قریب جناح گارڈن کے پاس گرا اور اس میں گرتے ہی ہولناک آگ لگ گئی، طیارہ گرنے سے علاقے میں بجلی کی تاریں اور ٹیلی فون کی تاریں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔
طیارے کی زد میں آکر کئی گھر اور گاڑیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔
حادثے کے بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ دوسری جانب پاکستانی فوج کے ایوی ایشن طیاروں کی مدد سے بھی سرچ اور ریسکیو کی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک عینی شاہد نے بتایا: 'میں چھت پر گیا تو وہاں پی آئی اے کا ایک طیارہ دیکھا، جس میں آگ لگی ہوئی تھی، جہاز کے پائلٹ کوشش کر رہے تھے کہ جہاز کو رہائشی علاقوں سے دور رکھیں لیکن اتنے میں انجن میں دھماکہ ہوا اور طیارے گھروں پر گر گیا۔'
طیارہ حادثے پر افسوس
وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں پی آئی اے کا طیارہ گرنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پی آئی اے کے سی ای او سے رابطے میں ہیں اور واقعے کی فوری انکوائری کروائی جائے گی۔
Shocked & saddened by the PIA crash. Am in touch with PIA CEO Arshad Malik, who has left for Karachi & with the rescue & relief teams on ground as this is the priority right now. Immediate inquiry will be instituted. Prayers & condolences go to families of the deceased.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 22, 2020
اس سے قبل وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے بھی پی آئی اے طیارہ حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کو طیارہ حادثہ کی فوری انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔
پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک نے بھی طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
خبر کو اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے۔