صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی کے گاؤں ڈاگئی میں دو کم سن بیٹیوں کو پنجاب میں فروخت کرنے کا منصوبہ بنانے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کرلیا جبکہ منصوبے میں شامل ایک شخص فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
کالوخان پولیس تھانے کے ایس ایچ او منصف خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے دونوں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے آج عدالت سے بچیوں کے والد کی کسٹڈی حاصل کرلی ہے۔
انہوں نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ڈاگئی سے تعلق رکھنے والے مذکورہ شخص کے بارے میں اطلاع موصول ہوئی کہ وہ اپنی دو کم سن بیٹیوں کا سودا ساڑھے تین لاکھ میں طے کر چکے ہیں، جس میں 50 ہزار دلالی کرنے والے شخص ممتاز کو ایڈوانس میں دیے گئے تھے جبکہ بقایا رقم بچیوں کو پنجاب منتقلی کے بعد والد کو موصول ہونے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منصف خان کے مطابق: ’دونوں بچیوں کی عمریں 11 اور 12 سال کے لگ بھگ ہیں، جن کی ان کے والد نے پیسوں کے عوض شادی طے کر رکھی تھی، تاہم قانون کے مطابق چونکہ بچیوں کی عمر شادی کی نہیں ہے، لہذا ہم نے گاؤں کے مشران کی درخواست پر بچیاں ان کی والدہ کے حوالے کر دی ہیں۔ ‘
ایس ایچ او نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ملزم نے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ انہوں نےغربت کے ہاتھوں مجبور ہو کر ایسا کیا ہے۔
’تاہم ہماری معلومات کے مطابق ان کا بڑا بیٹا بھی کماتا ہے اور خود ان کی صحت بھی ٹھیک ٹھاک اور قابل روزگار ہے۔ ‘
ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ ملزم گاؤں کی ایک مسجد میں امامت کے فرائض بھی انجام دیا کرتے تھے، تاہم دو سال سے وہ بے روزگار تھے۔
ایس ایچ او منصف خان کے مطابق دوسرے مفرور ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس مستعدی سے کوشاں ہے، جس کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ وہ پہلے بھی بہت سی معصوم بچیوں کا سودا کرکے انہیں پنجاب منتقل کر چکا ہے۔