پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا کے دور افتادہ علاقے چترال میں بھی بارشوں کے بعد بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
مقامی اطلاعات کے مطابق اپر چترال کے علاقے زئیت، ریشن، چروں، کھوژ، بریپ، برنس اور نصر گول میں سیلاب آ چکا ہے۔
ریشن کے رہائشی سابق ناظم امیر اللہ خان کا کہنا ہے کہ 'ریشن گول میں بڑے پیمانے پر سیلاب آنے کی وجہ سے ریشن گول پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا ہے اور اپر چترال کا لوئر چترال سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے، لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ الخدمت کے رضاکار ریلے کے اوپر رسی ڈال کر لوگوں کو نالہ پار کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔ آغا خان ایجنسی فار ہیبٹ چترال کی طرف سے کچھ لوگوں میں خیمے تقسیم کیے گئے ہیں۔ '
صدر الخدمت فاؤنڈیشن چترال نوید کوہکن کا کہنا ہے کہ 'چترال میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں الخدمت فاؤنڈیشن امدادی کاموں کے علاوہ امدادی سامان کی فراہمی میں بھی مصروف ہے۔ کیلاش ویلی رمبور میں 13 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں، ہمارے رضاکار ابھی ادھر نہیں پہنچے لیکن ہم نے امدادی سامان روانہ کر دیا ہے۔ ریشن میں امدادی کاموں کے لیے ریسکیو 1122 اور اے کے ڈی این کی طرف سے بھی رضاکاروں کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔'ان کا مزید کہنا تھا کہ 'برنس میں بھی سیلاب آیا ہے لیکن کوئی نقصان نہیں ہوا، پانی کی قلت شدید ہو گئی ہے۔ '
ریجنل پروگرام منیجر آغا خان ایجینسی فار ہیبٹ چترال کے مطابق 'ریشن میں 10 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں اور 19 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے نیز ایک مسجد کے اندر سیلابی پانی اور ملبہ بھر گیا ہے۔ اس کے علاوہ کھوژ میں سات گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ '
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'ہمارے تربیت یافتہ والنٹئیرز ضروری ساز و سامان سے لیس ان متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں اور لوگوں کو امدادی سامان بھی مہیا کر رہے ہیں۔ باقی ہم مستقل بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔'
ریشن سے کے رہائشی شہزاد احمد شہزاد کا کہنا ہے کہ 'سیلاب کی وجہ سے پانی کی قلت ہو گئی ہے، چترال سکاؤٹس کے اہلکار ٹینکر میں پانی لا کر دے رہے ہیں اور اس کے علاوہ والنٹئیرز اور الخدمت کے رضاکار کام کر رہے ہیں۔ لیکن عوام ضلعی انتظامیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔'
ان کا مزید کہنا ہے کہ بارش اور دریا یارخون میں طغیانی کی وجہ سے زمینیں پانی کی نذر ہو رہی ہیں اور یہ حکومت کے لئے توجہ طلب ہے۔کھوژ کے رہائشی سید امام الدین شاہ کا کہنا ہے کہ کھوژ پائن میں کچھ گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور کھوژ بالا میں سیلاب سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن پائپ لائن سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہےاور پانی کی دونوں گاؤں میں قلت ہے۔
پرواک سے تعلق رکھنے والے ظاہر علی شاہ جو بونی میں مقیم ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بونی گول میں پانی کی قلت کے بعد رضاکار اس پر کام کر رہے ہیں، شام تک شائد معاملات بحال ہو جائیں۔
اس بارے میں ڈپٹی کمشنر اپر چترال شاہ سعود کا کہنا ہے کہ انہوں نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا ہے اور بحالی کا کام شروع کروا دیا ہے۔ مزید متاثرہ علاقوں کا سروے بھی کر رہے ہیں اور نقصانات کا تحمینہ لگا رہے ہیں۔