امریکہ نے بدھ کو پشاور کی ایک عدالت میں توہین مذہب کے الزامات کا سامنا کرنے والے اپنے شہری طاہر احمد نسیم کے قتل پر پاکستان سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق طاہر کا تعلق احمدی فرقے سے تھا۔ تاہم مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے احمدیت ترک کر دی تھی اور احمدی برادری نے بھی ان سے اظہار لاتعلقی کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ وہ اپنے شہری طاہر کے قتل پر 'دھچکے، رنجیدہ اور غصے میں ہے۔' محکمے کے مطابق طاہر ایک امریکی شہری تھے اور انہیں بھلا پھسلا کر الونئیس سے پاکستان بلوایا گیا۔
2018 میں توہین مذہب کے الزامات میں گرفتار ہونے والے طاہر کو بدھ کے روز پولیس نے پہرے میں پشاور کی ایک عدالت میں پیش کیا، جہاں ان پر مقدمہ چلنا تھا، لیکن کمرہ عدالت میں ایک نوجوان نے انہیں گولی مار کر قتل کر دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محکمہ خارجہ کے ترجمان کال براؤن نے مزید کہا کہ امریکی حکومت 2018 میں گرفتاری کے بعد سے طاہر اور ان کے اہل خانہ کو کونسلر کی سطح پر معاونت فراہم کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے سینیئر پاکستانی حکام کی توجہ اس کیس کی جانب دلائی تھی تاکہ کوئی افسوس ناک واقعہ پیش نہ آئے لیکن ایسا ہو گیا۔
'ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ توہین مذیب کے قوانین کے غلط استعمال سے روکنے کے لیے اور اپنے عدالتی نظام میں اصلاحات کرے کیونکہ یہ نظام ایسے واقعات پیش آنے کی اجازت دیتا ہے۔'
اے ایف پی کے مطابق پشاور کے ایک سینیئر پولیس افسر منصور امان نے بتایا کہ حکام یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ملزم اسلحہ لے کر کمرہ عدالت میں کیسے داخل ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا کہ حملہ آور نے کسی پولیس اہلکار کی پیٹی سے پستول نکال لیا ہو.