ضلع چترال کی تین وادیوں بیریر، رومور اور بومبورٹ میں تین ہزار سے زائد کیلاشی رہتے ہیں۔ یہ لوگ سکندر اعظم کے سپاہیوں میں سے اپنے آباؤ اجداد کا دعویٰ کرتے ہیں، تاہم کیلاش کے رہائشیوں کے مطابق حالیہ عرصے میں 20 کے قریب کیلاشی اپنا مذہب تبدیل کرچکے ہیں اور کچھ لڑکیاں مذہب کی تبدیلی کے بعد مسلمان لڑکوں سے شادی کرچکی ہیں۔
نجی چینل ڈان نیوز سے منسلک ایک صحافی منظور علی کے مطابق بمبوریت کی رہائشی آریانہ اعظم اور ان کی بہن بھی مذہب تبدیل کرنے والوں میں شامل ہیں۔
آریانہ اعظم نے 2018 میں 20 سال کی عمر میں کوک سٹوڈیو میں کیلاشی زبان میں گانا پاریک گایا تھا، جو بہت مقبول ہوا تھا۔
آریانہ نے اپنی بہن کے علاج کی عرض سے اسلام آباد میں ایک مسلمان خاندان کے ساتھ کچھ عرصہ گزارا تھا، لیکن آج کل وہ اپنے خاندان والوں کے ساتھ ہی رہائش پذیر ہیں۔
اس کے علاوہ ان کی دو کزنز بھی مذہب تبدیل کرکے مسلمانوں سے شادی کرنے کے بعد اپنے کیلاشی خاندان کو خیر باد کہہ گئی ہیں۔
اس سے بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ مذہب معدومیت کا شکار ہونے والا ہے۔ اگرچہ ایسے کوئی اشارے نہیں ملتے کہ انہیں مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا ہو، لیکن کیلاش کے رہنے والوں کو خدشہ ہے کہ ان کے مذہب کو جان بوجھ کر ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2016 میں ایک 14 سالہ کیلاشی لڑکی اسلام قبول کرکے ایک مسلمان خاندان کے ساتھ رہائش پذیر ہوگئی تھی، تاہم بعدازاں لڑکی کے والدین اسے واپس اپنے گھر لے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس واقعے کے بعد وادی بمبوریت میں مسلم کیلاش فسادات کا خطرہ پیدا ہوا تھا اور پولیس کو مداخلت کرنی پڑی تھی۔ جب حالات قابو میں آگئے تو اگلے ہی دن نابالغ لڑکی نے میڈیا کے سامنے اعلان کیا کہ اس نے خود اسلام قبول کیا اور اسے مجبور نہیں کیا گیا۔
ایک مقامی رہائشی سعید کالاش کا کہنا ہے کہ 'یہ کیلاشی لوگوں میں ذہنی ناپختگی کا ثبوت ہے۔ ہم لوگ بچپن سے سکولوں میں جو نصاب پڑھتے ہیں، ظاہر سی بات ہے اس کا اثر مذہب کی تبدیلی کی صورت میں نکلتا ہے،کیونکہ ہم لوگوں پر لازم ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات پڑھیں، اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔'
اس سلسلے میں خیبرپختونخوا کے رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ، جو خود بھی اس قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں، کا کہنا ہے: 'کیلاشی لوگ اب مطالبہ کر رہے ہیں کہ جب کوئی لڑکی مذہب تبدیل کرکےکسی مسلمان سے شادی کرے تو اس کے والدین کو بھی یہ موقع دیا جائے کہ وہ اپنی بیٹی کی طرف سے اپنی ڈیمانڈ یا اپنی رائے دے سکیں۔ عام طور پر لڑکیاں اسلام قبول کرکے شادی کے بعد پھر طلاق کی صورت میں خالی ہاتھ گھر آجاتی ہیں اور ان کی کوئی سوشل سکیورٹی نہیں ہوتی۔'
وزیر زادہ نے مذہب کی تبدیلی کو غربت سے جوڑتے ہوئے بتایا کہ حکومت اس سلسلے میں کیلاش قبیلے کے 230 افراد کو ملازمتیں دے چکی ہے اور مزید مراعات دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سکیورٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہاں پاکستانی فوج کے اہلکار موجود ہیں اور بارڈر پر باڑ لگانے کا کام بھی جاری ہے۔ بہت جلد بارڈر سیل ہو جائے گا جبکہ نورستان کے لوگوں کے ساتھ بھی ان کے اچھے اور برادرانہ تعلقات ہیں۔