امریکی صدارتی الیکشن میں 100 دن رہ گئے ہیں اور ان دنوں اپنی عوامی مقبولیت میں کمی کے شکار موجودہ صدر ڈونلڈٹرمپ اپنی دوسری کامیابی کے لیے 'خاموش اکثریت' پر انحصار کر رہے ہیں۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کےمطابق 74 سالہ ریپبلکن امیداوار کو کئی محاذوں کا سامنا ہے۔ کرونا (کورونا) وبا اور اس کےنتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی مسائل سے نمٹنے اور اپنے مخالف امیدوار جوبائیڈن پرجوابی وار کرنے میں ناکامی پر انہیں تنقید میں اضافے کا سامنا ہے۔
تین نومبر کو وائٹ ہاؤس میں واپسی کی ٹرمپ کی امیدوں کو اس وقت تازہ دھچکہ لگا جب اتوار کو عوامی رائے کے ایک جائزے کے نتائج جاری کیے گئے جن کے مطابق انتخابی معرکے میں تین اہم ریاستوں میں صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی دیکھنے کو آئی۔
دوسری طرف ٹرمپ نے ٹوئٹر پیغام میں دعویٰ کیا کہ بہت سے امریکی شہریوں کے مطابق ان کی انتخابی مہم میں ہمارے عظیم ملک کی تاریخ میں کسی بھی دوسری مہم کے مقابلے میں زیادہ جوش و خروش پایا جاتا ہے، حتیٰ کہ 2016 سے بھی زیادہ۔
ان کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن کی مہم میں کوئی جوش نہیں اورخاموش اکثریت تین نومبر کو بولے گی، انہیں دبانے والی جعلی عوامی رائے کے سروے اور جعلی خبریں سخت گیر دائیں بازو کو نہیں بچا سکتے۔
ٹرمپ کے 77 سالہ ڈیموکریٹ حریف بائیڈن نے ووٹروں سے درخواست کی ہے کہ وہ ٹرمپ کو ایک بار منتخب ہونے والےصدر ہی رہنے دیں۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا: '100 دن میں ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم اپنی قوم کو ایک راستے پر گامزن کریں جہاں بالآخر وہ اپنے اعلیٰ نظریات کے مطابق زندگی گزاریں اور ہر کسی کو کامیابی میں اس کا جائز حصہ ملے۔'
امریکہ میں کرونا وائرس کے نتیجے میں یومیہ ایک ہزار اموات ہو رہی ہیں۔ وہ صدر ٹرمپ، جنہیں لائیو نشر کی جانے والی تقریبات میں ضرورت سے زیادہ سراہا گیا، اب وہ اپنی ریلیاں اور اگلے ہفتے ریاست فلوریڈا میں ہونے ریپبلکن کنونشن منسوخ کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
کرونا وبا سے اب تک 42 لاکھ امریکی شہری متاثر ہوئے ہیں جب کہ ڈیڑھ لاکھ کوجان سے ہاتھ دھونے پڑے۔ یہ وبا معیشت کو بھی بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے امریکی حکومت کے اقدامات میں خامیاں نمایاں ہوئی ہیں۔
صدر ٹرمپ کو بڑھتی ہوئی تاریخی نسل پرستی سے نمٹنے کے انداز اور پولیس کی بے رحمی کی وجہ سے امریکی شہریوں کی حمایت سے محروم ہونا پڑا۔ ٹرمپ کی شعلہ بیانی اور متعدد شہروں میں فیڈرل ایجنٹوں کی تعداد میں اضافے کے عہد کی وجہ سے مقامی برادریوں میں اشتعال پھیلا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹیم ٹرمپ میں دوبارہ الیکشن کی ناکام مہم میں سب اچھا نہیں ہے۔ یہ حقیقت شاید صدر کے انتخابی مہم کےجوشیلے مینیجر بریڈپارسکیل کی حالیہ تنزلی سےزیادہ نمایاں ہوتی ہے۔
مجموعی طور پر پسندیدگی کی 40 فیصد سے کم کی مستقل ریٹنگ کے باوجود ٹرمپ پہلے صدر ہیں جو مواخذے کے بعد الیکشن میں دوبار کامیابی چاہتے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کےحریف جوبائیڈن کی خواہش ہے کہ وہ موجودہ امریکی زندگی ختم کردیں، تاہم اس کا نتیجہ انتشارکی صورت میں نکلے گا اور امریکی شہر جرائم کے گڑھ بن جائیں گے۔
ٹرمپ اپنے مضبوط سپورٹرزکی بنیاد کو توسیع دینے میں بڑی حد تک ناکام رہے ہیں اور جوش اب ٹھنڈا پڑتے ہوئے اس دعوے پر آ گیا ہے کہ جوبائیڈن امریکیوں کو اس مقام پر لے آئیں گے انہیں بائیں بازو کے سخت گیر غنڈوں کے سامنے دب کر رہنا ہوگا۔
اتوار کو ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں ایک بار پھر شکایت کی کہ ڈاک کے ذریعے ووٹ دینے کا عمل انتخابات کو خراب کرے گا اور یہ بات سب جانتے ہیں۔ تاہم گذشتہ الیکشن میں بذریعہ ڈاک ووٹ دینے کے معاملے میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ فراڈ ہوا ہو اور نہ ہی نومبر میں ایسا ہونے کے فی الحال کوئی آثار نظر آ رہے ہیں۔