کراچی سے تعلق رکھنے والے محمد علیان خان ایک قابل ڈاکٹر بن کر اپنا اور اپنے والدین کا خواب پورا کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ کسی اچھی میڈیکل یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
وہ روٹس ملینیئم کالج کلفٹن میں اے لیول کے طالب ہیں اور اپنا زیادہ تر وقت پڑھائی میں صرف کرتے ہیں۔ علیان نے آج تک اپنے امتحانات میں A یا A+ سے کم کوئی گریڈ حاصل نہیں کیا لیکن حال ہی میں جب ان کا اے لیول کا نتیجہ آیا تو اپنی رپورٹ کارڈ میں C اور D گریڈ دیکھ کر ان کے سارے خواب ٹوٹ گئے کیوں کہ ان کے مطابق اعلیٰ اقدار کی میڈیکل جامعات B گریڈ سے کم گریڈ حاصل کرنے والے طلبہ کو داخلے نہیں دیتیں۔
البتہ 17 اگست کو کیمبرج اسسمنٹ کی ویب سائٹ پر شائع کی جانے والی نئی خبر نے علیان کے خوابوں میں ایک مرتبہ پھر سے جان پھونک دی اور وہ اب پہلے سے زیادہ پر امید ہیں۔
کیمبرج کا نیا اعلان کیا ہے؟
گذشتہ روز کیمبرج اسسمنٹ کی ویب سائٹ پر اعلان کیا گیا کہ جون 2020 کی سیریز کے لیے اب جو گریڈز جاری کیے جائیں گے وہ سکولوں کے جمع کروائے گئے گریڈز سے کم نہیں ہوں گے۔ اسی سلسلے میں جلد از جلد نئے گریڈز کو جاری کیا جائے گا۔
اس اعلان میں یہ بھی بتایا گیا کہ 13 اگست کو کیمبرج اسسمنٹ کےجاری کردہ نتائج میں جن طلبہ کے مختلف مضامین میں گریڈز ان کے سکولوں کے جمع شدہ گریڈز سے زیادہ ہیں، ان طلبہ کے حتمی نتائج میں زیادہ گریڈز کو ہی برقرار رکھا جائے گا اور انہیں کم نہیں کیا جائے گا۔
اس اعلان میں مزید کہا گیا کہ 'ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ کیمبرج کے طلبا، قومی اور بین الاقوامی سطح پرمساوی بنیادوں پر مقابلہ کرسکیں۔ ان کی محنت اور کامیابیوں کا موازنہ منصفانہ طور پر کیا جائے۔ ہمیں ان کی علمی اور عملی زندگی میں اس معاملے کی اہمیت کا اچھے طریقے سے احساس ہے۔ اس لیے ہم جلد از جلد نئے گریڈز شائع کریں گے جس کی رسائی آنے والے دنوں میں مختلف جامعات اور داخلہ کمیٹیوں کو بھی ہوگی۔'
انڈپینڈنٹ اردو نے 13 اگست کو جاری ہونے والے نتائج کے حوالے سے کیمبرج کے ایوارڈ یافتہ اور کورڈوبا اے لیول سکول کراچی میں ریاضی اور اکاؤنٹنگ کے استاد احمد سایا سے بات کی۔ انہوں نے کیمبرج اسسمنٹ کے نتائج پر کئی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ 'اگر کیمبرج نے اساتذہ کو predicted grades بتانے کی ذمہ داری دی تھی تو انہیں اساتذہ پر بھروسہ بھی کرنا چاہیے تھا۔'
تاہم کیمبرج نے اپنے نئے اعلان میں اساتذہ پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے اور نئی ہدایت بھی جاری کی ہیں۔ اس حوالے سے کیمبرج نے کہا کہ 'اپریل میں ہم نے سکولوں سے کہا تھا کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں۔ ہم جانتے ہیں کہ اساتذہ نے طلبہ کے (پچھلے ایک سال کی کارکردگی کے) شواہد اکٹھا کرنے اور انہیں predicted grades دینے میں انتہائی سخت محنت کی ہے۔ اسی لیے ہم نے سکولوں کی جانب سے جمع کروائے گئے شواہدات کا بغور جائزہ لیا ہے۔'
بیان کے مطابق 'جب تک نئے گریڈز جاری نہیں ہوجاتے، طلبا کو فوری یقین دہانی کروانے کے لیےسکول انہیں predicted grades بتا سکتے ہیں جو سکولوں نے ہمیں جمع کروائے تھے۔'
کیا اے لیول کے نجی امیدوار بھی اس نئے اعلان سے خوش ہیں؟
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اس اعلان میں اے لیول کے private candidates یعنیٰ نجی امیدواروں کا کوئی ذکر نہیں ہے، جس کے باعث متعد دنجی امیدوار پریشان ہیں۔ کئی نجی امیدواروں نے جون 2020 سیریز میں اے لیول کا نتیجہ حاصل کرنے کے لیے اپنا نام ہی درج نہیں کروایا تھا کیوں کہ ان کا ارادہ تھا کہ اکتوبر اور نومبر 2020 سیریز میں امتحانات کے ذریعے نتائج حاصل کرنا بہتر فیصلہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
البتہ کئی نجی امیدوار ایسے بھی ہیں جنہوں نے جون 2020 سیریز میں اے لیول کا نتیجہ حاصل کرنے کے لیے اپنا نام یہ سوچتے ہوئے درج کروایا تھا کہ ان کے اے لیول کے پہلے سال کے نتیجے کی بنیاد پر دوسرے سال کا نتیجہ بھی جاری کیا جائے گا۔ مگر کیمبرج اسسمنٹ نے اپنی جاری کردہ پالیسی میں صرف سکولوں کےجمع کروائے گئے predicted grades اور طلبہ کے پچھلی ایک سال کی کارکردگی کے شواہدات کی بنیاد پر نتیجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم نجی امیدوار جو کہ کسی سکول سے منسلک نہیں ہوتے اسی لیے نہ ان کے predicted grades موجود ہیں اور نہ ہی پچھلے ایک سال کی کارکردگی کے شواہدات۔ کیمبرج کے نئے اعلان کے باوجود وہ کشمکش کا شکار ہیں اور امید کر رہے ہیں کہ جلد ان کے حوالے سے بھی کوئی پالیسی واضح کی جائے گی۔