پاکستان کے علاقے دیر پائیں میں رہنے والے افغان 'کمانڈو' کا اصل نام علیم اللہ ہے لیکن علاقے میں لوگ انہیں 'کمانڈو' کے نام سے ہی جانتے ہیں۔
علیم کا خاندان اسی کی دہائی میں افغان جنگ کے بعد خیبر پختونخوا کے ضلع دیر میں واقع ایک افغان پناہ گزین کیمپ میں آباد ہو گیا تھا۔
علیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مارشل آرٹس ان کا شوق ہے جسے سیکھنے کی خاطر وہ پورے پاکستان میں گھومے۔ '11 سال پہلے جب اس شوق کو سیکھنے کے لیے نکلا تو چترال سے لے کر کراچی تک گیا تاکہ مارشل آرٹس سیکھ سکوں اور یہ کر کے دکھایا۔'
افغانستان کے صوبہ کنڑ سے تعلق رکھنے علیم اپنے شاگردوں کے ساتھ دریائے پنجکوڑہ کے کنارے پر ٹریننگ کرتے ہیں۔ انھوں نے بتایا 'شروع میں قریب ہی ایک گاؤں میں اکیڈمی کھولی لیکن بعد میں شاگرد اتنے زیادہ ہو گئے کہ اکیڈمی میں جگہ کم پڑ گئی، جس کی وجہ سے تیمر گرہ شہر میں اکیڈمی کھولی اور اب تقریباً 120 شاگردوں کو تریبت دے رہا ہوں۔'
آدھے پاکستانی اور آدھے افغان پناہ گزین
علیم نے بتایا کہ ان کے شاگردوں میں تقریباً آدھے پاکستانی اور آدھے افغان پناہ گزین ہیں۔ 'افغان پناہ گزین زیادہ ترغریب گھرانوں سے ہیں اور اکیڈمی کی فیس بمشکل برداشت کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
'میں نے فیس کے حوالے سے ان پر زور نہیں ڈالا، جو جتنا دے سکتے ہیں وہ دیتے ہیں، جبکہ پاکستانی فیس باقاعدگی سے دیتے ہیں اور ان کے والدین ان کو خود لے کر آتے ہیں کہ ان کو مارشل آرٹس سکھاؤ۔'
علیم کی اکیڈمی کا کرایہ ان کے شاگرد روپے اکھٹا کر کے دیتے ہیں تاکہ اکیڈمی چلے اور نوجوان وہاں تربیت حاصل کریں۔ علیم نے بتایا کہ اس اکیڈمی سے ہر سال پاکستان میں مارشل آرٹس کے مقابلوں کے لیے مخلتف علاقائی اور قومی لیول کے کھلاڑی فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے دریا کے کنارے بیٹھے تقریباً 15 شاگردوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان میں بھی کچھ ایسے کھلاڑی ہیں جو پاکستان آرمی سمیت مختلف قومی سطح کی ٹیموں کے لیے کھیل چکے ہیں۔
'افغان پناہ گزین تربیت یافتہ لیکن آگے نہیں جا سکتے'
علیم کے مطابق ان کے شاگردوں میں تربیت یافتہ افغان پناہ گزین شامل ہیں جو پناہ گزین ہونے کی وجہ سے سرکاری سطح پر پاکستان میں ہونے والے مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکتے۔
'ہم نے کئی مرتبہ کوشش کی کہ کوئی افغان کھلاڑی مقابلوں میں حصہ لے لیکن ہمیں یہی بتایا جاتا ہے کہ یہ مقابلے چونکہ سرکاری سطح پر ہیں اس لیے افغان اس میں حصہ نہیں لے سکتے۔'