جمعے کی صبح سے ٹوئٹر پر' سندھ کالونی نہیں ہے عمران خان' ہیش ٹیگ کا ٹرینڈ ٹاپ پر چل رہا ہے۔ صبح 10 بجے شروع ہونے والے اس ٹرینڈ میں اب تک 40 ہزار سے زائد ٹویٹس کی جا چکی ہیں۔
کچھ دن قبل کراچی میں مون سون بارشوں کے زبردست سپیل کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ وائرل ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ شہر کے کئی علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ کچھ ویڈیوز میں بارش کے پانی کے ساتھ کچرے کو بہتے دیکھا گیا۔
شدید بارش کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت، پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ میں صوبائی حکومت اور ایم کیو ایم کی کراچی میں شہری حکومت کے حامیوں نے ایک دوسرے پر تنقید کرتے ہوئے شہرکی اس حالت کا ذمےدار مخالفوں کو ٹھرایا۔
اس پر وزیراعظم عمران خان نےنیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین کو فوری طور پر کراچی جانے اور بڑے نالوں کی صفائی کا کام شروع کرنے کی ہدایات دی اور افواج پاکستان کو اس کام میں ہاتھ بٹانے کا کہا۔
دوروز بعد پاکستانی فوج کے ذیلی ادارے، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) نے کراچی شہر کے بڑے نالوں کی صفائی کا کام شروع کردیا جس پر کچھ لوگوں نے سراہا کہ اب کراچی کی مکمل صفائی کی جائے گی جبکہ سوشل میڈیا کے کچھ صارفین نے مخالفت کرتے ہوئے اس اقدام کو کراچی کے انتظامی کنٹرول کو وفاق کے حوالے کرنے کی کوشش قرار دیا۔
اس دوران سوشل میڈیا پر ایک اور وائرل ویڈیو میں کراچی کے مشہور صعنت کار اور بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے کراچی کو پانچ سال کے لیے فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
ویڈیو میں تیلی نے کہا 'کراچی کو بہتر بنانے کے لیے شہر کو اگلے پانچ سال تک فوج کے حوالے کیا جائے اور فوج کی نگرانی میں شہر کے انفرااسٹرکچرو دیگر مسائل حل کیے جائیں۔'
انہوں نے ایف ڈبلیو او کے کراچی کے نالوں کی صفائی مہم کو سراہتے ہوئے کہا کہ دو دن میں ہی اچھے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔ان کی ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین کے ایک حلقے نے شدید اعتراض کرتے ہوئے ان کی کولڈ ڈرنکس کی صعنت میں تیار ہونے والے مشروبات کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان مشروبات کا بائیکاٹ کیا جائے۔
جس کے بعد جمعے کی صبح سے 'سندھ کالونی نہیں ہے عمران خان' کا ٹاپ ٹرینڈ شروع ہوگیا۔اس ٹرینڈ میں صارفین کراچی میں صفائی مہم کو وفاق کے حوالے کرنے اور 'سندھ کو دو حصوں میں باٹنے کے برابر' قرار دے رہے ہیں۔
کچھ صارفین نے لکھا کہ سندھ ایک سولائزیشن کا نام ہے اور کراچی بھی اس کا حصہ ہے، جسے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
عبدالسمیع نامی صارف نے لکھا: 'سندھ ایک صوبہ نہیں بلکہ ایک سولائزیشن اور ثقافت ہے جو ہمیں پیار، مہمان نوازی اور امن سکھاتی ہے۔'
Sindh is not just a province. Its a civilization and culture which teach us about love, hospitality, respect and peace... #SindhIsNotColonyIK
— abdulsamidp (halar) (@abdulsamidp1464) August 7, 2020
محمد سچل نے لکھا کہ 'وفاقی حکومت کا رویہ آئین کے مطابق ہونا چاہیے نہ کہ کسی گروپ یا پارٹی کی خواہشات کے مطابق۔'
#SindhIsNotColonyIK Federal govts behaviour must be according to constitution not according to wishes of any group or party.
— Muhammad Sachal (@OfficialSachal) August 7, 2020