لداخ کے متنازع علاقے گلوان وادی میں بھارت اور چین کی افواج کے درمیان جھڑپ میں ایک افسر سمیت کم از کم 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔
بھارتی فوج نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ 15 اور 16 جون کی درمیانی شب یہ تصادم ہوا لیکن اب دونوں ممالک کے فوجی پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
بیان کے مطابق 17 بھارتی فوجی اس تصادم میں بری طرح زخمی ہوگئے تھے اور ’انہیں انتہائی اونچے مقام پر منفی درجہ حرارت کا سامنا تھا۔ یہ فوجی بھی بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔‘
بھارتی فوج کا کہنا تھا کہ وہ ملک کی سرحدوں اور سالمیت کے تحفظ کے لیے تیار ہے۔
بھارتی فوج کے مطابق پیر کی شب پیش آنے والے اس واقعے میں دونوں فریقوں کو جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے تاہم چین کی طرف سے ابھی تک کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
چینی فوج کے ترجمان زانگ شولی نے جھڑپوں کے بعد جاری ایک بیان میں بھارتی سکیورٹی فورسز پر لائن آف ایکچول کنٹرول کو کراس کرنے اور جان بوجھ کر اشتعال انگیز حملے کرنے کا الزام عائد کیا۔
’انہوں نے کہا کہ ’بھارتی فوجیوں نے وعدہ خلافی کی اور غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے لائن آف ایکچول کنٹرول عبور کیا اور جان بوجھ کر اشتعال انگیز حملے کیےجس کے نتیجے میں شدید جھڑپیں ہوئیں اور جانی نقصان ہوا۔‘ انہوں نے بھارت کو مذاکرات کی جانب لوٹنے کا مشورہ بھی دیا۔
بھارت اور چین کی افواج مغربی ہمالیہ کے خطے وادی گلوان میں ہفتوں سے آمنے سامنے کھڑی ہیں اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اس متنازع علاقے میں دراندازی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ وادی گلوان میں جاری کشیدگی کے خاتمے کی کوششوں کے دوران گذشتہ شب ایک پُرتشدد تصادم ہوا جس میں دونوں جانب ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس تصادم میں بھارتی فوج کے ایک افسر اور دو فوجی جوان ہلاک ہو گئے۔‘
بھارتی فوجی کا مزید کہنا تھا کہ ’کشیدہ صورت حال کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کے سینیئر فوجی عہدے دار تصادم کے مقام پر ملاقات کر رہے ہیں۔‘
تاہم دوسری جانب چینی وزارت خارجہ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کوئی بھی یک طرفہ اقدام اٹھانے سے باز رہے اور کشیدگی کو بڑھاوا نہ دے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’بھارتی فوجیوں نے دونوں ممالک کے درمیان طے شدہ اتفاق رائے کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے چینی اہلکاروں کو مشتعل اور ان پر حملہ کیا جس سے پرتشدد تصادم نے جنم لیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شروواستوو نے جواب میں کہا ہے کہ یہ جھڑپ چین کی جانب سے یکطرفہ طور پر سرحد پر سٹیٹس کو کو تندیل کرنے کی کوشش کا نتیجہ ہے۔
سرحدی تنازع کے باعث بھارت اور چین نے 1962 میں جنگ لڑ چکے ہیں۔ جنگ کے بعد دو دہائیوں پر مشتمل مذاکرات کے باوجود دونوں ملک اپنے سرحدی تنازع کو طے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
دہائیوں سے دونوں ممالک کی افواج متنازع سرحدی علاقوں میں تعینات ہیں تاہم 30 سال سے زیادہ عرصے سے دونوں افواج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بھارت اور چین سرحدی پہاڑی علاقوں کے ساڑھے تین ہزار کلومیٹر وسیع علاقے کے دعویدار دعوے ہیں تاہم یہ تنازعات 1962 کی جنگ کے بعد سے بڑے پیمانے پر پر امن ہی رہے ہیں۔