پاکستان کے مختلف علاقوں میں گذشتہ تین روز کے دوران مون سون بارشوں کے نتیجے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ صوبہ سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاکستانی فوج کی جانب سے شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق بارشوں سے سب سے زیادہ 19 ہلاکتیں صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوئی ہیں جبکہ سندھ میں 12، پنجاب میں آٹھ اور گلگت بلتستان میں 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سندھ کے نہری علاقوں میں سیلابی صورت حال سے 100 سے زائد گھر بھی متاثر ہوئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ فوجی اہلکار سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے شہریوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں جب کہ ان افراد کی دیکھ بھال کے لیے میڈیکل کیمپ بھی قائم کیا جا چکا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق صوبہ بلوچستان سے بھی بارشوں کے نتیجے میں گھروں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں اور بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے کم سے کم آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
لاہور شہر میں گذشتہ ہفتے شروع ہونے والی بارشیں اتوار کے روز بھی جاری ہیں جبکہ کراچی میں معمولات زندگی بھی بارشوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ سڑکوں اور گلیوں میں پانی اور گندگی بھر جانے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی فوج کے حکم دیا تھا کہ وہ حالات پر قابو پانے کے لیے حکام کی معاونت کرے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ اگلے ہفتے بھی جاری رہے گا۔
ہمسایہ ملک بھارت میں بھی بارش سے تباہی
پاکستان کے علاوہ ہمسایہ ملک بھارت میں بھی جان لیوا سیلاب سے ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی صوبے کیرالہ میں سیلابی صورت حال کے باعث تودہ گرنے کے واقعے کے بعد ملبے سے 29 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ کئی افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
پولیس کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کا یہ واقعہ جمعے کو پیش آیا ہے اور مسلسل بارشوں کے باعث امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ سے متاثر ہونے والے علاقے میں کم سے کم 78 افراد رہائش پذیر تھے۔
حالیہ دنوں میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے بھارت، بنگلہ دیش اور نیپال میں 300 سے زائد افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔