اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع راول ڈیم کے کنارے حال ہی میں تعمیر ہونے والے پاکستان نیوی سیلنگ کلب کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو حکم دیا ہے کہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( سی ڈی اے) کے ذریعے کلب کو فوراً سیل کروایا جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے راول ڈیم کے کنارے بننے والے پاکستان نیوی کے سیلنگ کلب کے خلاف درخواست پر جمعرات کو سماعت کی۔
سماعت کے دوران نیوی لیگل برانچ سے کمانڈر خاور زمان عدالت میں پیش ہوئے جب کہ سی ڈی اے الاٹمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے حکام بھی موجود تھے۔
پاکستان نیوی کے نمائندے نے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت طلب کی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 'آپ کیوں اس چیز کا دفاع کر رہے ہیں جس کا دفاع نہیں کر سکتے۔'
جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ 'آپ کی بہت قربانی ہے، آپ کی قربانیوں کو قدرکی نگاہ دیکھتے ہیں۔ ہم آپ کے شہیدوں کی وجہ سے آپ کی قدر کرتے ہیں لیکن اس عدالت سمیت قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے۔'
سی ڈی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ '90 کی دہائی میں اُس وقت کے وزیراعظم نے راول جھیل کے کنارے تعمیرات کی اجازت دی تھی لیکن نیوی کلب کا الاٹمنٹ لیٹر نہیں ہے اور نہ ہی اس کی منظوری ہوئی۔'
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پھر سی ڈی اے نے کیا کارروائی کی؟ سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں سی ڈی اے کے جواب کو 'الارمنگ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'وہ اتھارٹی منوانے میں ناکام رہے ہیں، کیوں نہ مبینہ غفلت کی وجہ سے سی ڈی اے کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے۔'
جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ 'سی ڈی اے غریب آدمی کے ساتھ کیا کرتا ہے؟ جائیں اور جا کر غیر قانونی تعمیرات گرائیں۔'
اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت میں موجود پاکستان نیوی کے حکام سے کہا کہ وہ عدالت کو مطمئن کریں کہ پاکستان نیوی کس اتھارٹی کے تحت کمرشل پراجیکٹ چلا رہی ہے؟
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ عدالت کی معاونت کرنا چاہتے ہیں، تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ 'پہلے جائیں اور جا کر بلڈنگ سیل کرائیں۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ اگر عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو سیکرٹری کابینہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے اور سی ڈی اے بورڈ ممبران کے حلف نامے طلب کرتے ہوئے سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ نیوی کلب کی تعمیر کے خلاف درخواست زینت سلیم نامی خاتون نے دائر کر رکھی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اسلام آباد نیشنل پارک میں تعمیرات غیر قانونی ہیں کیونکہ اس سے قدرتی ماحول متاثر ہو رہا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ راول ڈیم سے راولپنڈی شہر کو پانی کی ترسیل کی جاتی ہے، اس لیے راول ڈیم کے کنارے سیلنگ کلب سے ماحولیاتی آلودگی پھیلے گی۔
نیوی حکام نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو موقف دیا تھا کہ 1991 میں حکومت پاکستان نے یہ جگہ سیلنگ کی پریکٹس کے لیے پاکستان نیوی کے لیے مختص کی تھی اور وہاں کشتی رانی اور غوطہ خوری کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔
کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ معاملے پر نیوی کے حکام نے بتایا تھا کہ 'یہ صرف دستاویزات کا معاملہ ہے، جس پر سی ڈی اے سے بات چیت چل رہی ہے۔'