لاہور ہائی کورٹ نے بدھ کو پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی آمدنی سے زائد اثاثوں کے کیس میں عبوری ضمانت منظور کر لی۔
قومی احتساب بیورو کی جانب سے گذشتہ روز گرفتار کرنے کی کوشش میں ناکامی کے بعد شہباز شریف آج جسٹس طارق عباسی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل ڈویژن بینچ کے سامنے پیش ہوئے، جہاں ان کے وکلا اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز نے دلائل دیے کہ شہباز شریف کے خلاف ذاتی اثاثوں کی چھان بین کا جو مقدمہ نیب نے بنایا وہ بے بنیاد ہے کیونکہ وہ اپنے اثاثے الیکشن کمیشن اور ٹیکس ریٹرنز کی صورت میں ایف بی آر میں جمع کرا چکےہیں۔
وکلا نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے شہباز شریف کی ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر ہونے کے باوجود انہیں گرفتار کرنے کے لیے منگل کو ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا جو 'غیر قانونی' تھا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ شہباز شریف کی عبوری ضمانت منظور کی جائے۔
نیب کے پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے عدالت میں موقف اپنایا کہ شہباز شریف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس زیر تفتیش ہے، انہیں طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا مگر وہ پیش نہ ہوئے اس لیے نیب کو قانونی اختیار ہے کہ ملزم کو گرفتار کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کو یقینی بنانے کے لیے چھاپہ مارا گیا تھا اور ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے تھے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو انہیں 17 جون تک گرفتار کرنے سے روک دیا اور فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔ عدالت نے شہباز شریف کو پانچ لاکھ کے ضمانتی مچلکے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے پاس جمع کروانے کا حکم بھی دیا۔
شہباز شریف کی آمد پر نعرے بازی سے عدالت برہم
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف عدالت میں پیشی کے لیے ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچے، اس لیے سماعت بھی تاخیر سے شروع ہوئی۔ جب وہ احاطہ عدالت میں پہنچے تو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر رہنماؤں کے ساتھ سینکڑوں کارکن بھی وہاں موجود تھے۔
ان کی آمد پر کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی جس پر عدالت نے اظہار برہمی کیا تو شہباز شریف اور ان کے وکلا نے معذرت کر لی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شہباز شریف کی عبوری ضمانت منظور ہوتے ہی کارکن انہیں نعرے لگاتے ہوئے ریلی کی صورت گاڑی تک لے گئے۔ عدالت میں پیشی کے موقعے پر ن لیگی کارکنوں نے کرونا وائرس سے بچنے کے انتظامات کو پس پشت ڈال دیا اور رش لگا رہا۔
درخواست ضمانت میں موقف
شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ نیب کی طرف سے زیر التوا انکوائری میں گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے، وہ تواترکے ساتھ تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہے ہیں لیکن نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا۔
شہباز شریف نے درخواست امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی۔ درخواست میں چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ انہوں نے 1972 میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور زراعت، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا۔
درخواست کے مطابق موجودہ حکومت کے سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی، نیب کے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں، 2018 میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اس دوران بھی نیب کے ساتھ بھر پور تعاون کیا تھا۔
شہباز شریف نے درخواست میں نیب پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ 2018 میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا، نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں۔