امریکہ نے افغان حکومت اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان مذاکراتی عمل پر زور دینے کے لیے اپنے خصوصی نمائندے کو افغانستان بھیج دیا ہے۔
ہفتے کو امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کابل کا دورہ کرنے والے نمائندہ خصوصی پانچ دیگر ملکوں کا دورہ بھی کریں گے۔
محکمہ خارجہ کے مطابق افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد جمعے کو کابل، اسلام آباد، اوسلو، صوفیہ کے لیے روانہ ہوئے۔
امریکہ فروری میں طالبان کے ساتھ کیے جانے والے ایک معاہدے کے تحت افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد کی کمی کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق زلمے خلیل زاد کی جانب سے حالیہ دورے کے دوران تشدد میں کمی اور قیدیوں کے تبادلے جیسے اہم معاملات پر زور دیا جائے گا۔ امن مذاکرات میں یہ دونوں مسائل ابھی تک سب سے زیادہ پیچیدہ رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ 'قیدیوں کے تبادلے پر کافی پیش رفت ہو چکی ہے لیکن اس معاملے کو مکمل طور پر حل کرنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔'
بدھ کو زلمے خلیل زاد نے افغان فورسز کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملے کی مذمت کی تھی۔ افغان فورسز کی جانب سے مغربی صوبے میں طالبان کے خلاف کیے جانے والے اس حملے میں عام شہریوں سمیت 45 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جمعرات کو زلمے خلیل زاد نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی متعدد ٹویٹس میں اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام جلد سے جلد امن مذاکرات کی بحالی چاہتے ہیں جو ان کی بہتری کا باعث ہیں۔ زلمے خلیل زاد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ 'مزید قبریں مذاکرات کو آگے نہیں بڑھا سکتیں۔' انہوں نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد سے اجتناب کرتے ہوئے عام شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔