بدھ کے روز قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ دنیا کی مختلف ائر لائنز وہاں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کی ڈگریاں چیک کروا رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جن ملکوں کی ائر لائنز نے حکومت پاکستان سے اس سلسلے میں رابطہ کیا ان میں متحدہ عرب امارات، ملائشیا، ویت نام، بحرین اور ترکی وغیرہ شامل ہیں۔
ان کا موقف تھا کہ پاکستان کی ائر لائنز پر پہلی مرتبہ پابندی نہیں لگی۔ بلکہ ایسا ماضی میں کئی مرتبہ ہو چکا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک میں پاکستانی ائر لائنز پر لگنے والی پابندی کے خلاف اپیل کی جائے گی۔
ان کے بیان میں شامل تھا کہ تاحال یو اے ای کی امارات ائر لائن میں کام کرنے والے اڑتالیس پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ جب کہ ائر لائن نے چون افراد کی ڈگریاں چیک کرنے کو کہا تھا نیز یہ کہ ویتنام ائر سے گیارہ پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کا پوچھا گیا۔ ان میں سے نو اصلی ڈگریوں سے متعلق ائر لائن کو مطلع کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس کے علاوہ بحرین ائر لائن سے منسلک چار پاکستانی پائلٹوں میں سے دو کی ڈگریوں کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملائشیا اور ترکی کی ائر لائنوں نے بھی ان کے ہاں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کی ڈگریوں اور دوسری دستاویزات کی تصدیق مانگ رکھی ہے۔
غلام سرور خان نے ایوان کو مطلع کیا کہ ان درخواستوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ اور جلد ہی ان کو جواب بھیج دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قومی ائر لائن کے 658 اہلکاروں کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوئی ہیں۔ جبکہ جعلی ڈگریاں رکھنے والے 57 پائلٹس کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے۔ جبکہ 28 پائلٹس کو نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے۔
اسی طرح انہوں نے کہا کہ مزید 34 کمرشل پائلٹس ٹرانسپورٹ کے لائسنس لینا چاہ رہے تھے تاہم اس سارے عمل کو روک دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
غلام سرور خان کا مزید کہنا تھا کہ 2013 سے 2018 کے درمیان 180 پائلٹس کو بھرتی کیا گیا۔ اور یہ تمام غلط امتحانات اور غلط طریقوں سے نوکریوں پر لگائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں کام کرنے والے 96 انجنئیرز کی ڈگریاں بھی جعلی ثابت ہوئی ہیں۔ جبکہ ایک انجنئیر ایسا بھی تھا جس کی ایف ایس سی اور گریجویشن کی ڈگریاں جعلی ہیں۔ اور وہ میٹرک تعلیم کے ساتھ انجنئیر کی نوکری پر کام کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہا کہ اس سلسلہ میں یورپی ممالک کے سفیروں اور دوسرے اہلکاروں سے رابطہ ہو رہے ہیں۔ اور جلد ہی اس مسئلہ کا حل نکال لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مئی کے مہینے میں ہونے والے پی آئی اے کے جہاز حادثے نے متعلقہ محکموں کی صفائی کا موقع فراہم کر دیا ہے۔ اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ماضی کی حکومتوں نے جو غلطیاں کی ان کو دور کیا جائے۔