لاہور کے نجی سکول میں طالبات کو جنسی طور پہ ہراساں کرنے کے الزام میں چار اساتذہ کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔
پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں لاہور گرائمر سکول گرلز برانچ گلبرگ کی طالبات نے سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی کہ انہیں سکول میں اساتذہ کی جانب سے جنسی ہراسانی کا سامنا ہے۔
معاملے پر سکول انتظامیہ نے گذشتہ ہفتے طالبات کی شکایات وصول کرنا شروع کیں اور انتظامیہ کے مطابق آٹھ طالبات نے شکایات درج کروائیں۔
جب انتظامیہ کی جانب سے تحقیقات کا آغاز ہوا تو طالبات نے چاروں اساتذہ کی جانب سے وٹس ایپ پر کیے گئے میسجز اور تصاویر کا ریکارڈ بھی فراہم کر دیا۔
اس معاملے پر وفاقی وزارت انسانی حقوق نے بھی نوٹس لیا اور طالبات کو ہراساں کیے جانے پر ایل جی ایس سکول انتظامیہ سے وضاحت طلب کی۔
سکول انتظامیہ کے مطابق تحقیقات میں الزام ثابت ہونے پر چاروں اساتذہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں نوکری سے نکال دیاگیا ہے جب کہ مزید قانونی کارروائی کے لیے قانونی ٹیم جائزہ لے رہی ہے۔
طالبات کی جانب سے ہراسانی کے الزامات:
پاکستان کی بڑی سکول چین لاہور گرائمر سکول سسٹم کی گلبرگ برانچ میں زیر تعلیم میٹرک کی طالبات نے سب سے پہلے اپنے ساتھ ہونے والے جنسی ہراسانی کے واقعات کے خلاف سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی۔
شکایت درج کروانے والی ایک طالبہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ انہیں کلاس ٹیچر معمولی معمولی بات پر بہانے سے قریب آنے پر مجبور کرتے۔ مذکورہ ٹیچر نے ان سے لیکچر کے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لیے موبائل نمبر لیا جس پر وہ قابل اعتراض میسجز کرتے اور منع کرنے پر امتحان میں نمبر کاٹنے کی دھمکیاں دیتے۔
طالبہ نے بتایا کہ ان کی ایک اور کلاس فیلو کو ایک اور ٹیچر سے اس قسم کی شکایات تھیں۔ وہ ان سے انتہائی ذاتی سوالات کرتے اور نجی زندگی میں مداخلت کی کوشش کرتے اور انہیں عجیب انداز میں دیکھتے تھے۔
جب انہوں نے خود سوشل میڈیا پر طالبات سے جنسی ہراسانی کے متعلق آواز اٹھانا شروع کی تو معلوم ہوا کہ سکول میں آٹھ دیگر ایسی طالبات ہیں جو مختلف ٹیچرز سے ہراسانی کا سامنا کررہی ہیں۔
انہوں نے سکول انتظامیہ کو شکایت کی لیکن نوٹس نہیں لیا گیا۔
تب انہوں نے یہ معاملہ مزید ساتھی لڑکیوں تک پہنچایا اور جب سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی گئی تو سکول انتظامیہ نے ان سے شکایات وصول کرنا شروع کیں۔
اس کے بعد انہوں نے مرد اساتذہ کے خلاف ثبوتوں سمیت ریکارڈ بھی فراہم کیا تب انتظامیہ ٹھوس کارروائی عمل میں لائی۔
انہوں نے بتایاکہ ایسی مزید بہت سی طالبات ہیں جنہیں سکول میں ایسے مسائل کا سامنا ہے لیکن وہ شرمندگی سے بچنے کے لیے گھر والوں یا کسی اور کو بھی بتانے سے ڈرتی ہیں۔
وزارت انسانی حقوق کا نوٹس اور انتظامیہ کا ایکشن:
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے بھی اس معاملے کا نوٹس لیا گیا اور انہوں نے اس طرح کے واقعات کی مذمت بھی کی۔
انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا 'تعلیمی اداروں میں نوجوان لڑکیوں اور خواتین کی طرف سے ہراساں کیے جانے کے سنگین الزامات کا نوٹ لیا ہے۔ حال ہی میں لاہور کے دو نجی اداروں میں یہ واقعات ہوئے۔ شکایات کے لیے MOHR ہیلپ لائن 1099 دستیاب ہے۔'
Have taken note of serious harassment allegations of young girls and women at educational institutions - most recently at two premier private institutions in Lahore. MOHR helpline 1099 is available for complaints & for help. Our regional offices have been alerted on this issue.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) June 29, 2020
لاہور گرائمر سکول سسٹم کے ایک عہدیدار محمد احتشام نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے طالبات کو جنسی ہراساں کرنے پر چار اساتذہ کو نوکری سے برطرف کیے جانے کی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ جب طالبات کی جانب سے یہ معاملہ سوشل میڈیا پر اٹھایاگیاتو سکول انتظامیہ نے فوری ایکشن لیا اور طالبات سے شکایات موصول کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں الزامات پر چار اساتذہ کو فوری نوکری سے برطرف کردیاگیاہے جب کہ اس واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر زیادہ معلومات فراہم نہیں کرسکتے تاہم چاروں اساتذہ کے خلاف مزید قانونی کارروائی کے لیے قانونی ٹیم جائزہ لے رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ سکول انتظامیہ ایسے واقعات کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ یہ چند اساتذہ سکول کی بدنامی کا باعث بھی بنے ہیں، تاہم سب طالبات اور ان کے والدین کو معلوم ہے کہ ایسے واقعات کی سکول کےنظام میں کوئی اجازت نہیں۔ اس لیے اس معاملے کی مکمل چھان بین کی جارہی ہے اور جتنے اساتذہ کے خلاف طالبات شکایت کریں گی، ان کا بھی جائزہ لے کر کارروائی کی جائے گی۔
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا نے ایل جی ایس جیسے مہنگے اور بہتر معیار کے سکول میں طالبات کو ہراساں کیے جانے کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ اگر طالبات کی جانب سے فیڈریشن میں تحریری درخواست دی گئی تو سکول انتظامیہ سے بھی جواب طلبی کر کے ان کے خلاف کارروائی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کسی سکول کے خلاف کوئی شکایت آتی ہے تو اس پر کمیٹی بنا کر چھان بین کر کے کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔
ایسے معاملات میں سکول کی رکنیت بھی معطل کر دی جاتی ہے۔