معروف گلوکار اور سماجی کارکن شہزاد رائے کے ٹی وی پروگرام 'واسو اور میں' سے شہرت پانے والے بلوچی گلوکار واسو خان ان دنوں ’انتہائی غربت‘ کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
2011 میں شہزاد نے یوٹیوب پر بلوچستان کے ایک گاؤں سے واسو خان کو ڈھونڈا تھا، جو اپنی ویڈیوز میں عموماً پاکستانی سیاست کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔
شہزاد رائے نے ان کے ساتھ مل کر ایک مشہور گانا ’اپنے الو‘ بنایا، جس کے بعد ایک ٹی وی شو بھی سامنے آیا۔ ٹی وی پروگرام کی وجہ سے واسو کافی مقبول ہوئے لیکن پھر وہ گمنامی کی دنیا میں چلے گئے۔
اب حال ہی میں علی عمران جونیئر کے ٹوئٹر ہینڈل سے بلوچی گلوکار کی تصویر شیئر کی گئی ہے، جس پر علی عمران جونیئر کا کہنا تھا کہ ’گلوکار شزاد رائے کا پرانا دوست ’واسو‘ جو دو وقت کی روٹی کے لیے دربدر ہے۔۔ کوئی شہزاد رائے کو جگا دے۔‘
گلوکار شہزاد رائے کا پرانا دوست " واسو" جو دو وقت کی روٹی کیلئے دربدر ہے۔۔ کوئی شہزاد رائے کا جگادے pic.twitter.com/kzlspFmOmJ
— Ali Imran Junior (@AliImranJunior) August 3, 2020
گذشتہ روز سے اب تک اس ٹوئٹ کو 5422 لائیکس اور 1891 بار ری ٹویٹ کیا جا چکا ہے۔ اس کے جواب میں ہارون جدون نامی صارف نے لکھا: ’آپ خود ہی ٹیگ کر دیتے اسکو لوگوں سے کہنے کی ضرورت ہی نا پڑتی۔‘
آپ خود ہی ٹیگ کر دیتے اُسکو لوگوں سے کہنے کی ضرورت ہی نا پڑتی@AliImranJunior
— HarOon k JadOon (@ItzJadoon) August 3, 2020
اس تصویر پر تبصروں میں کچھ لوگ شہزاد رائے کا دفاع کر رہے ہیں جبکہ کچھ ان پر تنقید کرتے پائے گئے۔ اس معاملے پر چوہدری محبوب علی نامی صارف نے کچھ یوں تبصرہ کیا: ’اس وقت ہمارے بہت سارے فنکار بے روزگار ہیں یہ واسو تو بہت چھوٹا نام ہے میں ان کے سامنے وہ بھی اس وقت دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔‘
اس وقت ہمارے بہت سارے فنکار بے روزگار ہیں یہ واسو تو بہت چھوٹا نام ہے میں ان کے سامنے وہ بھی اس وقت دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں
— ChMehboob Ali PML N Islamabad (@Chmehbo40404434) August 4, 2020
یہ سب موجودہ حکومت کی پالیسی کا نتیجہ ہے چاہے وہ صوبائی حکومت ہے یا وفاقی حکومت یہ سب ملوث ہیں انکوبے روزگار کرنے میں کب ہم اپنے ان ہیرو کی قدر کریں گے
اعجاز ملک نے شہزاد رائے کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے لکھا: ’رائے صاحب کے گانے ہٹ ہو گئے اب کون واسو اور کیا اسکی بھوک۔‘
رائے صاحب کے گانے ہٹ ہو گئے اب کون واسو اور کیا اسکی بھوک
— Ejaz mallic (@EjazMallic) August 4, 2020
تاہم روبینہ ابراہیم زہری کے خیال میں: ’شہزاد رائے اپنے حصے کا کام کر چکے ہے وسو کیلیے اور اسکے بہت سے گواہ موجود ہے وسو خود بھی اسکی گواہی دیتا ہے وسو کو اب شہزاد رائے سے نہیں حکومت بلوچستان سے تعاون کی ضرورت ہے اور اب حاکم وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فنکاروں کی آواز سنے انکی مدد کریں۔‘
شہزاد رائے اپنے حصے کا کام کر چکے ہے وسو کیلیے اور اسکے بہت سے گواہ موجود ہے وسو خود بھی اسکی گواہی دیتا ہے وسو کو اب شہزاد رائے سے نہیں حکومت بلوچستان سے تعاون کی ضرورت ہے اور اب حاکم وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فنکاروں کی آواز سنے انکی مدد کریں @ShehzadRoy
— Rubina Ibrahim Zehri (@Balochistan__) August 3, 2020
غلام رسول حیدر کہتے ہیں: ’شہزاد رائے نے تو اس کو گمنامی سے نکال کے ایک پہچان دی۔ اس کے بعد باقی لوگوں بشمول میرے، آپ اور حکومتی عہدیداران نے کیا کیا۔‘
شہزاد رائے نے تو اس کو گمنامی سے نکال کے ایک پہچان دی۔ اس کے بعد باقی لوگوں بشمول میرے، آپ اور حکومتی عہدیداران نے کیا کیا۔ شہزاد کی بجائے ہمیں اپنے گریبان میں نگاہ اور ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے
— Ghulam Rasool Haider (@Haider_GR) August 4, 2020
شاہد حمید شیخ نامی صارف نے لکھا کہ ’واسو چیک کیش ہو چکا۔‘
واسو چیک کیش ہو چکا ! کسی نئے چیک کی بات کریں جو ابھی کیش نا ہوا ہو تو شہزاد رائے جیسے بہت سے لوگ وہ اس چیک کو کیش کرنے پہنچ جائیں گے
— Shahid Hameed Sheik Philanthropist (@cocoons13) August 4, 2020
لیکن صحافی اعزاز سید نے الزام لگایا کہ ’پیارے دوست یہ شخص نشے کا عادی ہے۔ شہزاد رائے نے اس پر بہت پیسے خرچ کیے مگر سب ضائع گئے۔‘
پیارے دوست یہ شخص نشے کا عادی ہے ۔ شہزاد رائے نے اس پر بہت پیسے خرچ کیے مگر سب ضائع گئے ۔ اسے گھر دیا وہ بھی بیچ دیا ۔ میرے خیال میں شہزاد کچھ اس سے بہتر کام کررہاُہے ۔ اسے جگانے سے پہلے آپ خود اپنی ٹویٹ کی تحقیق کر لیں ۔۔
— Azaz Syed (@AzazSyed) August 3, 2020
Well done @ShehzadRoy https://t.co/tMlw9SDtqq