اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے معاملہ وزیراعظم کے سپرد کر دیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے آٹھ صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا جس میں وفاقی وزیرِ ہوا بازی غلام سرورخان کے خلاف ایکشن کو وزیر اعظم عمران خان کا اختیار قرار دیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر وفاقی وزیر کے بیان سے ملک کا نقصان ہوا ہے تو ایکشن لینا وزیر اعظم کا اختیار ہے نیز عدالت وفاقی وزیر کے احتساب کے لیے آئینی طریقہ کار میں مداخلت سے پرہیز کر رہی ہے۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ اس معاملے کی حساسیت اور پاکستان سمیت پی آئی اے کے مستقبل پر اس کے اثرات کا یقینی طور پر وزیر اعظم اور کابینہ کو اندازہ ہو گا، وہ اس بارے میں بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
اپنی درخواست میں وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ پائلٹس سے متعلق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا بیان ’غیر ذمے دارانہ‘ ہے۔
ان کا موقف تھا کہ یورپ میں اس وجہ سے فلائٹس پر چھ ماہ کے لیے پابندی لگی، اگر کسی کی ڈگری جعلی تھی تب بھی وزیر ہوا بازی کو چاہیے تھا کہ خفیہ کارروائی کرتے نیز ان کی اس ’غیر ذمے دارانہ‘ بیان سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ قومی اسمبلی اجلاس میں ’غیر ذمے دارانہ‘ تقریر پر غلام سرور خان کو وزیرِ ہوا بازی کے عہدے سے برطرف کیا جائے اور وزیرِاعظم کو غلام سرور خان کو وفاقی وزیر کے عہدے سے برطرف کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
درخواست میں یہ استدعا شامل تھی کہ سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے وزیر ہوا بازی غلام سرور کی ڈس کوالیفکیشن کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوانے کی ہدایت کی جائے اور پائلٹس کے جعلی لائسنس کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر ہوابازی کی جانب سے پی آئی اے پائلٹس کے مشکوک لائسنسز کے حوالے سے دیے گئے بیان کے بعد پہلے ویت نام کے ایوی ایشن حکام نے مقامی ایئر لائنز کے لیے کام کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کیا اور پھر گذشتہ شب یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کے یورپی ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو بھی چھ ماہ کے لیے معطل کر دیا تھا۔
تاہم اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ یورپ کے بعد برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی اپنے تین ائیرپورٹس سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی پروازوں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔