نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن ملکی تاریخ میں 1856 کے بعد پہلی کم عمر ترین وزیراعظم ہیں۔ 37 سال کی عمر میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وہ دنیا کی پہلی کم عمر ترین خاتون وزیراعظم بنی تھیں۔
انہوں کرونا (کورونا) وائرس کی وبا، دہشت گردی اور نسل پرستی کے بارے میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں جو جو کچھ کہا، اسے دنیا بھر میں بےحد سراہا گیا۔
کرونا وائرس
جب نیوزی لینڈ میں کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تو ان کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ سیدھی سی بات ہے کہ حالات میں بدترین بگاڑ کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا: 'اس سے ہمارے ملک کی تاریخ میں نیوزی لینڈ کے شہریوں کی جانوں کا سب بڑا ضیاع ہوگا۔ میں کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی۔ آپ کو بچانے کے لیے حکومت سے جو ہو سکا وہ کرے گی۔ تنہا کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔'
دہشت گردی
کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گرد حملوں کے بعد سرکاری سطح پر نشر ہونے والے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 'ان لوگوں کی بات کی جائے، جن کی جانیں گئی ان کی نہیں جنہوں نے جانیں چھینی۔ حملہ آور کو بدنامی کی تلاش ہو سکتی ہے لیکن ہم انہیں کچھ نہیں دیں گے، حتیٰ کہ نام بھی نہیں دیا جائے گا۔'
نسل پرستی
نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں نسل پرستی پر اپنے خطاب میں جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ 'خوفناک ترین وائرس بھی ان مقامات پر موجود ہو سکتے ہیں جہاں انہیں خوش آمدید نہیں کہا جاتا۔ نسل پرستی بھی وجود رکھتی ہے لیکن نیوزی لینڈ میں اس کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا، کیونکہ ہم دوسروں سےنفرت اور خوف کے وائرسوں کے خلاف قوت مدافعت نہیں رکھتے۔ ہم کبھی یہ قوت کبھی رکھتے بھی نہیں تھے لیکن ہم ایسی قوم ہو سکتے ہیں جو ان وائرسوں کا علاج تلاش کرے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قومی قیادت کی یاد میں تقریب
جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ 'ان کے نزدیک ضروری نہیں ہے کہ قیادت وہ ہے جس کی آواز کمرے میں سب سے زیادہ بلند ہو بلکہ اس کی بجائے قیادت کا کام پُل بنن اور ایسا فرد ہونا ہے جو بحث کے دوران اپنی جگہ سے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرے۔'
سیاست دانوں کا کردار
نیوزی لینڈ کی نیوز سروس'نیوز ہب' کوایک انٹرویو میں جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ 'ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہم لوگوں کی قابلیت کو دیکھیں تاکہ حقیقت میں ایک بامعنی اور پرلطف زندگی گزار سکیں۔ اس زندگی میں بقا اور خاندان کی پرورش کے لیے کام کرنا کافی ہو۔'
درست اقدامات
ایک انٹرویو میں جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ 'کیا آپ ایسا لیڈر بننا چاہتے ہیں جو گزرے ہوئے وقت میں جھانک کر دیکھے اور کہے کہ جب دنیا مسئلے کے حل کے لیے شور مچا رہی تھی تب آپ کی دلیل غلط تھی۔'
ہم جنس پرست افراد (ایل جی بی ٹی) کے حقوق
جیسنڈا آرڈرن کہتی ہیں کہ انہوں نے اس معاملےکو کئی برس تک بھلائے رکھا۔ ان کا خیال تھا کہ اس مسئلے کا حل بہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تین ہم جنس پرست دوستوں کے ساتھ ایک فلیٹ میں رہتی تھیں اور انہیں چرچ جانا اور اپنی یہ سوچ یاد ہے کہ وہ نہ تو چرچ اور نہ ہی اپنے دوستوں کے معاملے میں کوئی غلط کام کر رہی ہیں۔