لبنان کے صدر کا کہنا ہے کہ دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں کی وجہ یا تو لاپرواہی تھی یا پھر میزائل حملہ، تاہم انہوں نے بین الاقوامی تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر مشیل عون نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ منگل کو ہونے والے خوفناک دھماکے جن میں کم از کم 150 افراد ہلاک ہوئے کی وجہ ’لاپرواہی یا میزائل یا بم کے ذریعے بیرونی مداخلت ہو سکتی ہے۔‘
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی لبنانی اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے بیروت کو ہلا کر رکھ دینے والے دھماکے کے بارے میں تسلیم کیا گیا ہے کہ اس کی وجہ کوئی ممکنہ حملہ بھی ہو سکتا ہے۔
حکام نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان دھماکوں کی ممکنہ وجہ وہ امونیم نائٹریٹ ہو سکتا ہے جو کئی سال قبل ضبط کرکے بیروت کے ایک گودام میں ذخیرہ کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے لبنانی شہریوں اور غیرملکی سربراہان کی جانب سے دھماکوں کی عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاکہ غیرجانبداری برقرار رکھی جا سکے، تاہم لبنان کے صدر نے ایسے کسی بھی اقدام کو مسترد کر دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹی وی انٹرویو کے دوران ایک صحافی نے جب لبنانی صدر سے سوال کیا کہ کہ کیا ان کو لگتا ہے کہ ان بین الاقوامی سطح پر تحقیقات سے سچ دھندلا جائے گا تو جواب میں انہوں نے کہا کہ ’جی بالکل‘۔
چند لمحوں بعد صدر مشیل عون نے مزید وضاحت کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’انٹرنیشنل تحقیقات کے مطالبات کا مقصد سچ کو چھپانا ہے۔‘
انہوں نے ’فوری انصاف‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومتی تحقیقات میں نہ تو اعلیٰ عہدیداروں کو چھوڑا جائے گا اور نہ ہی عام کارکنوں کو بخشا جائے گا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے تصدیق کی کہ اب تک اس حوالے سے 20 مشتبہ افراد سے تفتیش کی جا چکی ہے۔
دوسری جانب حزب اللہ کے چیف حسن نصراللہ نے ان دعووں کو سختی سے مسترد کیا ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ ان کی تنظیم دھماکوں کے مقام پر اسلحہ ذخیرہ کیا ہوا تھا۔
حسن نصراللہ نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ ’میں ان افواہوں کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہوں۔‘