ایرانی حکام نے رواں برس جنوری میں انقلابی گارڈز کی جانب سے ’حادثاتی‘ طورپر مار گرائے جانے والے یوکرین کے مسافر طیارے کے بلیک باکس سے کچھ ڈیٹا، جس میں کاک پٹ میں ہونے والی گفتگو کا ایک حصہ بھی شامل ہے، کو حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایرانی فوج کے کمانڈر جنرل قاسیم سلیمانی کی امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال میں ایران نے حادثاتی طور پر یوکرینی طیارے کو امریکی میزائل سمجھ کر مار گرایا تھا۔ اس حادثے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق طیارے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا میں ایرانی میزائل کے طیارے سے ٹکرانے کے بعد کاک پٹ میں ہونے والی 19 سیکنڈ کی گفتگو شامل ہے۔
اتوار کو ایران کی شہری ہوا بازی کے ادارے کی ویب سائٹ پر جاری ایک رپورٹ کے مطابق طیارے کے ڈیٹا سے متعلق ایرانی حکام کا یہ بیان حتمی رپورٹ کا ایک حصہ ہے جیسے ایران جلد جاری کرے گا۔
یہ پیشرفت 8 جنوری کو تہران کے قریب فلائٹ 752 کو پیش آنے والے حادثے کے تقریباً آٹھ مہینوں بعد سامنے آئی ہے۔ ایرانی حکام نے ابتدائی طور پر اس کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا، تاہم مغربی ممالک کی جانب سے پیش کیے جانے والے شواہد کے بعد ایران نے طیارے کو ’حادثاتی‘ طور پر مار گرانے کا اعتراف کر لیا تھا۔
یہ واقعہ اسی رات پیش آیا تھا جب ایران نے اپنے کمانڈر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے بیلسٹک میزائلوں سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا تھا۔
اس رات ایرانی فوج امریکی جوابی حملے کی توقع کر رہے تھے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یوکرینی طیارے کو غلطی سے امریکی میزائل سمجھ لیا گیا تھا۔ تاہم ایران نے یہ تسلیم نہیں کیا بلکہ اس نے صرف یہ کہا کہ بیلسٹک میزائل حملے کے بعد ایران کا فضائی دفاع کافی حد تک چوکس تھا اور اس نے پہلے طے شدہ ہوائی ٹریفک کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
یوکرینی طیارے کو بظاہر دو میزائلوں نے نشانہ بنایا تھا۔ طیارے نے ابھی تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے ٹیک آف ہی کیا تھا کہ جب پہلا میزائل اس کے ایک حصے سے ٹکرایا جس نے اس کے ریڈیو سسٹم کو نقصان پہنچا تھا۔ ممکن ہے کہ دوسرا میزائل طیارے پر براہ راست مارا گیا ہو کیونکہ اس رات کی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ طیارے کے تہران کے مضافات کےکھیتوں میں گرنے سے پہلے اس میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔
حادثے کے بعد کئی دن تک ایرانی تفتیش کاروں نے طیارے کے ملبے کو گھیرے میں لیے رکھا تھا۔
ایران کی شہری ہوا بازی کے ادارے کے سربراہ کیپٹن توراج دہغانی نے اتوار کو کہا تھا کہ پہلے دھماکے کے بعد یوکرینی مسافر طیارے کے بلیک باکس میں صرف 19 سیکنڈ کی گفتگو ریکارڈ ہوئی ہے حالانکہ دوسرا میزائل 25 سیکنڈ بعد طیارے سے ٹکرایا تھا۔ ان کے حوالے سے جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس میں مزید تفصیل نہیں دی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ پہلے میزائل دھماکے سے طیارے کو نقصان پہنچا ہوگا جس سے ممکنہ طور پر طیارے کے ریکارڈرز درہم برہم ہوگئے ہوں گے۔ انہوں نے کاک پٹ میں ہونے والی گفتگو کے بارے میں کوئی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
انہوں نے مزید کہا امریکہ، یوکرین، فرانس، کینیڈا، برطانیہ، سویڈن اور وہ ممالک جن کے شہری حادثے میں ہلاک ہوئے تھے، کے نمائندے اس عمل کے دوران موجود تھے تاکہ ریکارڈز سے ڈیٹا اکٹھا کیا جا سکے۔
طیارہ گرنے کے بعد ایران میں بڑے پیمانے پر ملک گیر احتجاج پھوٹ پڑے تھے جس میں عوام اس حادثے کے اصل عوامل کو سامنے لانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
گذشتہ ماہ ایرانی تحقیقاتی اداروں کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’غلط فہمی‘ میں طیارے پر داغے گئے میزائل فوجیوں اور ان کے کمانڈروں کے مابین غلط مواصلات اور اختیار کے بغیر فائر کرنے کے فیصلے کا نتیجہ تھے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا کہ بوئنگ 737 کو نشانہ بنانے والے زمین سے ہوا تک مار کرنے والے میزائل کو دوبارہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا تھا اوراس کی دوبارہ سمت بندی نہیں کی گئی تھی۔ دوسری جانب میزائل چلانے والے حکام اپنے کمانڈ سینٹر سے بات چیت نہیں کرسکے، انہوں نے سویلین فلائیٹ کو خطرے کے طور پر شناخت کیا اور مجوزہ عہدیداروں کی منظوری حاصل کیے بغیر دو میزائل داغ دیے۔
مغربی انٹیلی جنس عہدیداروں اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایران نے روسی ساختہ دفاعی سسٹم ایس اے 15 کے ذریعے طیارے کو گرایا ہو گا۔
ابتدائی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ہوائی اڈوں کے نزدیک ہونے کے باوجود ایرانی گارڈز نے ایئر ڈیفنس سسٹم کیوں منتقل کیا تھا۔
طیارے کے بلیک باکس اور فلائٹ ریکارڈر کو تجزیے کے لیے جون میں پیرس بھیجا گیا تھا جہاں بین الاقوامی تفتیش کار اس کی جانچ کر رہے ہیں۔