لاہور سے اسلام آباد موٹر وے (M2) پر ایف ڈبلیو او کی جانب سے ہر قسم کی گاڑیوں پر ٹول ٹیکس میں 10 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد گڈز اور مسافر ٹرانسپوٹرز نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ستمبر میں بھی پشاور سے کراچی تک ٹول ٹیکسوں میں اضافہ کیا گیا گیا تھا اور اب ایک بار پھر بغیر کسی کو اعتماد میں لیے غیر معمولی اضافہ کردیا گیا۔ ان کے مطابق کرونا وائرس کی وبا سے متاثر ہونے والے کاروبار مزید بدحال ہوں گے کیونکہ یہ سارا بوجھ عوام پر پڑے گا۔ اس کے علاوہ آئے روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے جو قیمتیں کم ہوئی تھیں اب اس سے بھی زیادہ ہونا شروع ہوگئی ہیں۔
گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن نے ٹول ٹیکسوں میں اضافے پر احتجاج کا اعلان کیا ہے اور وزیر اعظم سے اس معاملہ کا نوٹس لے کر اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
موٹر وے کے ٹال ٹیکس میں کتنا اضافہ ہوا؟
نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) کے مرکزی ترجمان کیپٹن (ر) مشتاق احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ این ایچ اے نے پاکستانی فوج کے ذیلی ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو تیس سالہ ٹھیکے پر دے رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایچ اے نے لاہور سے اسلام آباد موٹر وے کی دیکھ بھال اور تحفظ کے لیے کچھ سال پہلے ایف ڈبلیو او سے معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ٹول ٹیکس کی وصولی اور اس میں اضافے کا اختیار این ایچ اے کے پاس ہے۔ وہی وقت کے ساتھ ان میں اضافہ کرتے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور اور اسلام آباد کے درمیان موٹروے ایم ٹو کے ٹول ٹیکس میں دس فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اب لاہور سے بذریعہ کار وفاقی دارالحکومت جانے والے مسافروں کو 750 روپے کی بجائے 830 روپے ادا کرنے ہوں گے۔
لاہور سے اسلام آباد کے درمیان چلنے والی بسوں کے ٹول ٹیکس میں 200 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ جس کے بعد بسوں سے اب 2510 روپے کے بجائے 2770 روپے وصول کیے جائیں گے۔
اسی طرح ٹرک کا ٹول ٹیکس 2980 روپے سے 3278 اور بائیس ویلر کنٹینر کا ٹول ٹیکس 4213 روپے مقرر کیا گیا ہے۔
وضع رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں بھی موٹر وے کے ٹول ٹیکس دس فیصد بڑھائے گئے تھے۔ جبکہ لاہور میں رنگ روڈ پر بھی چند روز پہلے ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا تھا۔
ٹرانسپورٹرز کے تحفظات:
موٹر وے پر ٹول ٹیکس میں اضافے پر ٹرانسپورٹرز اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری طارق نبیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی کرونا کے اثرات کاروبار سے ختم نہیں ہوئے کہ حکومت نے ایسے ٹیکس بڑھانا شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موٹر وے پر ٹول ٹیکس میں اضافے سے ٹرالرز اور ٹینکروں کے کرایوں میں اضافہ ہوگا جس کا اثر عوام پر پڑے گا۔
طارق نبیل کے مطابق یکم ستمبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قینتوں میں ممکنہ اضافے سے بھی ان کا کاروبار متاثر ہوگا۔
ایک شہر سے دوسرے شہر اشیا لانے لے جانے کے کرایوں میں اضافہ ہوجائے گا جس سے اشیا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔
ان کے خیال میں حکومت کو سیاسی بیان بازی کی بجائے مہنگائی پر قابو پانے کے عملی اقدام کرنا ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس طرح آمدن بڑھانے کے لیے شہریوں پر بوجھ ڈالا جارہاہے اس سے مسائل پیدا ہوں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم فوری ٹول ٹیکس میں اضافہ واپس لینے کا حکم دیں ورنہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔
اسی طرح مسافر ٹرانسپورٹرز کے رہنما اعظم خان نیازی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: 'کئی ماہ کرونا کی وجہ سے کاروبار بند رہنے کے بعد کھلے ہیں۔ لیکن ابھی پوری طرح بسوں میں مسافرسفر نہیں کر رہے کیونکہ کرونا کے اثرات ختم نہیں ہوئے۔'
انہوں نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد معاشی مشکلات سے دوچار ہیں ایسے حالات میں ٹول ٹیکس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے کرائے بڑھانے پر مجبور ہوں گے۔
ایسے حالات میں کاروبار مزید متاثر ہوں گے اور اس کا بوجھ بھی مسافروں پر پڑے گا کیونکہ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ عوام کی جیب سے نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آمدن بڑھانے کے ایسے ذرائع سے فائدہ تو اٹھانا چاہتی ہے لیکن عوام کی مشکلات کا کوئی خیال نہیں کہ پہلے سے بدحال لوگ مزید پریشانی کیسے برداشت کریں گے۔