روس نے برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا کی جانب سے کرونا (کورونا) وائرس کی ویکسین کی تحقیق ہیک کرنے کے الزامات مسترد کر دیے ہیں۔
اتوار کو نشر ہونے والے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں لندن میں روس کے سفیر آندرے کیلن نے برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دعوے کوئی معنی نہیں رکھتے۔'
برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا نے جمعرات کو روسی ہیکرز پر الزام لگایا تھا کہ وہ ان کی لیباٹریوں میں کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے جاری تحقیقات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
تینوں حکومتوں نے کریملن کی جانب انگلی اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’اے پی ٹی 29‘ نامی ہیکنگ گروپ یقینی طور پر روسی انٹیلی جنس کے لیے کام کر رہا ہے۔
اس کے جواب میں روسی سفیر نے بی بی سی کو بتایا: ’مجھے اس کہانی پر قطعی یقین نہیں ہے۔ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔‘
آندرے کیلن نے کہا کہ انہیں برطانوی میڈیا رپورٹس سے ہیکنگ کے الزامات کا پتہ چلا تھا۔
ان کے بقول: ’اس دنیا میں کسی کمپیوٹر ہیکرزکو کسی بھی ملک سے منسوب کرنا ناممکن ہے۔‘
برطانیہ ان متعدد ممالک میں سے ایک ہے جہاں کووڈ 19 ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز جاری ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں جاری تحقیق کے مثبت نتائج ظاہر ہوئے ہیں لیکن نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر کا کہنا ہے کہ ’قیمتی دانش ورانہ معلومات‘ چوری کرنے کی روسی کوشش میں اس لیب کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ برس نومبر میں برطانیہ میں روس کے سفیر کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے آندرے کیلن نے برطانیہ کے اس دعوے کو بھی مسترد کردیا تھا کہ روسی ’سٹیٹ ایکٹرز‘ نے گذشتہ سال برطانیہ کے عام انتخابات میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تھی۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے جمعرات کو کہا تھا کہ روس نے برطانیہ اور امریکہ کے مابین تجارتی دستاویزات افشا کرکے برطانوی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔
اس کا جواب دیتے ہوئے روسی سفیر نے کہا: ’مجھے ان سب الزامات میں مداخلت کا کوئی عنصر نظر نہیں آتا۔ ہم کسی بھی طرح مداخلت میں ملوث نہیں ہیں۔ ہمیں مداخلت کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا۔ ہم (برطانیہ کے ساتھ) بہتر تعلقات قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔‘
ماسکو پر 2018 میں روسی ڈبل ایجنٹ سرگئی سکرپل کو قتل کرنے کا الزام عائد کرنے کے بعد سے روس اور برطانیہ کے تعلقات عدم اعتماد کا شکار ہیں۔
آندرے کیلن نے ایک بار پھر اس قتل میں روس کے ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک تنازعات سے آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’ہم ماضی کے صفحات پلٹنے کے لیے تیار ہیں اور برطانیہ کے ساتھ کاروبار بڑھانے میں سنجیدہ ہیں۔‘