پاکستان میں موبائل نیٹ ورک کے بعد انٹرنیٹ کی سہولیات میں بھی شہریوں کو مشکلات کا سامناکرنا پڑرہاہے۔
صارفین کے مطابق موبائل پرانٹرنیٹ کی سہولت بھی کمپنیوں نے زیادہ استعمال کے ساتھ مشروط کردی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بلوچستان، کے پی کے، جنوبی پنجاب اور پسماندہ علاقوں میں انٹر نیٹ کی سپیڈ اور مسلسل دستیابی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔
اہم بات یہ سامنے آئی ہے کہ موبائل کمپنیوں نے سگنل ٹاورز میں کمی کرنا شروع کردی ہے اور دوسری جانب پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے کے 7بڑے شہروں میں پبلک مقامات پر مفت وائی فائی کی سہولت کی مدت بھی 30جون کو ختم ہورہی ہے۔
ترجمان شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی پنجاب کے مطابق اس سہولت کے اجرا کے بجٹ کی منظوری نہ ہوئی تویہ سہولت بند ہوجائے گی۔
شہریوں کا شکوہ ہے کہ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی شکایات کے باوجود مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں جب کہ پی ٹی اے کے مطابق جہاں سہولیات نہیں وہاں فراہمی کے لیے لیے کمپنیوں کو پابند کیاجارہاہے۔
انٹر نیٹ سروس کی فراہمی مشکل کیوں ہے؟
جنوبی پنجاب میں موبائل کمپنیوں کے ٹاور نصب کرنے والی کمپنی کے ریجنل عہدیدار فیصل سعید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہر موبائل کمپنی موبائل نیٹ ورک اور انٹر نیٹ سروس کی سہولت استعمال کے لحاظ سے سروے کی بنیاد پر دیتی ہے۔
جن علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل کا استعمال زیادہ ہوتاہے وہاں بہتر سہولیات دی جاتی ہیں اور ٹاور بھی دس کلومیٹر کے فاصلہ پر نصب کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر موبائل کمپنی نے ملک بھر میں دس دس ہزار کے قریب ٹاور لگارکھے ہیں۔لیکن ملک کے پسماندہ علاقوں میں ٹاورز کی تعدادکم ہے کیونکہ وہاں استعمال کم ہوتاہے، اسی لیے کمپنیاں اخراجات کم رکھنے کے لیے سہولیات بھی محدود رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب موبائل اور انٹر نیٹ کمپنیاں الگ الگ ٹاورز لگانے کی بجائے جن علاقوں میں کمپنیوں کے ضرورت سے زیادہ ٹاورز موجود ہیں وہ ایک دوسرے کے نیٹ ورک پر ہی کام چلالیتی ہیں، اس طرح وہ علیحدہ اخراجات بڑھانے سے بچ جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حیران کن طور پر موبائل اور انٹر نیٹ کمپنیوں نے ٹاورز کی تعدادبڑھانے کی بجائے کم کر دی ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ پسماندہ اور کئی شہری علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کا معیار گرتاجارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کو مختلف موبائل اور انٹر نیٹ کمپنیوں کی طرف سے ٹاورز لگانے کے لیے بجلی کے کنکشن حاصل کرنے کی درخواستوں کی بجائے مختلف مقامات پر نصب ٹاورز اور سسٹم کی بجلی کے کنکشن منقطع کرنے کی درخواستیں موصول ہورہی ہیں۔
واپڈا ہاؤس لاہور کے ذمہ دار افسر کے مطابق مختلف بجلی سپلائی کمپنیوں کو پنجاب کے مختلف ڈویژنز میں سو سے زائد ایسی درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں کہا گیاہے کہ مختلف علاقوں میں ٹاورز اور سسٹم کو دیے گئے بجلی کے کنکشن منقطع کردیے جائیں۔
انٹرنیٹ کی سہولیات میں بہتری کی بجائے کمی کیوں؟
جس طرح آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ انٹر نیٹ کی سہولت نہ ہونے پر اپنی مشکلات منظر عام پر لائے اسی طرح عام شہری بھی جدت کے اس دورمیں انٹرنیٹ سپیڈ اور عدم دستیابی پر نالاں دکھائی دیتے ہیں۔
آن لائن گارمنٹس کا کاروبار کرنے والے عدنان شفیع نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کی رہائش شیخوپورہ کے ایک گاؤں میں تھی۔
جب انہوں نے آن لائن گارمنٹس کا کام شروع کیا تو ان کے علاقے میں نیٹ کی سپیڈ انتہائی کم ہوتی تھی یا ہوتی ہی نہیں تھی جس پر انہوں نے اپنا دفتر مزنگ لاہور میں بنایا۔
پہلے تو ٹھیک چلتا رہا لیکن اب انہیں نیٹ پیکج اپ گریڈ کرانے کے باوجود سپیڈ کے مسائل کا سامنارہتا ہے۔تاہم گاؤں کے مقابلے میں بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پرپاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کو شکایات کیں لیکن کوئی رسپانس نہیں ملا۔
اس معاملے پر موقف جاننے کے لیے جب انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے پی ٹی اے کے ترجمان خرم مہران سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا ملک کے بیشتر پسماندہ علاقے ایسے ہیں جہاں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں یا سروس کا معیار بہتر نہیں۔
بہتری کے لیے کمپنی کو معمول کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے ہدایت دی جاتی ہیں کہ وہ شہریوں کو انٹرنیٹ اور موبائل سروس بلاتعطل فراہم کریں۔
انہوں نے کہاکہ جس علاقے سے بھی ہیلپ لائن یا تحریری شکایات موصول ہوتی ہیں وہاں مسئلہ حل کیا جاتاہے۔تاہم کئی علاقے ایسے ہیں جو پہاڑوں پر مشتمل ہیں یا بارڈر ایریاکے قریب ہیں اور بعض مقامات پر سکیورٹی ایشوز آتے ہیں، وہاں حکمت عملی کے مطابق سروس فراہم کرنے کا طریقہ کارطے کیاجاتاہے۔
مفت وائی فائی کی سہولت بھی خطرے میں:
ترجمان پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ پنجاب عمار الاسلام نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ حکومت پنجاب کی جانب سے صوبے کے سات بڑے شہروں میں ڈھائی سو کے قریب پبلک مقامات پر مفت وائی فائی کی سہولت فراہم کی تھی لیکن ان میں سے اب صرف سو مقامات پر یہ سروس کام کر رہی ہے جب کہ باقی مقامات پر بند ہوچکی ہے۔اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے اس کی تجدید لازم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کی مدت 30جون کو ختم ہورہی ہے اگر بجٹ میں اخراجات نہ رکھے گئے تو یہ سہولت مکمل بند ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سہولت بڑی یونیورسٹیز،میٹرو سٹیشنز ،بس اڈوں،پارکس،پبلک لائبریریزمیں فراہم کی جارہی ہیں لیکن اب یہ منصوبہ زیادہ دیر چلتا دکھائی نہیں دے رہا۔