انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اس بات سے پریشان ہے کہ اس کے فیصلے اور راز وقت سے پہلے کون میڈیا تک پہنچا دیتا ہے اور بورڈ کی میٹنگ کے انعقاد سے قبل ہی راز فاش ہوجاتے ہیں۔
جمعرات کو آئی سی سی کے بورڈ کا میٹنگ ایجنڈا تو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور نئے چیئرمین کا انتخاب تھا لیکن اراکین کو اس بات پرسخت تشویش تھی کہ آخر اندر کی باتیں فیصلے ہونے سے پہلے ہی کس طرح باہر آجاتی ہیں اور ہر طرف سے ان پر تبصرے ہونے لگتے ہیں۔
ان خبروں اور افواہوں کے پیچھے کون سے عناصر ہیں اور ان کا کیا مقصد ہے اور وہ کس طرح خفیہ باتوں کو سرعام نشر کرتےہیں ؟ آئی سی سی نے ان گھر کے بھیدیوں کا پتہ لگانے کے لیے آزادانہ تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئی سی سی بورڈ کے اکثر اراکین کی تشویش کے پیش نظر کونسل نے آئی سی سی ایتھکس آفیسر کو اس تحقیقات کی ذمہ داری دی ہے جو اس سلسلے میں عالمی ماہرین سے مدد لیں گے۔ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا انعقاد اب مزید گھمبیر ہوگیا ہے کیونکہ بورڈ اس کے ملتوی ہونے یا منعقد ہونے پر کوئی فیصلہ نہیں کرسکا اور فیصلہ کیا گیا کہ 10 جون کو ایک اور میٹنگ ہوگی جس میں ورلڈ کپ کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اس سال کا سب سے بڑا ایونٹ ہے اور آئی سی سی کی آمدنی کا بڑا انحصار اس پر ہے۔ اس ایونٹ کے منعقد ہونے سے شریک ممالک کو نہ صرف حصہ ملے گا بلکہ ان کے اپنے کئی ایونٹس اس ورلڈ کپ سے جڑے ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ آمدنی کا حصہ میزبان بورڈ آسٹریلیا کو ملنا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر وہ خاموش ہے جبکہ چھوٹے بورڈز کی کوشش ہے کہ ایونٹ ملتوی نہ ہو کیونکہ ان کی ساری امیدیں اس ورلڈکپ سے ہیں۔
پاکستان کو اس ایونٹ سے بہت ساری مالی امیدیں ہیں۔ پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ ایونٹ کی منسوخی بہت بڑے مالی بحران کو جنم دے گی۔ پاکستان کی اگلی چھ ماہ میں انگلینڈ کے علاوہ کوئی کرکٹ سرگرمی نہیں ہے اس لیے ان کے لیے یہ ایونٹ بہت ضروری ہے۔
کیا ورلڈ کپ ملتوی ہوجائے گا؟
یہ وہ سوال ہے جو شدت سے پچھلے دو ماہ میں کیا گیا ہے اور اس کا جواب آئی سی سی نے وقت کو آگے دھکا دے کر الجھا دیا ہے۔ ہونا تو چاہیے تھا کہ آئی سی سی جلد ازجلد اس کا فیصلہ کرتی لیکن معلق کیفیت نے اس کے انعقاد پر مہیب سائے ڈالنا شروع کر دیے ہیں۔ بھارت کی کوشش ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اگلے فروری تک ملتوی ہوجائے تاکہ خالی ملنے والے چھ ہفتوں میں انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل)کردی جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی پی ایل سرمایہ کاروں کے کھربوں ڈالر لگنے کے باعث مہنگا ترین برانڈ ہے اور بھارتی کرکٹ بورڈ اس کی بقا کی کوششوں میں مصروف ہے۔ آئی پی ایل کو آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کھلاڑیوں کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے جن کو زبردست مالی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ بہت سارے کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو ملتوی کرنے کے لیے بیانات دے چکے ہیں جن کو بنیاد بنا کر ممکن ہے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو اگلے سال تک موخر کردے۔
آئی سی سی کی جانب سے حتمی فیصلے کو 10 جون کو موخر کرنے پر سابق کھلاڑیوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور تاخیر سے فیصلے کو ایک حربہ قرار دیا ہے تاکہ وقت اتنا کم رہ جائے جس سے آسٹریلین کرکٹ بورڈ انتظامات کرنے سے معذوری ظاہر کردے ۔
آئی سی سی کا تاخیر سے فیصلہ کرنا اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ بورڈ میں چند ممالک کی اجارہ داری ہے اور وہ من پسند فیصلےکراتے ہیں۔ اب آئی سی سی کیا فیصلہ کرتی ہے اس کا انتظار کرنا بے سود ہے کیونکہ قرائن بتاتے ہیں کہ اندرونی طور پر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اگلےسال تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
نئے چیئرمن کا انتخاب
جمعرات کی میٹنگ نئے چیئرمین کے انتخاب کے لیے طریقہ کار وضع نہ کرسکی۔ ایک تجویز تھی کہ پوسٹل بیلٹ کے ذریعہ انتخاب ہولیکن اس کا فیصلہ بھی 10 جون کی میٹنگ پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
نئے چیئرمین کے لیے انگلینڈ بورڈ کے صدر کولن گریوز اور سنگاپور کرکٹ بورڈ کے صدر عمران خواجہ امیدوار ہیں۔ ویسے تو افواہیں تھیں کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر ساروو گنگولی بھی امیدوار ہیں لیکن انہوں نے دلچسپی نہ دکھائی اور غالباً عمران خواجہ کوسپورٹ کرنے کا ارادہ کرلیا ہے۔
پیشے کے اعتبار سے وکیل عمران خواجہ گذشتہ دو سال سے نان ٹیسٹ پلینگ ممالک کی بورڈ میں نمائندگی کرتے ہیں اور ایشین کرکٹ کونسل میں فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ آئی سی سی کا 10 جون کا اجلاس نتیجہ خیز ہونے کا امکان ہے کیونکہ اکثر رکن ممالک اب مزید تاخیر کے لیے تیار نہیں ہیں اور ایک واضح فیصلہ چاہتے ہیں ۔
کیا آئی سی سی اپنے رازوں کی حفاظت کے ساتھ اپنے طے شدہ ایونٹس کو بروقت منعقد کرسکے گی؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر اکثریت کی رائے منقسم ہے اور مالی فوائد لیے ہوئے آئی پی ایل اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔