افغانستان میں امریکی سفیر جان روڈنی باس اور پاکستان کی وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کے درمیان ٹوئیٹر پر پیغامات شدت اختیار کر گیا ہے۔
ٹوئٹر پر ہزاروں صارفین جان باس اور شیریں مزاری کی ٹویٹس پر ردعمل کا اظہار کیا۔ بعض جان باس کو تو دیگر شیریں مزاری کے الفاظ کے انتخاب کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
جان باس نے بدھ کو ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان کے امن عمل اور اندرونی معاملات کے سلسلے میں ’بال ٹمپرنگ‘ کی خواہشات کو دبانا اہم ہے۔
ان کا اشارہ عمران خان کے اس بیان کی طرف تھا جس میں افغانستان میں مخلوط حکومت کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
Some aspects of #cricket apply well in diplomacy, some do not. @ImranKhanPTI, important to resist temptation to ball-tamper with the #Afghanistan peace process and its internal affairs. #AfgPeace
— John R. Bass (@USAmbKabul) March 27, 2019
پاکستان کی اس تجویز پر کابل نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنا سفیر پاکستان سے واپس بلا لیا تھا۔
جان باس کو جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ایک ٹویٹ میں ان کے چھوٹے قد کو ہدف بناتے ہوئے ’لِٹل پِگمی‘ کہہ کر پکارا۔
شیریں مزاری نے جان باس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان اور خطے کی طرح آپ کی بال ٹمپرنگ سے متعلق معلومات بھی کم ہیں۔‘
Clearly you little pygmy your knowledge of ball tampering is as void as your understanding of Afghanistan and the region! Clearly in your case ignorance is certainly not bliss! Another sign of Trumpian mischief a la Khalilzad style! https://t.co/ZOySvWJNDq
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) March 27, 2019
جان باس کی ٹویٹ کو پانچ ہزار سے زیادہ لوگوں نے پسند کیا اور تقریبا دو ہزار نے ری ٹویٹ کیا۔
اسی طرح شیریں مزاری کے پیغام کو پندرہ سو سے زیادہ صارفین نے پسند جبکہ چار سو سے زیادہ نے دوبارہ ٹویٹ کیا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے جان باس کو جواب دیا ’آپ نہ تو کرکٹ جانتے ہیں اور نہ ہی سفارت کاری‘۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکہ افغانستان امن عمل کے اس نازک موڑ پر بہتر سفارتی مہارت ڈھونڈ پائے گا۔
Your tweet shows you understand neither cricket nor diplomacy. With the afghan peace process at such a critical juncture hope the US will be able to find better diplomatic skills to deal with the delicate issues at hand. https://t.co/9iYWfOF92U
— Asad Umar (@Asad_Umar) March 27, 2019
مسلم لیگ نون کے سابق وزیر خارجہ غلام دستگیر خان نے جان باس کی ٹویٹ کو سفارتی اقدار کے خلاف اور پاکستان پر حملہ قرار دیا۔
This tweet is a gross breach of diplomatic protocol & an affront to Pakistan.
Notwithstanding my party's deepest differences with & opposition to Pakistan's current PM. https://t.co/CcPiCGJuqI
— Engr. Khurram Dastgir-Khan (@kdastgirkhan) March 27, 2019
مشہور صحافی مشرف زیدی نے ٹویٹ میں کہا اگر شیریں مزاری کی ٹویٹ آپ لیے زیادہ بڑا مسئلہ ہے تو آپ کو خود احتسابی کرنا چاہیئے۔
If Shireen Mazari’s tweet is a bigger problem for you than John Bass’s attack on the PM, you need to check yourself.
— Mosharraf Zaidi (@mosharrafzaidi) March 27, 2019
ڈان نیوز سے منسلک صحافی ضرار کھوڑو نے کہا شیریں مزاری کی ٹویٹ کو غلط اور جان باس کو صحیح قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔
سابق سول سرونٹ محمد شہزاد ارباب نے بھی جان باس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے متعلق غلط الفاظ کے استعمال پر میں بہت غصہ میں ہوں۔
I am outraged and appalled by the disrespectful remarks made directly by @USAmbKabul to our current leader @ImranKhanPTI. Besides being careless and undiplomatic, his words do great damage to the ties we, in Pakistan, are trying to build with our Afghan neighbors.
— Shehzad Arbab (@ShahzadArbab1) March 27, 2019
اسی طرح وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے جان باس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ (امریکہ) ساری دنیا کا سفر کرتے ہیں۔ حکومتیں گراتے ہیں اور لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔کیوں؟؟؟
...excuse me? U travel half way around the world, over throw Govts, kill hundreds of thousands anywhere because???
There have been many a good Ambassador of the US! Sadly, you’ll never make that list with this attitude.
— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) March 27, 2019
صحافی خرم حسین نے کہا ’کیا آپ کو یقین ہے کہ آپ سفارت کاری کی الف بے بھی جانتے ہیں۔آپ کو کسی ایسے ملک اور اس کے وزیر اعظم کے متعلق اس طرح گفتگو نہیں کرنا چاہیئے۔
Are you sure you even know the ABC of diplomacy? You don't get to talk this way about the Prime Minister of the country that neighbours the one you are an ambassador in!
— Khurram Husain (@KhurramHusain) March 27, 2019
شیریں مزاری کی ٹویٹ کے جواب میں عدنان مِل والا نے ٹوئیٹر پیغام میں کہا ’آپ نے کسی کو نیچا دکھانے کے لیے اسے پگمے کہ کر پکارا ہے۔اور یہ ناجائز ہے۔آپ کو احساس ہے کہ آپ نے کتنی نسل پرستانہ زبان استعمال کی ہے۔ اور وہ بھی وزیر برائے انسانی حقوق کی حیثیت سے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹوئیٹر کے سمیر نامی صارف نے لکھا کہ ’شیریں آپ کا جواب بہت افسوس ناک ہے۔ اس سے آپ نے کیا مقصد حاصل کر لیا۔آپ نے محض پی ٹی آئی کی ناپختگی کا اظہار کیا ہے۔‘
پاکستان تحریک انصاف کی ثانیہ ستار نے کہا کہ آپ کے الفاظ کا استعمال بہت مایوس کن ہے۔
Have a lot of respect for your ma’am. Your choice of words very disappointing. Please rectify. We insafians are want change.
— Sania sattar (@sattar_sania) March 28, 2019
کیوپڈ شینن نامی ٹوئیٹر صارف نے سوال اٹھایا کہ کیا جان باس کی ٹویٹ کا جواب دینا پاکستانی وزارت خارجہ کا کام نہیں تھا۔
@SMQureshiPTI @ForeignOfficePk@KlasraRauf@AmirMateen2 @Shahidmasooddr@ImranKhanPTI @noshigilani
Isn't it role of Foreign Ministery to respond? Why are other ministers dying 2 share their knowledge of Ball Tempering, Foreign Diplomacy & being the 1st One 4 befitting response? pic.twitter.com/yTjI024Tiq
— Shannon (@Cupid_Shannon) March 28, 2019