ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے پاکستان میں کرونا (کورونا) وائرس کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کے تیسرے مرحلے کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کی آزمائش انسانوں پر کی جائے گی۔
قومی اداراہ صحت اور اے جے ایم (AJM) فارما کے اشتراک سے پاکستان میں ایڈینو فائیو ناول کرونا وائرس ویکسین Ad5-nCoV کے ٹرائلز کا آغاز کیا جائے گا۔
چینی کمپنی کینسائنو بایولوجکس (CanSino) اور بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بایوٹیکنالوجی نے یہ ویکسین بنائی ہے جس کے ٹرائلز سعودی عرب، روس، ارجینٹینا، چلی اور لاطینی امریکہ کے چند ممالک کے علاوہ اب پاکستان میں بھی کیے جائیں گے۔ اس چینی کمپنی کی مقامی نمائندہ فرم اے جے ایم مارفا پاکستان میں ان ٹرائلز کی نگرانی کرے گی۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی منظوری کے بعد قومی ادارہ برائے صحت اور کراچی میں واقع بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) کی جانب سے ان کلینیکل ٹرائلز سے منسلک تحقیقات کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ انڈس ہسپتال، آغا خان یونیورسٹی ہسپتال، شوکت خانم ہسپتال اور شفا بین الاقوامی ہسپتال میں یہ ٹرائلز منعقد کیے جائیں گے۔
چینی کمپنی کینسائنو بایولوجکس کی مقامی نمائندے کمپنی اے جے ایم فارما میں ان کلینیکل ٹرائلز کے نگراں حسن عباس ظہیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'دو ہفتوں میں ٹرائلز کا آغاز ہوجائے گا۔ یہ ویکسین صحت مند افراد کو لگائی جائے گی کیوں کہ ایک پریونٹو (Preventive) ویکسین ہے، جو کرونا وائرس ہونے سے روکے گی، اس سے صحت یاب نہیں کرے گی۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ 'اس ویکسین کا کام صحت مند لوگوں کو کرونا وائرس سے بچانا ہے، اس لیے اس کا تجربہ بھی صرف صحت مند افراد پر ہی کیا جائے گا۔'
حسن عباس کے مطابق کرونا وائرس کی ویکسین کے ٹرائلز کے لیے سات سے آٹھ ہزار افراد پر مشتمل ایک ٹارگٹ گروپ بنایا جائے گا جبکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے انہیں 10 ہزار افراد پر تجربہ کرنے کی رضامندی دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ بات غلط ہے کہ کراچی سے 200 افراد نے ہمارے ٹرائلز کے لیے اپنے ناموں کا اندراج کروایا ہے، یہ دراصل دوسرے کلینیکل ٹرائلز کی خبر ہے، جو ابھی اپنے پہلے مرحلے میں ہیں جبکہ ہمارے ٹرائلز تیسرے مرحلے میں ہیں جو انسانوں پر کیا جاتا ہے اور یہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ہو رہا ہے۔'
اے جے ایم فارما اور قومی ادارہ برائے صحت کے زیر نگرانی ہونے والے ٹرائلز کے لیے لوگوں کا انتخاب ایک خاص معیار کے تحت ہوگا جو جلد ہی لوگوں سے شئیر کیا جائے گا۔
ٹرائلز میں حصہ لینے والوں کو رقم فراہم کی جائے گی؟
اس سوال کے جواب میں حسن عباس نے بتایا کہ 'ٹرائل میں حصہ لینے کی کوئی فیس نہیں ہے۔ رضاکارانہ طور پر حصہ لینے والوں کو صرف ان کے سفر پر آنے والے اخراجات ادا کیے جائیں گے، اس کے علاوہ انہیں کوئی رقم فراہم نہیں کی جائے گی۔'
ان کا مزید کہنا تھا: 'یہ کلینیکل ٹرائل چند ماہ تک جاری رہے گا اور ساتھ ہی اس کی تحقیق اور تشخیص کا کام بھی کیا جائے گا۔ پاکستان سے حاصل ہونے والا مکمل ڈیٹا چین میں کینسائنو بایولوجکس کو فراہم کیا جائے گا جو کہ عالمی سطح پر حاصل ہونے والے ڈیٹا کے ساتھ شائع کیا جائے گا۔'
کیا اس ویکسین کے کوئی نقصانات ہیں؟
اس سوال پر حسن عباس ظہیر نے بتایا کہ 'یہ ویکسین پوری طرح محفوظ ہے، پہلے دو مرحلوں میں یہ بات واضح ہوچکی ہے۔ اب تیسرے مرحلے میں صرف اس بات کی جانچ کی جارہی ہے کہ یہ ویکسین کتنی کارآمد ہے اور اس کا کتنا فائدہ ہے۔'
قومی ادارہ برائے صحت کی جانب سے جاری کردہا علامیے میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل عامر اکرام کی جانب سے بھی ان ٹرائلز کی تصدیق کی گئی ہے اور انہوں نے یہ بات واضح کی ہے کہ یہ ایک ملٹی سینٹر اور کثیر الملکی ٹرائل ہے جو کہ اس سے قبل چین، روس اور سعودی عرب میں ہو چکا ہے۔
پاکستان میں اب تک کرونا وائرس سے 6201 افراد ہلاک ہوچکے ہوچکے ہیں جبکہ مزید نئے کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں اس وائرس کے مریضوں کی تعداد 290445 تک پہنچ چکی ہے جبکہ 272128 افراد اس سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔